خبریں

اپنے فن سے بمل رائے جیسے ہدایت کاروں کو متاثر کر نے والے جگدیپ دنیا کو الوداع کہہ گئے

جگدیپ نے اپنے 50 سالہ کریئر میں تقریباً 400 فلموں میں کام کیا۔ 1975 میں آئی فلم شعلے کے سورما بھوپالی کے ان کے کردار کو مداح  آج بھی یاد کرتے ہیں۔ ان کا ڈائیلاگ ‘ہمارا نام سورما بھوپالی ایسے ہی نہیں ہے’ کافی مشہور ہے۔

ایکٹر جگدیپ۔ (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

ایکٹر جگدیپ۔ (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر)

نئی دہلی: معروف کامیڈین اور اداکار جگدیپ کا بدھ کو ممبئی میں ان کی رہائش گاہ پر انتقال ہو گیا۔ وہ81 سال کے تھے۔ انہوں نے ‘شعلے’میں‘سورما بھوپالی’ کے اپنے کردار سے لوگوں کے دلوں پر گہری چھاپ چھوڑی تھی۔فلمی دنیا میں جگدیپ کے نام سے مشہور ہوئے اس اداکار کا اصل  نام سید اشتیاق احمد جعفری تھا۔

فیملی کے قریبی دوست پروڈیوسر محمود علی نے کہا، ‘ان کا باندرہ واقع  اپنے گھر پر بدھ کی  رات 8:30 بجے انتقال ہو گیا۔ عمر سے متعلق  پریشانیوں کی وجہ سے وہ علیل  تھے۔’انہوں نے بتایا کہ جمعرات  کو جنوبی ممبئی کے قبرستان میں تجہیز وتکفین  کی جائے گی۔جگدیپ نے 1951 میں فلم ‘افسانہ’ سے اپنے سفر کی شروعات بطور چائلڈ ایکٹر کی تھی، جس کے ذریعے فلمساز بی آر چوپڑہ نے بھی ہدایت کاری کی دنیامیں قدم رکھا تھا۔

انہیں اس کردار کے لیے تین روپے بطور محنتانہ دیے جانے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن ایک ڈائیلاگ کے بعد اس رقم  کو ڈبل کر دیا گیا تھا۔اس کے بعد ‘اب دلی دور نہیں’، بمل رائے کی فلم دو بیگھہ زمین (1953)، کے اے عباس کی فلم منا (1954)، گردت کی فلم آر پار (1954) اور اےوی ایم پروڈکشنس کی‘ہم پنچھی ایک ڈال کے’ جیسی فلموں میں وہ چائلڈ ایکٹر کے طور پر نظر آئے تھے۔

‘ہم پنچھی ایک ڈال کے’ فلم میں نبھائے گئے ان کے رول کو کافی سراہا گیا تھا۔ پہلے وزیر اعظم  پنڈت جواہر لعل نہرو نے تو اس کو لےکر انہیں تحفہ بھی دیا تھا۔جگدیپ نے ایکٹنگ کے شروعاتی دنوں میں چھوٹے بڑے سبھی طرح کے کردار ادا کیے۔ اپنے فن  سے انہوں نے بمل رائے جیسے ہدایت کاروں  کو بھی متاثر کیا۔جنہوں نے 1953 میں فلم ‘دو بیگھہ زمین’ میں جگدیپ کو جوتے پالش کرنے والے لالو استاد کا رول  نبھانے کا موقع دیا۔

اے وی ایم پروڈکشنس نے جگدیپ کو بھابھی(1957)، برکھا (1960)اور بندیا جیسی فلموں میں بطور لیڈ کردار لانچ کیا تھا۔ کچھ اور فلموں میں بھی وہ مرکزی رول میں نظر آئے تھے۔ بھابھی فلم میں وہ نندا کے ساتھ اہم رول  میں نظر آئے تھے۔

اس کے بعد شمی کپور کی 1968 میں آئی فلم برہمچاری نے انہیں ایک مزاحیہ اداکار کے طور پر قائم کر دیا۔جگدیپ نے اپنے 50 سالہ کریئر میں تقریباً400 فلموں میں کام کیا، لیکن 1975 میں آئی فلم شعلے کے سورما بھوپالی کے ان کے کردار کو مداح  آج بھی یاد کرتے ہیں۔ان کا ڈائیلاگ ‘ہمارا نام سورما بھوپالی ایسے ہی نہیں ہے’ کافی مشہور ہوا۔

جگدیپ پر کچھ ہٹ گانے بھی فلمائے گئے تھے۔ فلم پنرملن کا گیت‘پاس بیٹھو طبیعت بہل جائےگی’ اور ‘ان پیار کی راہوں میں’، سپرہٹ فلم بھابھی کے گیت ‘چل اڑ جا رے پنچھی’ اور ‘چلی چلی رے پتنگ’ اور پھر وہی رات فلم کا گیت ‘اب گئے یارو جینے کے دن’ ان پر فلمائے گئے تھے۔

آگے چل کر جگدیپ نے سورما بھوپالی (1988)نام کی ایک فلم کی ہدایت کاری بھی کی تھی۔ اس فلم میں جگدیپ نے سورما بھوپالی کا کردار نبھایا تھا اور دھرمیندر اور امیتابھ بچن مرکزی کردار میں نظر آئے تھے۔ ریکھا اور ڈینی بھی اس میں اہم رول  میں تھے۔

حالانکہ اس فلم کو باکس آفس پر اتنی کامیابی نہیں مل پائی، لیکن مدھیہ پردیش میں اس نے اچھا کاروبار کیا تھا۔

انہوں نے رامسے بردرس کی 1984 میں آئی فلم ‘پرانا مندر’ اور ‘3ڈی سامری’ (1985) نام کی فلموں میں بھی ایکٹنگ کی اور ‘انداز اپنا اپنا’ میں سلمان خان کے والد کا یادگار کردار نبھایا۔قابل ذکر ہے کہ 29 مارچ 1939 کو ان کی پیدائش مدھیہ پردیش کے دتیہ ضلع میں ہوا تھا۔پسماندگان میں دو بیٹے جاوید اور ناوید جعفری ہیں۔

سلیم کے ساتھ فلم شعلے لکھنے والے گیت کار جاوید اخترنے ٹوئٹ کر کےکہا ہے، ‘جگدیپ صاحب پہلی بار بطور چائلڈ ایکٹردو بیگھہ زمین میں نظر آئے تھے۔ ایک نوجوان  کے طور پر انہوں نے بھابھی، پتنگ جیسی فلموں میں بہترین جذباتی  کردار نبھائے۔ کامیڈی ان کی دوسری پاری تھی۔ عظیم صلاحیت، جس کا استعمال (انڈسٹری کے ذریعے)نہیں کیا گیا۔ الوداع سر۔’

اجئے دیوگن، منوج باجپائی، جانی لیور اور ہنسل مہتہ وغیرہ  نے بھی جگدیپ کو سوشل میڈیا پر یاد کرکے انہیں تعزیت پیش کی ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)