پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے تحت بھی جون مہینے میں کم سے کم 15.58 کروڑ مستحق لوگوں کو راشن نہیں ملا ہے۔ کم بٹوارےکی وجہ سےاب مرکزی حکومت نے آتم نربھر بھارت پیکیج کے تحت مہاجر مزدوروں کو راشن دینے کی طے مدت کو بڑھاکر 31 اگست 2020 کر دیا ہے۔
نئی دہلی: لاک ڈاؤن کے مدنظراپنے گھروں کو لوٹنے کو مجبور ہوئے اور اشیائے خوردنی کے بحران سے جوجھ رہے مہاجر مزدوروں میں سے صرف تقریباً28 فیصدی لوگوں کو ہی ابھی تک آتم نربھر بھارت پیکیج کے تحت راشن ملا ہے۔ہر طرف سے تنقید اوروبا کے دوران تمام لوگوں کو راشن مہیا کرانے کے لیے اٹھی مانگوں کے بعدمرکزی حکومت نے 15 مئی 2020 کواعلان کیا تھا کہ مئی اور جون مہینے کے لیے کل آٹھ کروڑ ایسے مہاجر مزدوروں، پھنسے ہوئے لوگوں اور ضرورت مندوں کو بھی مفت راشن دیا جائےگا، جن کے پاس نیشنل فوڈ سکیورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے)یا اسٹیٹ پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم (پی ڈی ایس)کے تحت راشن کارڈ نہیں ہے۔
حالانکہ سرکار نے ابھی تک یہ بھی صاف نہیں کیا ہے کہ انہوں نے کس بنیاد پر یہ اندازہ کیا تھا کہ صرف آٹھ کروڑ ہی ایسے لوگ ہیں جن کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے۔بہرحال، سرکار نے کہا تھا کہ ایسے تمام افراد کو پانچ کیلواشیائے خوردنی اور ہر فیملی کے لحاظ سے ایک کیلو چنا مفت دیا جائےگا۔ حالانکہ مرکز کا یہ منصوبہ ٹھیک سے نافذ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
گزشتہ نو جولائی کو صارفی امورکی وزارت کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق مئی مہینے میں صرف 2.24 کروڑ اور جون مہینے میں صرف 2.25 کروڑ مہاجر مزدوروں کو ہی اشیائے خوردنی مہیا کرایا ہے۔یہ تعداد سرکار کی جانب سےکل آٹھ کروڑ مستحق لوگوں کے مقابلے محض 28 فیصدی اور 28.12 فیصدی ہے۔
اس کے علاوہ اسکیم کے تحت کل آٹھ لاکھ میٹرک ٹن اشیائے خوردنی کا بٹوارہ ہوا ہے۔ لیکن اس میں سے ریاستوں نے ابھی تک 6.39 لاکھ ٹن ہی اٹھایا ہے۔اس میں سے 2.32 لاکھ ٹن اناج کا ہی ابھی تک بٹوارہ ہوا ہے۔ اس کا مطلب ہے کل مختص کے مقابلے صرف 29 فیصدی اناج کا ہی بٹوارہ ہو پایا ہے۔
کم بٹوارے کی وجہ سے اب مرکزی حکومت نے آتم نربھر بھارت پیکیج کے تحت مہاجر مزدوروں کو راشن دینے کی طے مدت کو بڑھاکر 31 اگست 2020 تک کر دیا ہے۔یعنی کہ مئی اور جون مہینے میں جن لوگوں کو اس اسکیم کے تحت راشن نہیں ملا ہے، اب ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ ایسے لوگوں تک 31 اگست تک راشن پہنچائے۔
مرکزکے محکمہ خوراک نے یہ بھی بتایا کہ اسکیم کے تحت مہاجر مزدوروں کو چنا مہیا کرانے کے لیے کل 32620 میٹرک ٹن چنا ریاستوں اور یونین ٹریٹری کو بھیج دیا گیا ہے۔اس میں سےمختلف ریاستوں نے کل 32968 ٹن چنا اٹھایا ہے اورکل 10645 ٹن چنا کابٹوارہ کیاگیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مرکز کی جانب سے بھیجے گئےکل چنا کے مقابلےمہاجر مزدوروں کو 32.63 فیصدی چنا ہی تقسیم کیا گیا ہے۔
مرکزی حکومت نے کہا کہ اسکیم کے تحت مستحق لوگوں کی پہچان نہ ہو پانے کی وجہ سےراشن کی تقسیم میں تاخیر ہو رہی ہے۔آتم نربھر بھارت پیکیج کے تحت مہاجر مزدوروں کو راشن دینے کی طے مدت کوبڑھاکر 31 اگست 2020 کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے کہا ہے، ‘مستحق لوگوں کی پہچان کی کارروئی میں کچھ وقت لگ گیا اس لیے ریاست اب مختص راشن کا بٹوارہ 31 اگست 2020 تک پورا کر سکتے ہیں۔’
معلوم ہو کہ گزشتہ 30 جون کو وزیراعظم نریندر مودی نے کورونا کے بیچ لائی گئی ‘پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا’ کو نومبر تک بڑھا دیا تھا۔اس کے تحت این ایف ایس اے کے مستحق لوگوں کو ہر فرد کے حساب اضافی پانچ کیلو اشیائے خوردنی(گیہوں یا چاول) مفت میں دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ہر راشن کارڈ پر ایک کیلو دال (چنا)مفت دیا جاتا ہے۔
دھیان دینے والی بات یہ ہے کہ مودی نے یہ اعلان کرتے ہوئے ‘آتم نربھر بھارت پیکیج’کے تحت مہاجر مزدوروں یا جن کے پاس راشن کارڈ نہیں ہیں، ان کو بھی مفت راشن مہیا کراتے رہنے کااعلان نہیں کیا۔پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا کے تحت بھی اپریل سے لےکر جون تک تمام مستحق لوگوں کو اشیائے خوردنی نہیں ملی ہے۔
مرکز کی جانب سے پیش کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق اس اسکیم کے تحت جون میں 64.42 کروڑ لوگوں کو ہی اناج ملا ہے، جبکہ اسکیم کے تحت کل 80 کروڑ مستحق ہیں۔اس کا مطلب ہے کہ جون مہینے میں کم سے کم 15.58 کروڑ لوگوں کو اس اسکیم کے تحت اضافی اناج نہیں ملا ہے۔ اس کے علاوہ جون مہینے میں کل 32.44 لاکھ ٹن راشن کا بٹوارہ کیا گیا، جوکل مختص کے مقابلے 82 فیصدی ہے۔
محکمہ کے اعدادوشمارسے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا کے تحت مئی مہینے میں کل 73.75 کروڑ اور اپریل مہینے میں 74.14 لوگوں کو اناج دیا گیا ہے۔یعنی کہ مئی مہینے میں 6.57 کروڑ اور اپریل مہینے میں 6.18 کروڑ لوگوں کو اسکیم کافائدہ نہیں ملا ہے۔
یہ اعداد وشماروبا کے دوران سب کو راشن مہیا کرانے کے مودی سرکار کے دعووں پرسنگین سوال کھڑے کرتے ہیں۔دریں اثنافوڈ رائٹس کے شعبہ میں کام کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک تو سرکار کی جانب سے مستحق لوگوں کی تعداد ہی ناکافی ہے، باوجود اس کے سرکار اپنی جانب سے شناخت کیے گئے لوگوں کو بھی مناسب راشن نہیں دے رہی ہے۔
پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا کے تحت ان لوگوں کو مستحق مانا گیا ہے جو این ایف ایس اے کے دائرے میں آتے ہیں۔حالانکہ یہ تعداد2011 کے سروے پر مبنی ہے۔ ظاہر ہے ان سالوں میں آبادی بڑھی ہے تو مستحق لوگوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔اس لیے کارکنوں کی مانگ ہے کہ وبا کی وجہ سےپیدا ہوئے سنگین حالات کو دیکھتے ہوئے تمام لوگوں، جن کے پاس راشن کارڈ ہے ان کو بھی اور جن کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے، ان کو بھی راشن مہیا کرایا جائے۔
حالانکہ سرکار نے ان دلیلوں کو ابھی تک قبول نہیں کیا ہے۔وہیں، دوسری جانب ہرطرف سے اعتراض اور مہاجروں کو کھانا مہیا کرانے کی بڑھتی مانگ کے بعد سرکار نے آتم نربھر بھارت پیکیج کے تحت صرف دو مہینے (مئی جون) کے لیے بنا راشن کارڈ والے کل آٹھ کروڑ مہاجر مزدوروں کو راشن دینے کا اعلان کیا تھا۔
لیکن اس کی حقیقت کیا ہے، یہ اوپر دیےاعدادوشمارصاف بیاں کرتے ہیں۔اس بیچ اہم بات یہ ہے کہ سرکار ابھی تک ایسی کوئی واضح بنیاد پیش نہیں کر پائی ہے، جس سے وہ اپنے آٹھ کروڑ مستحق لوگوں کی تعداد کوثابت کر سکے۔گزشتہ دو جولائی کو ایک وضاحت میں وزارت نے کہا، ‘چونکہ مہاجر مزدوروں یا پھنسے ہوئے لوگوں کی اصل تعداددستیاب نہیں تھی اس لیے آٹھ کروڑ لوگوں (این ایف ایس اے کے تحت کل مستحق لوگوں کا 10 فیصد)کا ایک موٹا موٹی اندازہ لگایا گیا تھا۔’
مرکزنے کہا کہ جس وقت اس اسکیم کا تصورکیا گیا تھا، اس وقت مہاجر مزدوروں کی اصل تعدادنہ ہونے کی وجہ سے اس طرح کا اندازہ لگایا گیا۔
Categories: خبریں