خبریں

کرناٹک: ایمبولینس اور مدد نہ ملنے پر اہل خانہ سمیت وزیراعلیٰ کی رہائش پہنچا کورونا مریض

پیشہ سے بس ڈرائیور اس شخص کو 13 جولائی کو بخار آیا تھا، جس کے بعد جانچ میں وہ کورونا پازیٹو پایا گیا۔ ہاسپٹل، ہیلپ لائن، تھانے وغیرہ  کہیں سے بھی مدد نہ ملنے کے بعد وہ جب پیدل وزیر اعلیٰ کی رہائش پہنچے، تو وہاں کے اسٹاف نے انہیں ہاسپٹل پہنچایا۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

(فوٹو: پی ٹی آئی)

کرناٹک کے بنگلورو میں کورونا متاثرہ نوجوان کے اپنے اہل خانہ  کے ساتھ جمعرات  کو چار کیلومیٹر پیدل چل کر وزیراعلیٰ رہائش  پہنچ کر مدد مانگنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔وزیراعلیٰ رہائش پہنچ کر نوجوان نے مدد کی فریادکی  کہ وہ کورونا مریض ہیں اور اس کا بیٹا بیمار ہے لیکن انہیں نہ علاج مل پا رہا ہے اور نہ ہی ایمبولینس۔

نوجوان نے کہا کہ ان کی بیوی  اور بیٹی کا کورونا ٹیسٹ بھی نہیں ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ہاسپٹل انہیں بھرتی نہیں کر رہا ہے۔ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، حالانکہ، وزیراعلیٰ رہائش کے مین گیٹ پر کورونامتاثرہ نوجوان اور اس کے اہل خانہ کے پہنچنے پر گارڈس نے ایمبولینس کا انتظام کر کےانہیں ہاسپٹل بھیج دیا۔

بناشنکری کے رہنے والے کمار (تبدیل شدہ نام)کا کہنا ہے کہ وہ ایک میڈیکل کالج میں بس ڈرائیور ہیں۔ انہیں 13 جولائی کو بخار آیا تھا، جس کے بعد انہوں نے ایک میڈیکل کالج میں اپنی جانچ کرائی لیکن سرکاری ہاسپٹل نے انہیں بھرتی کرنے سے انکار کر دیا۔اس کے بعد جمعرات کی  صبح انہیں فون کرکے بتایا گیا کہ وہ کورونامریض ہیں۔ انہوں نے شعبہ کے ہیلپ لائن نمبر پر فون کیا لیکن انہیں ایمبولینس کا انتظار کرنے کو کہا گیا۔

کمار بتاتے ہیں کہ وہ ایک کمرے کے مکان میں رہتے ہیں، ان کے پاس خود کو اپنی بیوی اور اپنے بچوں سے آئسولیٹ کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ ان کا شہر میں کوئی رشتہ دار بھی نہیں ہے۔کمار نے کہا، ‘میں نے اپنے گھر کے پاس ہاسپٹل کا پتہ لگانے کے لیے ہیلپ لائن نمبر پر فون کیا لیکن میری گزارش کو ٹھکرا دیا گیا۔ جب میں نے ایمبولینس ہیلپ لائن کو فون کیا، انہوں نے بتایا کہ جتنا بھی وقت لگے، مجھے انتظار کرنا پڑےگا۔’

کمار نے کہا، ‘جب میں نے اپنے بچوں اور بیوی کا ٹیسٹ کرانے کی بات کہی تو ہیلپ لائن اسٹاف نے مجھے انہیں ہاسپٹل لے جانے کو کہا۔’انہوں نے بتایا،‘میں اپنی بیوی  اور بچوں کو آٹو رکشہ میں لےکر مدد مانگنے بناشنکری پولیس تھانے گیا لیکن انہوں نے یہ کہہ کر مجھے بھگا دیا کہ مجھے ہاسپٹل جانا چاہیے۔ میں نے ایک آٹو کرایے پر کیا لیکن کچھ دوری کے بعد ڈرائیور نے ہمیں لے جانے سے منع کر دیا۔ بچوں کو گود میں لیے میں اور میری بیوی  چار کیلومیٹر پیدل چل کر وزیراعلیٰ رہائش تک گئے۔’

کمار دوپہر لگ بھگ ایک بجے وزیراعلیٰ رہائش پہنچے اور گارڈکو بتایا کہ وہ کورونامریض  ہیں اور مدد کے لیے آئے ہیں، جس کے بعد وزیراعلیٰ رہائش کے اسٹاف نے انہیں ہاسپٹل پہنچایا۔