خبریں

منی پور: وزیر اعلیٰ کی شکایت کر نے والی پولیس افسر کو لاک ڈاؤن کی مبینہ خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا

اس مہینے کی شروعات میں منی پور میں نارکوٹکس اینڈ افیئرس آف بارڈر بیورو کی ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تھوؤناؤجم برندہ نے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ  این بیرین سنگھ اور ریاست میں بی جے پی کے ایک سینئر رہنماکے ذریعے ان پر ڈرگ اسمگلنگ  میں گرفتار شخص پر لگے الزام  کوہٹانے کا دباؤ ڈالا گیا تھا۔

Manipur-Narcotics-Officer-T-Brinda

نئی دہلی: امپھال ویسٹ پولیس نے منگل کو الزام  لگایا کہ پولیس افسر تھوؤناؤجم برندہ اور دو دیگر نے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے۔امپھال فری پریس کے مطابق، سوموار کی رات کو سنگپراؤ لامکھائی میں لاک ڈاؤن ضابطوں  کی خلاف ورزی  کرنے پر برندہ اور اس کے ساتھیوں کو عارضی طور پر حراست میں لیا گیا تھا۔

بتا دیں کہ اس مہینے کی شروعات میں نارکوٹکس اینڈ افیئرس آف بارڈر بیورو(این اےبی)کی ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس تھوؤناؤجم برندہ نے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ اور ریاست میں بی جے پی کے ایک سینئر رہنما پر ڈرگ ڈیلر کو چھوڑنے کے لیے ان پر دباؤ ڈالنے کاالزام  لگایا تھا۔

برندہ نے 13 جولائی کو امپھال ہائی کورٹ کےسامنے دائر ایک حلف نامے میں یہ الزام  لگائے تھے۔برندہ کے حلف نامے کے مطابق، اس معاملے میں کلیدی ملزم لکھاؤسی زو ہے، جسے ڈرگس کارٹیل کا سرتاج مانا جاتا ہے۔ وہ چندیل ضلع میں بی جے پی کامقامی رہنما بھی ہے۔

اس کے بعد سنگھ نے عدالت میں ایک عرضی  داخل کرکے  افسر کو ان کے خلاف ہتک آمیزبیان دینے اور ان کے خلاف لگائے گئے الزام سے متعلق مواد کو میڈیا میں شائع  کرنے سے روکنے کا آرڈر دینے کی اپیل کی  تھی۔اس کے بعد  اپنے آرڈر میں سول جج وائی سمرجیت سنگھ نے منی پور پولیس سروس کی افسر تھوؤناؤجم برندہ اور کچھ اخبارات سمیت10 دیگرکوزبانی طور پرہتک آمیز بیان دینے، رپورٹنگ کرنے یا شائع کرنے سے بچنے کی ہدایت دی ہے۔

ہتک  کے معاملے برندہ کے فیس بک پوسٹ سے جڑے تھے جہاں انہوں نے بی جے پی کارکن  کو ضمانت دینے کے خصوصی  عدالت کے فیصلے پرمبینہ  طور پر سوال اٹھائے تھے۔برندہ ایک جج کو مبینہ  طور پرغیر مہذب اشارہ کرنے کی بھی ملزم ہیں، جس سے انہوں نے اپنے حلف نامے میں انکار کیا ہے۔

سنگئی ایکسپریس کے مطابق، منگل کو امپھال کے انسپکٹر جنرل  کے جینتا نے کہا کہ پولیس برندہ کی نگرانی نہیں کر رہی ہے اور انہیں نشانہ  بنانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔وہ حراست میں لیے جانے کے بعد برندہ کی جانب سے کیے گئے فیس بک پوسٹ پر ردعمل  دے رہی تھیں۔ اس سے پہلے منگل شام کو برندہ نے فیس بک پوسٹ میں لکھا، ‘کاک چنگ کنٹرول روم کی رپورٹ کے مطابق رات 12.40 بجے کواکیتھیل ایف سی آئی کراسنگ پر مجھے، سونیا پھرمبم اور تیناو کو امپھال ویسٹ پولیس کے ذریعے کرفیوکی خلاف ورزی  کے الزام  میں حراست میں لے لیا گیا۔’

انہوں نے آگے لکھا، ‘رات ہونے کی وجہ سے میرے شوہرکرفیو کی خلاف ورزی  کے لیے جرمانہ بھرنے اور ہم عورتوں  کو چھڑانے کے لیے راضی  ہو گئے اور لیکن انہوں نے منع کر دیا۔ پولیس کہہ رہی ہے کہ لمپیل پولیس مجھے گرفتار کرنے آ رہی ہے۔ ہم پوری طرح سے یونیفارم میں مسلح پولیس اہلکاروں سے گھرے ہوئے ہیں۔’

انہوں نے آگے الزام  لگایا کہ پولیس نے یہ بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ انہیں کن الزاموں میں حراست میں لیا گیا ہے۔ ان کا بیان لیا گیا، تصویریں لی گئیں اور دو گھنٹے بعد جانے دیا گیا۔وہیں امپھال ویسٹ ضلع کے ایس پی کے میگھ چندر نے ایک بیان میں کہا کہ برندہ جس کار میں سوار تھیں اس کو  چلانے والی خاتون  نے خود کی پہچان اے ایس پی  کے طور پرکی تھی۔ حالانکہ، تصدیق  سے پہلے وہ گاڑی کو لےکر آگے چلی گئیں جس کے بعد ایک وارننگ جاری کی گئی۔

امپھال فری پریس کے مطابق، پولیس نے الزام  لگایا ہے کہ گاڑی میں سوار لوگوں  نے سفر کی تفصیلات دینے سے انکار کر دیا اور ان کا رویہ بھی ٹھیک نہیں تھا۔ اس کے بعد برندہ کو اندر بلایا گیا اور پولیس ٹیم کو گاڑی کی جانچ کرنے کی اجازت  دی گئی۔پولیس نے کہا کہ ایک چالان کاٹ کر 2.30 بجے برندہ کو جانے دیا گیا۔ حالانکہ، بعد میں بیان جاری کر کےالزام  لگایا گیا کہ برندہ غیر ذمہ دار طریقے سے اپنے دوستوں کے ساتھ پانچ ضلعوں میں گئی تھیں۔