خبریں

بہار: آر ٹی آئی کارکن کے نابالغ بیٹے کو ضمانت، پولیس نے بالغ بتاکر گرفتار کیا تھا

بہار کے بکسر ضلع کا معاملہ۔ایک آر ٹی آئی کارکن کے 14سالہ بیٹے کو گزشتہ فروری میں آرمس ایکٹ کے تحت پولیس نے بالغ بتاکر گرفتار کیا تھا۔ اب جووینائل جسٹس بورڈ نے اس کونابالغ قرار دیاہے۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: بہار کے بکسر میں ایک آر ٹی آئی کارکن کے نابالغ بیٹے کو بالغ بتاکرگرفتار کرنے کے لگ بھگ پانچ مہینے بعد اس کورہا کر دیا گیا ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ریاست کے جووینائل جسٹس بورڈ نے متاثرہ لڑکے کو نابالغ قرار  دیا تھا، جس کے بعد اس کو ضمانت دے دی گئی۔

ضمانت کاآرڈرجمعہ  کو جاری کیا گیا اور سوموار کولڑکے کے گھر لوٹنے کی امید ہے۔اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد آٹھ اگست کو بکسر کے ایس پی اپیندرناتھ ورما نے یہ پتہ لگانے کے لیے جانچ کے حکم  دیےتھے کہ کیا لڑکےکو بالغ ٹھہرانے کے لیے کوئی مقامی پولیس افسر ذمہ دار ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 14 سالہ  لڑکے کو 29 فروری کو 10ویں کے اگزام کے بعد گھر لوٹنےکےدوران گرفتار کر لیا گیا تھا۔انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں متاثرہ لڑکے کے والدنے کہا، ‘لمبے برے خواب  کے بعد ایک خواب  جیسا لگتا ہے۔ میرا بیٹا آخرکار واپس آ رہا ہے۔ میرے آر ٹی آئی کارکن ہونے اور میرے سوالوں بالخصوص منریگا روزگار کارڈ اور گزشتہ10 سالوں میں دھان کی خریداری  کے بارے میں سوال پوچھنے سے کچھ لوگوں کو پہنچے نقصان کی وجہ سے میرے بیٹے نے اتنی تکلیف برداشت کی ۔’

آر ٹی آئی کارکن نے کہا، ‘میرے بیٹے نے 10ویں کے اپنے پانچ امتحانات دیے تھے، جس میں اس نے 83 فیصدی نمبر حاصل کیے تھے۔ اس کو آخری امتحان  دینا تھا، لیکن اس کو گرفتار کر لیا گیا۔’لڑکے کے وکیل للن پانڈے نے کہا، ‘ہم بہت خوش ہیں کہ جووینائل جسٹس بورڈ نے ترجیح  کے ساتھ ہمارے کیس کو سنا اورلڑکے والد کی جانب سے حلف نامہ دائر کرنے کے بعدمتاثرہ لڑکے کو نابالغ قرار دیا گیا۔ اسکول کی طرف سے بھی بتایا گیا تھا کہ لڑکے کی پیدائش اپریل 2006 میں ہوئی  تھی۔’

پانڈے نے کہا کہ بکسر پولیس کو اب اس معاملے کو الگ طریقے سے پیش کرنا ہوگا، کیونکہ نابالغ پر مقدمہ نہیں چل سکتا۔اس سے پہلے آر ٹی آئی کارکن نے بتایا تھا کہ ان کا 14 سالہ  بیٹا 29 فروری کو دسویں جماعت کے اپنے ایک امتحان کے بعد گاؤں کے ہی دو لوگوں کے ساتھ بائیک سے جا رہا تھا کہ بکسر کے راج پور علاقے میں پولیس نے ان کی بائیک روک لی۔’

پولیس کا کہنا تھاکہ  کارکن کے بیٹے کے پاس سے ایک دیسی پستول اور باقی کے دو لوگوں سے زندہ  کارتوس ملے تھے۔ اس کے بعد تینوں کو گرفتار کرکے بکسر جیل بھیج دیا گیا تھا۔ان کے بیٹے اور دو دیگر پر آرمس ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔کارکن کا کہنا ہے کہ باقی کے دو لوگوں کو بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا، لیکن ان کے بیٹے کو ضمانت نہیں دی گئی تھی۔

آر ٹی آئی کارکن کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو پھنسانے میں ان لوگوں کا ہاتھ ہے، جنہیں وہ بے نقاب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان لوگوں کی مقامی پولیس سے ملی بھگت ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، گزشتہ پانچ سال میں انہوں نے بہار سرکار کی فلیگ شپ اسکیم ،سات نشچیہ(گاؤں کی سڑکوں، صفائی اورپینے کا پانی) منریگا اورپرائمری اگریکلچرکریڈٹ سوسائٹی(پی اے سی ایس)کے ذریعے  دھان کی خریداری  میں مبینہ بے ضابطگی کو لےکر کئی آر ٹی آئی دائر کیے تھے۔

اتنا ہی نہیں آر ٹی آئی کارکن نے بچوں کے نام پر منریگا روزگار کارڈ جاری ہونے کے معاملے کو بھی اجاگر کیا تھا۔