دونوں فوٹو جرنلسٹ جنوبی کشمیر کے پلوامہ کے ماروال گاؤں میں سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے بیچ فائرنگ کو کور کرنے گئے تھے۔
نئی دہلی: گزشتہ منگل کو دو فوٹو جرنلسٹ نے جموں وکشمیر پولیس پر انہیں اس دوران پیٹنے کا الزام لگایا جب وہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ کےماروال گاؤں میں سیکورٹی فورسزاوردہشت گردوں کے بیچ گولی باری کے واقعہ کو کور کر رہے تھے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، ان میں سے ایک فوٹو جرنلسٹ کامران یوسف نے کہا کہ انہیں سرینگرواقع بون اینڈ جوائنٹ ہاسپٹل میں علاج کرانے کی صلاح دی گئی ہے۔ یوسف دہلی واقع ایک آن لائن پورٹل نیوزکلک کے لیے کام کرتے ہیں۔
ایک دیگر فوٹو جرنلسٹ کی پہچان فیصل بشیر کے طورپر کی گئی ہے۔
پولیس نے کہا کہ انہوں نے صرف لوگوں کو انکاؤنٹرکی جگہ کے پاس جانے سے روکا تھا کیونکہ اس سے ان کی جان خطرے میں پڑ جاتی۔ کچھ میڈیااہلکاروں نے قریب جانے کی کوشش کی، جنہیں روک دیا گیا۔
یوسف نے کہا کہ وہ انکاؤنٹرکی جگہ سے تقریباً300 میٹر دور تھے۔ ہم نے اپنا کیمرا نکالا ہی تھا کہ سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے ہمیں پیچھے جانے کے لیے کہہ دیا۔ جب ہم پیچھے ہٹنے لگے تب تک قریب آٹھ پولیس اہلکار ہم پر جھپٹ پڑے۔ انہوں نے مجھے پیروں سے مارا اور لاٹھیوں اور بندوقوں سے پٹائی کی۔
ایک بیان جاری کرتے ہوئے کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے کہا کہ میڈیا کے کاموں کے بارے میں پولیس کو حساس ہونا چاہیے اورلیفٹیننٹ گورنرمنوج سنہا سے اس معاملے کو دیکھنے کے لیے درخواست کی گئی ہے۔
Categories: خبریں