سی پلین سروس اور سی پلین ہوائی اڈوں کے لیےلازمی ماحولیاتی منظوری نہیں لیے جانے کے باوجود ان منصوبوں پر کام شروع کرنا انوائرنمنٹ اِمپیکٹ اسسمنٹ نوٹیفکیشن 2006 کی خلاف ورزی ہے۔
نئی دہلی:سنیچر،12 ستمبر کو ایک عارضی جیٹی(پانی کے اوپر کچھ دور تک آنے جانے کے لیے بنایا گیا ڈھانچہ)کے کچھ حصوں کو ٹرکوں میں احمدآباد کے سابرمتی ریورفرنٹ پر لے جایا گیا۔پھر13 ستمبر، اتوار کو شہر میں کووڈ 19معاملوں کی بڑھتی تعدادکے باوجود ٹرکوں سے جیٹی کو اتارنے کے کام کو دیکھنے کے لیے ریورفرنٹ پر بھیڑ امڈپڑی۔
یہ جیٹی گجرات کی پہلی سمندری ہوائی خدمات (سی پلین سروس)کے احمدآباد چھور پر پانی میں ہوائی اڈہ بنانے کا حصہ ہوگا، جس کامقصد سابرمتی ریورفرنٹ اور کیوڑیا میں اسٹیچیو آف یونیٹی کے بیچ اڑان بھرنا ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے سردار پٹیل کی سالگرہ کےموقع پر31 اکتوبر کو اس سروس کا افتتاح کیا جائےگا۔ سابرمتی اور کیوڑیا کے بیچ پانی میں ہوائی جہازکی سواری کے لیے 4800 روپے خرچ کرنے ہوں گے۔
حالانکہ، سمندری جہازسروس اور دونوں کناروں پر دو سمندری ہوائی اڈوں کے لیے ضروری ماحولیاتی منظوری نہیں لی گئی ہیں۔ ان منظوریوں کے لیے درخواست دی گئی ہے، لیکن فی الحال وہ زیرالتوا ہیں۔
اگروزارت ماحولیات(ایم اوای ایف اور سی سی)کے ضابطوں کے تحت اس عمل کی تعیل کی جاتی ہے، تو یہ درخواستیں ابھی طویل عرصے تک تک التوا میں رہیں گی۔ اس کے ساتھ ہی اس وقت ان منصوبوں پر کام شروع کرناائرنمنٹ اِمپیکٹ اسسمنٹ نوٹیفکیشن 2006 کی خلاف ورزی ہے۔
ماحولیاتی منظوری کاعمل
27 اگست، 2020 کووزارت ماحولیات کے ماہرین کی کمیٹی(ای اے سی)نے ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے گجرات کے احمدآبادواقع پالڑی میں سابرمتی ریورفرنٹ پر گجرات سرکار کے محکمہ شہری ہوا بازی کے ذریعے پانی میں ہوائی اڈہ کے ڈیولپمنٹ کے تناظر میں چرچہ کی تھی۔
اس میں نرمدا ضلع کے لمڑی گاؤں کے سردار سروور باندھ کے پنچ مکھی جھیل(جھیل 3)پرواقع اسٹیچیو آف یونیٹی کے پاس سمندری ہوائی اڈہ بنانے کے سلسلے میں ہوئی چرچہ کی طرح ہی یہاں پر چرچہ کی گئی۔اپریل 2020 اور اگست 2020 میں ان دونوں ای اےسی اجلاس کے منٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ ای اےسی نے اپریل2015 میں وزارت ماحولیات کی جانب سے بتائے گئے ٹرم آف ریفرنس میں ایک اضافی اسٹینڈرڈ ٹرم آف ریفرنس جوڑاہے۔
یہ جانتے ہوئے کہ وہ ہوا،پانی اور آبی حیاتیاتی تنوع کومتاثر کر سکتے ہیں، اس اضافی حوالہ کی معیاری شرائط کے تحت ہر سمندری ہوائی اڈے (اسٹیچیو آف یونیٹی کے پاس کیوڑیا میں اور احمدآباد میں سابرمتی ریورفرنٹ پر)کی تعمیر پر عوامی شنوائی کی اپیل کی گئی تھی۔
دونوں ای اے سی اجلاس کے منٹس کےمطابق، ‘عوامی شنوائی منعقد کی جانی ہے۔اس طرح کے مدعوں پر پروجیکٹ کے حامی کے ذریعےعوامی شنوائی اورکمٹ منٹ کے دوران اٹھائے گئے مدعوں کو حتمی ای آئی اے/ای ایم پی رپورٹ (انوائرمنٹ اسسمنٹ امپیکٹ اور انوائرمنٹ مینجمنٹ پلان)میں اس طرح کے کمٹ منٹس(ایس آئی سی)کی تعمیل کے لیے مالی بجٹ کے ساتھ شامل کیا جانا چاہیے۔’
ای اےسی کو لگا کہ اس طرح کی عوامی شنوائی ضروری تھی، کیونکہ ای آئی اے نوٹیفکیشن، 2006 اور اس کی ترمیمات کے شیڈول میں سمندری ہوائی اڈہ ایک درج شدہ منصوبہ/سرگرمی نہیں ہے۔حالانکہ، اس پر ای اےسی کے ذریعے ایک نقطہ نظر اختیار کیا گیا ہے کہ سمندری ہوائی اڈہ منصوبہ کے تحت مجوزہ سرگرمیوں کا ہوائی اڈے کے برابر اثر ہو سکتا ہے۔
اس کے پیش نظر ، منصوبوں کو ماحولیاتی کلیئرنس/منظوری حاصل کرنے کے لئے مندرجہ ذیل طریقہ کار سے گزرنا ہوگا:
ای اے سی کے ذریعے منصوبہ پر ایک چرچہ جو حوالہ کی شرطیں طے کرتی ہیں۔
منصوبہ کے ماحولیاتی اثرات کا اندازہ، جس کو پورا کرنے میں عام طور پر دو سیزن لگتے ہیں۔
منصوبہ کے ماحولیاتی اثرات اور اس کے انوائرمنٹ مینجمنٹ پروجیکٹ پروزارت ماحولیات اور ریاست کے ماحولیاتی آلودگی کنٹرول بورڈ کو رپورٹ پیش کرنا۔
اگر ایک عوامی شنوائی کو منصوبہ کے حوالہ میں شامل کیا گیا تھا توریاست کے ماحولیاتی آلودگی کنٹرول بورڈکے ذریعےعوام کے لیےاشتہارکے توسط سے منصوبہ کےریگولیشن پرتبصرہ کرنے،متفق ہونے یا عدم اتفاق کے لیے 30 دنوں کی نوٹس ۔
عوامی شنوائی۔
وزارت ماحولیات کے لیےعوامی شنوائی کی کارر وائی کے منٹس اور ویڈیو ریکارڈنگ پیش کرنا۔
ماحولیاتی منظوری دینے یا نہیں دینےپر عوامی شنوائی کے بعد ای اے سی کے ذریعے ایک اور چرچہ۔
آخر میں ماحولیاتی منظوری دینا یا نہیں دینا۔
ایک بار ماحولیاتی منظوری کی اجازت کے بعد ہی منصوبے پر کام شروع ہو سکتا ہے، لیکن دو ای اے سی اجلاس کو چھوڑکر(اس سال اپریل میں کیوڑیاواٹر ہوائی اڈے کے لیے اور اگست 2020 میں سابرمتی ریورفرنٹ واٹر ہوائی اڈے)اس پر اب تک عمل نہیں کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Categories: فکر و نظر