ہاتھرس میں دلت لڑکی کے ساتھ گینگ ریپ کے معاملے کو لےکر اتر پردیش پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس سے یوپی سرکار کی امیج خراب کرنے کی بین الاقوامی سازش کی گئی۔ پولیس نے انگریزی کی ایک ویب سائٹ کو اس سازش کا مرکز بتایا ہے۔
نئی دہلی:اتر پردیش کے ہاتھرس میں دلت لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر گینگ ریپ اور اس کے سفاکانہ قتل معاملے میں تنقید کا سامنا کر رہی اتر پردیش پولیس کاالزام ہے کہ ریاست میں نسلی اورفرقہ وارانہ فسادات کرانے اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو بدنام کرنے کے لیے بین الاقوامی سازش کی گئی تھی۔
اس کے لیے ایک ویب سائٹ پر فسادات کے لیے اکسانے کاالزام لگایا گیا ہے، لیکن یہاں صرف ایک مسئلہ ہے۔ نامعلوم لوگوں کے ذریعے بنائی گئی جس ویب سائٹ کو سازش کامرکز بتایا جا رہا ہے، اس نے امریکہ کے بلیک لائیوس میٹرزاحتجاج سے متعلق ویب سائٹ کی نقل کی ہے۔ یہاں تک کہ ویب سائٹ نے اپنے پیج پر امریکی حوالوں کو ہٹاکر اس کو اتر پردیش کے تناظر میں بامعنی بنانے کی بھی زحمت نہیں اٹھائی ہے۔
ہاتھرس کے چندپا پولیس تھانے میں نامعلوم لوگوں کے خلاف سیڈیشن سمیت آئی پی سی کی کئی دفعات میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ٹھیک اسی وقت ریاست کے مختلف ا ضلاع میں درجن بھر سے زیادہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
حالانکہ، چندپا پولیس تھانے میں درج ایف آئی آر میں اس کا تذکرہ نہیں ہے۔
سینئرپولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایک انگریزی ویب سائٹ جسٹس فارہاتھرس وکٹم ڈاٹ سی آرآرڈی ڈاٹ کو اس سازش سے وابستہ ہے۔ حالانکہ، اس ویب سائٹ کو ہٹا لیا گیا ہے لیکن اس کا کیشے ورزن ابھی بھی موجود ہے۔
‘سی آرآرڈی ڈاٹ کو’ایک پبلشنگ پلیٹ فارم ہے، جو ای میل ایڈریس کے ساتھ کسی کو بھی بلاگ سائٹ کھولنے کی اجازت دیتا ہے۔
اتر پردیش پولیس نے ابھی تک اس بات کا انکشاف نہیں کیا ہے کہ کیا وہ اس ویب سائٹ کو بنانے والے کی پہچان سے واقف ہیں یا نہیں۔
دی وائر نے ‘سی آرآرڈی ڈاٹ کو’ کو اس سلسلے میں ای میل کیا ہے لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ہے۔
حالانکہ پولیس یہ نہیں سمجھا پائی ہے کہ آخر کس طرح انگریزی زبان کی ایک ویب سائٹ اس ریاست میں فسادات کے لیے لوگوں کو اکسا سکتی ہے، جو ریاست بڑے پیمانے پر ہندی بولتی ہے۔
یوپی پولیس نے دی وائر کے ساتھ ویب سائٹ کے اس مواد کو شیئر کیا ہے، جس کوپولیس نے ثبوت کے طور پر مشتہر کرتے ہوئے اس کوفسادات کی بین الاقوامی سازش بتایا ہے، لیکن یہ واضح ہے کہ اس مواد کو امریکہ میں بلیک لائیوز میٹر احتجاجی مظاہرہ سے متعلق ویب سائٹ سے من و عن(کاپی پیسٹ)استعمال کیا گیا ہے۔
ہاتھرس معاملے سے وابستہ اس مبینہ ویب سائٹ پر اس زبان کولفظ بہ لفظ دیا گیا ہے، جس میں اتر پردیش میں ممکنہ مظاہرین اور دنگائیوں کے لیے عجیب و غریب ہدایات دی گئی ہیں۔ جیسے اس میں کہا گیا ہے کہ؛
احتجاجی مظاہرہ میں حصہ لینے پر غور کر رہے لوگوں کو صلاح دی جاتی ہے کہ وہ پہلے اس احتجاج کے بارے میں تھوڑا ریسرچ کر لیں تاکہ یہ یقینی بنا سکیں کہ وہ کسی سیٹ اپ (سازش)کا حصہ نہ ہو، جہاں سفیدفام اوربااثر لوگوں کو لبھانے کی کوشش کریں اور اتر پردیش کے لوگوں کو سین ڈیاگو اور فینکس(امریکی شہر)کے لوگوں سے زیادہ اسمارٹ ہونے کی صلاح دیں۔
پولیس کا جس ویب سائٹ کے بارے میں کہنا ہے کہ اس کا مقصدیوپی کی دیہی عوام اور قصبےکے لوگوں کو فساد کے لیے اکسانا ہے، اس نے انہیں یہ صلاح بھی دی تھی کہ اگر وہ سیاہ فام لوگوں کو بھاگتے دیکھیں تو ان کے ساتھ بھاگ لیں۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ کیا یوپی پولیس کو ایسی امید تھی کہ افریقی امریکی بین الاقوامی سازش کے تحت ہاتھرس میں دنگے کرا سکتے ہیں۔
ایک حصہ میں اتر پردیش کے دیہی لوگوں کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ احتجاجی مظاہرہ کے دوران کیا نہ پہنیں۔ اس کے ساتھ ہی انہیں اپنی جلد پر ویسلن، منرل آئل یا تیل ملا ہوا سن اسکرین نہیں لگانے کی ہدایت دی گئی ہیں۔ ساتھ ہی کانٹیکٹ لینس نہ پہننے، ٹائی، زیور اور برانڈیڈ کپڑے بھی نہیں پہننے کو کہا گیا ہے۔
ویب سائٹ پر مظاہرین، جو ایک قیاس کے مطابق؛یوپی کے گاؤں اور قصبوں کے ہیں، کو ڈھیلے کپڑے اور سوئمنگ گاگلس (چشمہ) پہننے کی ہدایت دی گئی ہیں۔
لوگوں سے اسنیکرس(اسپورٹس شو)پہننے کو کہا گیا ہے، جو بھاگنے میں آرامدہ ہو۔ ساتھ ہی ہیٹ لگانے کو کہا گیا ہے، جس کے کنارے مڑے ہوئے ہوں تاکہ اسے جھکاکر رکھا جا سکے۔ کہا گیا ہے کہ یہ ہیٹ یوپی کے دیہی لوگوں کو دنگے کے دوران ان کی پہچان اجاگر ہونے کے ساتھ دھوپ اور کیمیائی عناصر کی زد میں آنے سے بھی بچائےگا۔ اس کے ساتھ ہی سائیکل پر لگائے جانے والے ہیٹ اور دستانوں کی بھی صلاح دی گئی ہے۔
ہاتھرس میں مظاہرہ کے بعد گاؤں والوں سے ابر (کیب سروس)کا انتظار نہ کرکے بائیک کا استعمال کرنے کو کہا گیا ہے۔
مظاہرین سے ایک بیک پیک(پٹھو بیگ)لانے کو کہا گیا ہے، جس میں اسنیکس، پانی، ایک پورٹیبل چارجر کے ساتھ دودھ یا پانی سے بھیگے ہوئے کپڑے بھی رکھا گیا ہو، جس کوپولیس کی جانب سے آنسو گیس چھوڑے جانے سے بچاؤ میں استعمال میں لایا جا سکے۔
حیرانی کی بات ہے کہ اتر پردیش کے ممکنہ فسادیوں کو یہ بھی وارننگ دی گئی کہ نیویارک پولیس محکمہ(این وائی پی ڈی)مظاہروں کی ویڈیو ریکارڈنگ کرےگا۔
اس ویب سائٹ پر لگے پوسٹر میں کولکاتہ میں ایک مظاہرہ کے آرگنائزر کو بایاں محاذ اور کانگریس سے متعلق اسٹوڈنٹ اور حقوق نسواں کا گروپ بتایا گیا ہے۔ حالانکہ بایاں محاذ خود کے لیےکبھی لیفٹسٹ لفظ کا استعمال نہیں کرتے۔
ویب سائٹ پر متاثرہ کو انصاف دلانے کا مطالبہ کرنے والی کئی عرضیوں کے لنک ہیں، جن پر دستخط کیے جا سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تمام سرکاری ای میل ایڈریس ہیں، جہاں لوگ ای میل بھیج سکتے ہیں لیکن انہیں صلاح دی گئی ہے کہ وہ ای میل کو کاپی پیسٹ نہ کریں، بلکہ جملے کو بدل دیں تاکہ انہیں اسپیم نہ سمجھا جائے۔
اتر پردیش پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہ سب ریاستی سرکار کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)
Categories: فکر و نظر