بھانو اتھیانےپانچ دہائی کےاپنےلمبےکریئرمیں100سےزیادہ فلموں کےلیے بطورکاسٹیوم ڈیزائنر اپنی خدمات دیں تھیں۔ انہیں گلزار کی فلم ‘لیکن’ اور آشوتوش گواریکر کی فلم ‘لگان’کے لیے نیشنل ایوارڈ بھی مل چکا تھا۔
نئی دہلی : ہندوستان کی پہلی آسکر ایوارڈجیتنے والی اور کاسٹیوم ڈیزائنر بھانو اتھیا کا طویل علالت کے بعد ممبئی میں جمعرات کو ان کے گھر پر انتقال ہو گیا۔ ان کی بیٹی نے یہ جانکاری دی۔اتھیا91سال کی تھیں۔انہیں‘گاندھی’فلم میں اپنے بہترین کام کے لیے1983میں آسکر ایوارڈ ملا تھا۔
جمعرات کو ان کی بیٹی رادھیکا گپتا نے کہا، ‘آج صبح ان کا انتقال ہو گیا۔آٹھ سال پہلے ان کے برین ٹیومر کا پتہ چلا تھا۔ پچھلے تین سال سے وہ بستر پر تھیں، کیونکہ ان کے جسم کے ایک حصہ کو لقوہ مار گیا تھا۔’آخری رسومات کی ادائیگی جنوبی ممبئی کے چندن واڑی شمشان میں کیا جائےگا۔
انہوں نے ہندی سنیما میں گرو دت کی1956 کی سپرہٹ فلم ‘سی آئی ڈی’سے کاسٹیوم ڈیزائنر کے طورپر اپنے کریئر کی شروعات کی تھی۔برٹش فلم ہدایت کاررچرڈ ایٹن بارو کی فلم ‘گاندھی’کے لیے انہیں(برٹش کاسٹیوم ڈیزائنر) جان مولو کے ساتھ ‘بیسٹ کاسٹیوم ڈیزائن’ کا آسکر ایوارڈ ملا تھا۔
اتھیا نے 2012 میں اپنا آسکر محفوظ رکھے جانے کے لیے اکیڈمی آف موشن پکچرز آرٹس اینڈ سائنسز کو لوٹا دیا تھا۔اتھیانے پانچ دہائی کے اپنے لمبے کریئر میں100سےزیادہ فلموں کے لیے اپنی خدمات دیں۔ انہیں گلزار کی فلم لیکن(1990)اور آشوتوش گواریکر کی فلم لگان (2001)کے لیےنیشنل ایوارڈ بھی ملا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ 1950کی دہائی سے وہ گرودت، بی آر چوپڑہ، راج کپور، وجے آنند، یش چوپڑہ ، راج کھوسلا جیسے فلمسازوں کے ساتھ کام کر چکی تھیں۔اتھیا نے کونراڈ روک کی‘ڈیرنگ سدھارتھ’اور کرشنا شاہ کی‘شالیمار’جیسی بین الاقوامی فلموں کے علاوہ ‘دی کواؤڈ ڈور’نام کی ایک جرمن شارٹ فلم کے لیے بھی کام کیا تھا۔
بھانواتھیا کا جنم 28 اپریل1929کو مہاراشٹر کے کولہاپور میں ہوا تھا۔ انہوں نے کبھی کسی فیشن اسکول میں کاسٹیوم ڈیزائن کی پڑھائی نہیں کی تھی۔انہوں نے ممبئی سے شائع ہونے والے مختلف خواتین رسالوں کے لیےفری لانس فیشن السٹریٹر کے طور پر اپنے کریئر کی شروعات کی۔
سنیما میں انہوں نے گرودت کی1956میں آئی فلم سی آئی ڈی سے بطور کاسٹیوم ڈیزائنر شروعات کی تھی۔گرودت کی فلم پیاسا(1957)، چودھویں کا چاند (1960)اور صاحب بی بی اور غلام کے لیے بھی انہوں نے کام کیا تھا۔
اس کے علاوہ انہوں نے کاغذ کے پھول (1959)،وقت (1965)،گائیڈ (1965)،تیسری منزل (1966)،پتھر کے صنم (1967)،میرا نام جوکر (1970)،جانی میرا نام (1970)، انامیکا (1973)،ستیم شوم سندرم (1978)،قرض (1980)،رام تیری گنگا میلی(1985)، چاندنی (1989)، 1942: اے لو سٹوری اور سودیس(2004) جیسی فلموں کے لیے کام کیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کو دیےایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا، ‘میرے لیے یہ(سنیما کے لیے کام) اپنے اظہار اوراپنے تخیل کو اڑان دینے کا ایک راستہ ہے۔ یہ اتنا مکمل تھا کہ کچھ اور کرنے (اپنا بوٹیک کھولنے)کے بارے میں میں نے کبھی محسوس ہی نہیں کیا۔ بڑے فن کارخود میرے پاس آتے تھے اور فلم ہدایت کاروں سے میری سفارش بھی کر دیتے تھے۔ نرگس کو میرے ڈیزائن پسند تھے۔’
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں