یوگی آدتیہ ناتھ کو لکھے خط میں ایڈیٹرس گلڈ نے کہا کہ ممبئی میں ایک ایڈیٹر کی گرفتاری پر انہوں نے پریس کی آزادی کی بات اٹھاکر صحیح کیا،لیکن اتر پردیش میں صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے اور ہراساں کرنے کی اوربھی تکلیف دہ واقعات رونماہوئے ہیں، ساتھ ہی صحافیوں کو ان کا کام کرنے سے روکا گیا ہے۔
نئی دہلی: ایڈیٹرس گلڈآف انڈیا نےسوموار کو اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے پریس کی آزادی سے وابستہ اہم مدعوں کی جانب دھیان دینے کی اپیل کی اور ساتھ ہی نشان زد کیا کہ حال میں ایسے کئی معاملے سامنے آئے ہیں جو ریاست میں آزاد صحافیوں کے لیے ماحول کو لےکر‘شدیدتشویش ’پیدا کرتی ہیں۔
یوگی کو لکھے خط میں گلڈ کی جانب سے کہا گیا کہ ممبئی میں ایک ٹی وی چینل کے ایڈیٹر کو جب گرفتار کیا گیا تو انہوں نے (آدتیہ ناتھ)پریس کی آزادی کی بات اٹھاکر صحیح کیا تھا، لیکن اتر پردیش میں صحافیوں کو حکام کی جانب سے ڈرانے دھمکانے اور ہراساں کرنے کےاوربھی تکلیف دہ واقعات ہوئے ہیں اور صحافیوں کو ان کا کام کرنے سے روکا گیا ہے۔
Editors Guild of India has sent a letter to the Chief Minister of UP, on protection of press freedom and journalists' rights. The letter highlighted some of the recent cases of state excesses against journalists, and urged the CM to take steps for protecting their rights. pic.twitter.com/ahxJpLdKNc
— Editors Guild of India (@IndEditorsGuild) November 9, 2020
غورطلب ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ نے ری پبلک ٹی وی کےایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی کی گرفتاری کی مذمت کی تھی۔بتا دیں کہ مہاراشٹر کی علی باغ پولیس نے ری پبلک ٹی وی کےایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی کو 2018 میں ہوئے ایک انٹیریر ڈیزائنر کی خودکشی سے جڑے معاملے میں4 نومبر کو ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا۔
خط پر ایڈیٹرس گلڈ کی صدر سیما مصطفیٰ اوردوسرے عہدیداروں کے دستخط ہیں۔ اس میں کچھ ایسے معاملوں کی جانکاری بھی دی گئی ہے جن میں صحافیوں کومبینہ طو رپر جھوٹےالزامات میں گرفتار کیا گیا۔اس میں ملیالم سماچار پورٹل ‘اجیمکھم’ کے دہلی میں صحافی صدیق کپن اور ویب سائٹ اسکرال کی سپریہ شرما وغیرہ کے خلاف اتر پردیش میں درج معاملوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق ایڈیٹرس گلڈ نے اپنے خط میں رویندر سکسینہ کا بھی ذکر کیا ہے، جنہوں نے سیتاپور کی مہولی تحصیل کے کورنٹائن سینٹرکی بد انتظامیوں کا انکشاف کیا تھا۔ ان پر ایس سی/ایس ٹی ایکٹ اور ڈیزاسٹرایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ مقامی دینک جنادیش ٹائمس کے وجئے ونیت اور منیش مشراپر معاملہ درج کیا گیا تھا جنہوں نے وارانسی ضلع کے کوئری پور گاؤں میں گھاس کھاتے بچوں کے بارے میں رپورٹ دی تھی۔وہیں، لکھنؤ کے آزادصحافی اسد رضوی پر دو اکتوبر کو پولیس کے ذریعےحملہ کیا گیا تھا، جب وہ ہاتھرس ریپ معاملے کو لےکر شہر میں ہو رہے مظاہرہ پر رپورٹ کر رہے تھے۔
ایڈیٹرس گلڈ نے خط میں وزیراعلیٰ سے جیل میں بند صحافیوں کو رہا کرنے اور زیرسماعت معاملوں کو واپس لینےکی اپیل کرتے ہوئےریاست میں صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنانےکی اپیل کی۔
ساتھ ہی گلڈ نے یہ بھی کہا کہ وہ ریاست میں بنا کسی خوف کے میڈیا کے لیے ایک سازگار ماحول بنانے کے لیے اتر پردیش انتظامیہ اور یوگی آدتیہ ناتھ سے ملنے کے لیے قومی مدیران کے ایک وفد کو لکھنؤ بھیجنے کا خواہش مندہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں