مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ اسمبلی کے آئندہ سیشن میں‘لو جہاد’کے خلاف بل پیش ہوگا، جس میں‘لو جہاد’کوغیر ضمانتی جرم قرار دیتے ہوئے کلیدی ملزم اور اس کا ساتھ دینے والوں کے لیے پانچ سال کی سخت سزا کا اہتمام کیا جائےگا۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے منگل کو کہا کہ ‘لو جہاد’کے خلاف سخت قانون بنانے کے لیے ریاستی حکومت اگلےاسمبلی سیشن میں ایک بل لائےگی۔مشرا نے کہا کہ ‘لو جہاد’کو غیرضمانتی جرم قرار دے کر کلیدی ملزم اور شریک ملزمین کے لیے پانچ سال کی سخت سزا کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے یہاں صحافیوں کو بتایا،‘مذہب تبدیل کروا کر شادی اب بہت تیزی سے چل رہا ہے۔ اس کو آپ کی زبان میں لو جہاد کہتے ہیں۔اسمبلی میں ہم بل لانے کی تیاری کر رہے ہیں ۔ اسے ہم اگلے سیشن میں اسمبلی میں لا رہے ہیں۔’
وزیرنے کہا، ‘لالچ، بہکاوا، دھوکہ دھڑی اور طاقت کے زور پر شادی کر کے مذہب تبدیل کرانے پر پانچ سال کی سخت سزا کا اہتمام اس ایکٹ میں ہم رکھ رہے ہیں۔’انڈین ایکسپریس کے مطابق، بل میں یہ اہتمام بھی ہوگا، جس میں کسی بین مذہبی شادی کورسمی صورت دینےکے ایک مہینے پہلے ضلع کلکٹر کومطلع کرنا ضروری ہوگا۔
مشرا نے بتایا کہ اس بل میں یہ جرم غیر ضمانتی ہوگا۔ انہوں نے کہا، ‘اسی طرح سے لالچ،طاقت کے زور پرشادی، دھوکہ دھڑی اور بہکاوے میں مذہب کی تبدیلی کے لیے کی گئی شادی کو رد کیے جانے کا بھی اہتمام اس میں ہم کر رہے ہیں۔’
مشرانے بتایا،‘اس بل میں جرم میں مددکرنے والے افراد کو بھی کلیدی ملزم کی کی طرح ہی جرم کا حصہ دار ماناجائےگا۔’انہوں نے کہا کہ بل میں کارروائی کے لیےتبدیلی مذہب کے لیے مجبور کیے گئے فردیااس کےوالدین یا بھائی بہن کو شکایت کرنا ضروری ہوگا۔
اس سے پہلے بھی شیوراج سرکار کی جانب سے یہ اشارہ دیا گیا تھا کہ وہ‘لو جہاد’کے خلاف قانون لےکر آئےگی۔ اس مہینے کی شروعات میں وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کہا تھا، ‘لو کے نام پر کوئی جہاد نہیں ہوگا۔ جو ایسی حرکت کرےگا، اسے ٹھیک کر دیا جائےگا اور اس کے لیے قانونی نظام بنایا جائے گا۔’
اس سے پہلے اتر پردیش اور ہریانہ کی بی جے پی سرکاروں کی جانب سے بھی لو جہاد کو لےکر قانون بنانے کی بات کہی جا چکی ہے، حالانکہ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت کوئی بھی شخص اپنی پسند کے شخص کے ساتھ شادی کرنے کے لیےآزاد ہے۔
گزشتہ 31 اکتوبر کو جون پور میں ہوئی ایک انتخابی ریلی میں اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی ان کی سرکار کے ‘لو جہاد’کو لےکر سخت ہونے کے بارے میں کہہ چکے ہیں۔حالانکہ اتر پردیش لاءکمیشن کےصدر جسٹس (سبکدوش)آدتیہ ناتھ متل نے دی ہندو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریاستی سرکار ‘لو جہاد’پر روک لگانے کے لیے ہندو اور مسلم کے بیچ ہونے والی شادیوں کو روکنے کے لیے کوئی ‘محدود دائرے کا قانون’لاتی ہے، تو یہ قانون کے سامنے تو نہیں ٹک پائےگا۔
اس سے پہلے فروری میں ہی خود حکومت ہند نے پارلیامنٹ میں بتایا تھا کہ موجودہ قوانین میں‘لو جہاد’جیسی چیزکی کہیں بھی تعریف نہیں ہے اور کسی سینٹرل جانچ ایجنسی کے پاس ایسا کوئی کیس نہیں ہے۔
ہریانہ کے وزیر داخلہ بولے، ‘لو جہاد’کے خلاف قانون کا مسودہ تیار کرنے کے لیےکمیٹی کی تشکیل کی جائے گی
ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وز نے منگل کو کہا کہ ‘لو جہاد’کے خلاف ایک‘‘سخت’’قانون کا مسودہ تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائےگی۔انہوں نے اس مدعے پر سینئر حکام کے ساتھ ایک بیٹھک کے بعد کہا کہ ہریانہ اس سلسلے میں دیگر ریاستوں کی جانب سے بنائے گئے قوانین کا مطالعہ کرےگا۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق محکمہ داخلہ کے سینئر حکام کے ساتھ بیٹھک کی وز نے صدارت کی اور کہا، ‘ریاست میں ‘لو جہاد’کے خلاف ایک سخت قانون بنایا جائےگا۔ اس قانون کا مسودہ تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائےگی۔’
بیان کے مطابق ریاست کے وزیر داخلہ نے کہا کہ ‘یہ قانون بنانے کے ساتھ ایسے شخص کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی جو کسی پر دباؤ ڈال کر یا لالچ دےکر یا کسی بھی طرح کی سازش میں شامل ہوکر مذہب تبدیل کرانے میں ملوث پایا جاتا ہے یا پیار کے نام پر ایسا کرنے میں ملوث پایا جاتا ہے۔’
وز نے کہا کہ دیگر لوگوں کے علاوہ محکمہ داخلہ کے افسر، ایڈوکیٹ اس کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ایڈیشنل چیف سکریٹری(محکمہ داخلہ )راجیو اروڑہ، ڈائریکٹر جنرل پولیس منوج یادو، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس، سی آئی ڈی، آلوک متل بیٹھک میں موجودافسروں میں شامل تھے۔
اس مہینے کی شروعات میں وز نے ہریانہ اسمبلی میں بتایا تھا کہ ریاستی حکومت‘لو جہاد’کے خلاف ایک قانون پر غور کر رہی ہے اور اس نے ہماچل پردیش سے جانکاری مانگی ہے، جس نے اس مدعے پر ایک بل پاس کیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں