خبریں

محض گائے یا بیل کی کھال رکھنا جرم نہیں ہے: بامبے ہائی کورٹ

بامبے ہائی کورٹ کی بنچ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جانوروں کے تحفظ سےمتعلق ایکٹ کے تحت جانور کی کھال کو لےکر کوئی اہتمام  نہیں ہے۔ اس لیے کھال رکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے اور اس طرح جرم کا معاملہ نہیں بنتا ہے۔

بامبے ہائی کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

بامبے ہائی کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے حال ہی میں کہا کہ محض مردہ جانوروں  کی کھال رکھنے سے مہاراشٹرمویشی تحفظ ایکٹ،1976 کے تحت جرم کا معاملہ نہیں بنتا ہے۔ یہ قانون گئو کشی اور گائے کے گوشت کے ایکسپورٹ امپورٹ  پر پابندی لگاتا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس وی ایم دیش پانڈے اور انل ایس کلور کی بنچ نے ذکر کیا کہ قانون کے تحت مردہ جانوروں کی کھال رکھنے پر کوئی پرپابندی نہیں ہے۔ بنچ نے آگے کہا کہ اگرریاستی سرکار اس سلسلے میں کوئی سرکولر/نوٹیفیکشن/آرڈر جاری کرتی بھی ہے تو یہ قانون کے اہتماموں پر حاوی نہیں ہوگا۔

شفیق اللہ خان نام کے ایک وین ڈرائیورکی جانب سے دائر عرضی پر کورٹ نے گزشتہ 14 دسمبر کو یہ فیصلہ دیا۔ عرضی گزار  پرالزام  تھا کہ وہ  مبینہ  طور پر مردہ  گائے کی کھال لے جا رہے تھے۔

خان نے متعلقہ  قانون کی دفعہ5اے (قتل کے مقصد سے ریاست کے اندر کسی بھی جگہ  سے گائے، سانڈ یا بیل کے ٹاانسپورٹ  پرپابندی)، 5بی (ریاست  کے اندریا اس کے باہر کسی بھی جگہ  پر قتل کے لیے گائے، سانڈ یا بیل کے ایکسپورٹ  پرپابندی)اور 5سی(گائے، سانڈ یا بیل کےگوشت  کو رکھنے پر پابندی)اور دیگر کے تحت درج ایف آئی آر خارج کرنے کی مانگ کی تھی۔

استغاثہ نے الزام لگایا تھا کہ جولائی 2018 میں ایک گاڑی ملی تھی، جس میں جانور کی کھال تھی اور اسے لےکر بجرنگ دل کے ایک رہنما کے ذریعے شکایت درج کرائی گئی تھی۔پولیس نے آگے کہا کہ انہوں نے شکایت کی تصدیق  کی اور یہ پایا گیا کہ گاڑی میں گائے کی نسلوں  کی 187 کھال تھیں اور اس کی تصدیق محکمہ مویشی پروری  نے بھی کی تھی۔

عرضی گزار کی جانب  سے پیش ہوئے وکیل اےوی بھڑے نے کہا کہ کھال کو لے جانے کے لیے ان کے موکل کے پاس تمام  ضروری دستاویزدستیاب تھے، اس لیے ریاست کے قانون کے تحت کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔

دونوں فریق کو سننے کے بعد کورٹ نے پایا کہ عرضی گزارپر یہ الزام  ہے کہ وہ اپنی گاڑی میں گایوں کی 187 کھال  لے جا رہے تھے، جبکہ گائے یا بیل کے قتل  کے لیے اسے لے جانے یا امپورٹ  کرنے کا کوئی الزام  نہیں لگایا گیا ہے۔ اس لیے 1976 کے قانون کے تحت متعلقہ شخص پر کوئی الزام  نہیں بنتا ہے۔

جسٹس دیش پانڈے کی قیادت والی بنچ نے کہا، ‘اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جانوروں کے تحفظ سے متعلق ایکٹ، 1976 کے تحت جانور کی کھال کو لےکر کوئی اہتمام  نہیں ہے۔ اس لیے کھال رکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے اور اس طرح جرم کا معاملہ نہیں بنتا ہے۔