خبریں

کووڈ ویکسین جاری کرنے کے عمل سے متعلق جانکاری شیئر کرنے سے وزارت صحت کا انکار

ایک آر ٹی آئی کارکن کی جانب سےکیے گئے سوالوں کے جواب میں مرکزی حکومت نے ویکسین ایکسپرٹ گروپ، سیفٹی کو یقینی بنانے اور ویکسین کو منظوری دینے کےپروسیس اور کو ون ایپ کے صارفین  کے ڈیٹا کی سکیورٹی  کےمعاملے پر جانکاری شیئر کرنے سے انکار کر دیا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: ملک میں کووڈ 19 کے بڑھتے معاملوں کے بیچ ویکسین کے مبینہ بحران  کو لےکرتنقید کا سامنا کر رہی  صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت بغیر کوئی مناسب وجہ  بتائے ویکسین جاری کرنے (رول آؤٹ)اور اس کی قیمت طے کرنے کےعمل کے بارے میں معلومات شیئر کرنے سے بچ رہی ہے۔

پڈوچیری میں مقیم کارکن سوربھ داس نے آرٹی آئی کی  کئی عرضیاں  دائر کی تھیں ۔ اس میں انہوں نے پوچھا تھا کہ کس طرح سے مرکز نے ویکسین پر ایکسپرٹ کمیٹی کی تشکیل کی، کس طرح سے اس نے صلاح و مشورہ  کیا، کس طریقے سے اس نے یہ طے کیا کہ پہلے ٹیکوں کو 30 کروڑ لوگوں کو ترجیح کی بنیاد پردیے جانے کی ضرورت تھی اور اس نے رول آؤٹ سے پہلے کو ون ایپ کی سکیورٹی  کیسے یقینی بنائی ۔

حالانکہ ان میں سے اکثر سوالوں کا وزارت صحت اور اس کے متعلقہ محکموں  نےاسٹریٹجک،سائنسی اور اقتصادی مفادات کے لیے خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے جواب نہیں دیا۔

دی وائر سے بات کرتے ہوئے داس نے کہا کہ یہ جوابات پوری طرح سے غیرقانونی تھے کیونکہ آرٹی آئی ایکٹ  کے تحت جانکاری  دینے سے انکار کرنے کی کوئی مناسب وجہ نہیں بتائی  گئی ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے اب تک خود سے ایسی جانکاریوں  کو دینے سے انکار کرنے پر نوٹس نہیں لیا ہے، جوملک  کے شہریوں  کے لیے اہم  ہیں۔

داس نے کہا کہ پچھلے سال کووڈ 19 مہاماری کے بیچ تب چیف انفارمیشن کمشنر بمل جلکا نے وزارت صحت سے مختلف وزارت کی جانب سے اٹھائے گئےتمام اقدامات کو مرتب  کرنے اور اپنی ویب سائٹ پر زمانی اعتبارسے درج  کرنے کے لیے کہا تھا۔

حالانکہ انہوں نے کہا کہ وزارت نے گائیڈ لائن پر عمل نہیں کیا اور موجودہ سی آئی سی وائی کے سنہا کو معاملے کو دیکھنا باقی ہے جو کہ محکمہ صحت  سے متعلق معاملے دیکھتے ہیں۔داس نے کووڈ 19 ویکسین سے متعلق  ان کے تمام  سوالوں کے لیے وزارت  پرتقریباً یکساں  جواب دینے کاالزام  لگایا۔

انہوں نے 19 جنوری2021 کو آر ٹی آئی کی عرضی  دائر کی تھی۔ کووڈ 19 ویکسین کے لیے حتمی  قیمت پر پہنچنے کے سوال پر انہوں نے 206 روپے کے اعدادوشمارکو طے کرنے سے متعلق مکمل فائل  کی مصدقہ کاپیاں  اور خریداری  کے لیے ویکسین کی حتمی  قیمت طے کرنے کے لیے شروع کی گئی بیٹھکوں کے تمام  منٹس کی کاپیاں  مانگی تھیں۔

حالانکہ، ویکسین کی حتمی  قیمت کیسے طے کی گئی اس کی تفصیلات  دینے کے بجائے وزارت نے 26 فروری،2021 کو اپنے ردعمل  میں کہا، مانگی گئی جانکاری کو آر ٹی آئی ایکٹ، 2005 کی دفعہ 8 (1) (اے) کے تحت چھوٹ دی گئی ہے کیونکہ اس سے ریاست کی اسٹریٹجک، سائنسی اور اقتصادی مفاد متاثرہو سکتے ہیں۔ اس لیے کوئی جانکاری نہیں دی جا سکتی ہے۔

ایکسپرٹ گروپ

ویکسین پر ایکسپرٹ گروپ  کی تشکیل  اور کام کرنے کے طریقے کے سلسلے میں داس کے ایک اور سوال پر اسی طرح کا جواب دیا گیا۔

سیفٹی اور منظوری

تین جنوری2021 کوزندگی  اور آزادی کے خطرے کے تحت سینٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن(سی ڈی ایس سی او)میں دائر ایک دیگرآر ٹی آئی میں انہوں نے ٹیکوں کے لیےسیفٹی  اور منظوری کے معاملوں کو اٹھایا۔

گزشتہ 21 جنوری کو دیے اپنے جواب میں سی ڈی ایس سی او نے کہا کہ آٹھویں نکات  کی جانکاری کو آر ٹی آئی ایکٹ 2005 کی دفعہ 8 (1) (اے) کے تحت چھوٹ دی گئی ہے۔ حالانکہ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سبجیکٹ ایکسپرٹ کمیٹی(ایس ای سی)(کووڈ) کی سفارشات سی ڈی ایس سی او ویب سائٹ پر دستیاب  تھیں۔

ترجیحی فہرست

داس نے یہ بھی کہا کہ وزارت نے اسی طرح سے دفعہ 8 (1) کا حوالہ دیتے ہوئے جانکاری دینے سے انکار کر دیا تھا کہ 30 کروڑ لوگوں کی  ٹیکہ کاری  کا صحیح اعدادوشمار کیسے آیا تھا، انہوں نے معاملے میں متعلقہ شواہد،مواد، صلاح، سفارشات اور رپورٹس کی کاپیاں مانگی تھیں۔

عمر کے گروپ کی صحیح تفصیلات، اس 30 کروڑ کے اعدادوشمار میں شامل لوگوں کی نوعیت  کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر وزارت نے جواب دیا، کووڈ 19 ویکسین کے لیےنیشنل ایکسپرٹ گروپ کی جانب سےمجوزہ ترجیح آبادی گروپ  ہیں؛

ایک  کروڑ ہیلتھ کیئر ورکرس اور جو سرکاری اور نجی دونوں سیکٹر میں ہیلتھ کیئر سیٹ اپ میں کام کر رہے ہیں۔

دو کروڑ فرنٹ لائن ورکرس (اسٹیٹ اورسینٹرل پالیسی ڈپارٹمنٹس کےاسٹاف، مسلح افواج، ہوم گارڈ اورسول ڈیفنس آرگنائزیشن  جس میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے رضاکاراور میونسپل ورکر شامل ہیں)۔

ایسے27 کروڑ لوگ جو 60 سے اوپر ہیں اور 45 سے 60 کے بیچ ایک سے زیادہ امراض  والے ہیں۔

حالانکہ حکومت ہند یا اس کے کسی بھی دفتر/منسلک دفتر/محکمہ اور کسی بھی ادارے کے بیچ سمجھوتہ  میمورنڈم (ایم او یو)پر کیے گئے دستخط(غیرملکی یا قومی)کےسلسلے میں کسی بھی معاہدہ  کی کاپی  مانگنے والے ایک دیگر سوال  جو پہلے ٹیکہ کاری کرنے کے لیے 30 کروڑ لوگوں کے اعدادوشمارکو طے کرتا ہے، پروزارت نے صرف یہ کہا کہ جانکاری دستیاب  نہیں ہے۔

کو ون ایپ ڈیٹا

داس کی ہی آر ٹی آئی درخواستوں  نے آروگیہ سیتو ایپ سے متعلق ڈیٹاسیفٹی  میں خامیوں کا انکشاف کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی ٹوئٹ کیا کہ کو ون ایپ سے متعلق  ڈیٹا کی سیفٹی  پر کسی بھی جانکاری سے انکار کرنے کے لیے وزارت نے آر ٹی آئی ایکٹ کی دفعہ 8 (1) (اے) کے تحت یکساں چھوٹ کا دعویٰ کیا۔

گزشتہ 22 جنوری کو داس نے ایپس بنانےسے متعلق  مکمل فائل  کی ایک کاپی تجویز کا ماخذ،منظوری کی تفصیلات، شامل کمپنیوں، افراد اور سرکاری محکموں کی تفصیلات کے ساتھ مانگی تھی۔ انہوں نے ایپ کے فروغ  میں شامل لوگوں اور سرکاری افسروں  اور محکموں  کے بیچ فائل نوٹس،تبصرے،کمیونی کیشن  کی بھی جانکاری مانگی تھی۔

انہوں نے اس جانکاری کی بھی گزارش  کی کہ کیاصارفین  کے ذریعے سرور پر اپ لوڈ کیے جانے کے بعد کی جانے والی کارروائیوں کی جانکاری،اگر انٹلی  جنس بیورو یا کوئی دیگر خفیہ،سکیورٹی یا قانون نافذ کرنے والی  ایجنسی صارفین  ڈیٹا کا استعمال  کرنے کی مجازہوگی۔

وزارت نے ان میں سے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے ایک بار پھر یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ مانگی گئی جانکاری ریاست  کے اسٹریٹجک،سائنسی اور اقتصادی مفادات کومتاثر کرتی ہے۔اس جواب پر ردعمل  دیتے ہوئے داس نے کہا کہ وزارت کوصحیح وجہ  بتاتے ہوئے جانکاری کو قبول نہیں کرنا مناسب ہے۔

بس ایسا کرنے کے لیے بناوجہ  بتائے چھوٹ دیناغیرقانونی ہے۔

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں)