معاملہ کھووئی ضلع کا ہے، جہاں گاؤں والوں نے اتوار کی صبح پانچ مویشی لے جا رہے ایک منی ٹرک کو اگرتلہ کی طرف جاتے دیکھا اور پیچھا کر کےاس میں سوار تینوں لوگوں کی بےرحمی سے پٹائی کی، جس سے ان کی موت ہو گئی۔ پولیس کے مطابق جانچ جاری ہے اور ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
تریپورہ کے کھووئی ضلع میں اتوارکو صبح دو جگہوں پر مویشی چوری کے شک میں تین لوگوں کومبینہ طور پر پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا۔
دی وائر سے بات چیت میں تیلیامرا کے ایس ڈی پی اوسوناچرن جماتیا نے کہا،‘نمن جوائےپاڑہ کے لوگوں نے ایک منی ٹرک کو اگرتلہ جاتے دیکھا۔ اس میں پانچ مویشی سوار تھے۔ مقامی لوگوں نے ٹرک کا پیچھا کیا اور کلیان پور آرڈی بلاک کے تحت شمالی مہارانی پور گاؤں کے پاس اسے روک لیا۔ مقامی لوگوں نے اس میں سوار لوگوں کو پکڑ لیا اور ان کی بےرحمی سے پٹائی کی۔ تبھی وہاں پر باقی گاؤں والے بھی پہنچ گئے اور بھیڑ نے مویشی چور ہونے کے شک میں ان کی پٹائی کر دی۔’
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے ایک بچ کر بھاگ نکلنے میں کامیاب رہا، لیکن بعد میں منگیاکامی کے لوگوں نے اسے پکڑ لیا اور اس کی پٹائی کی۔
ایس ڈی پی اونے کہا، ‘پولیس کو پتہ چلا کہ تینوں نے کھووئی ضلع سے مویشی چرائے تھے۔ اس کی اطلاع ملنے پر پولیس دونوں جگہوں پر پہنچی اور انہیں فوراً مقامی اسپتال لے جایا گیا، انہیں وہاں سے پھر اگرتلہ گورنمنٹ میڈیکل کالج اور جےبی پنت اسپتال لے جایا گیا، جہاں پہنچنے پر ڈاکٹروں نے ان کو مردہ قرار دے دیا۔’
ایس ڈی پی اوکا کہنا ہے کہ انہوں نے اس معاملے میں دو کیس درج کیے ہیں لیکن ابھی تک معاملے میں کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
پولیس افسر نے دی وائر کو بتایا،‘ماب لنچنگ کے لیےنامعلوم بدمعاشوں کے خلاف کلیان پور پولیس اسٹیشن میں معاملہ درج کیا گیا ہے، جبکہ چمپاہور پولیس اسٹیشن میں مویشی چوری کرنے کا ایک اور معاملہ درج کیا گیا ہے۔’
مہلوکین کی پہچان زائید حسین(30)، بلال میاں(28)اور سیف الاسلام (18)کےطور پر کی گئی ہے۔ یہ سبھی سپاہیجلا ضلع کے سونمرا سب ڈویژن کے رہنے والے تھے۔زائیدحسین کی ماں نے جےبی پنت اسپتال میں صحافیوں کو بتایا کہ ان کا بیٹا سنیچر کو بلال کے ساتھ گھر سے نکلا تھا لیکن انہیں نہیں پتہ تھا کہ وہ کہاں اور کیوں جا رہے تھے۔
اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے بی جے پی کے ترجمان سبرت چکرورتی نے کہا، ‘یہ اصل میں افسوس ناک خبر ہے۔ لوگوں کو قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے۔ ہم اس کی حمایت نہیں کرتے اور معاملے کی مناسب جانچ کی جانی چاہیے۔’
سونامرا سے سی پی آئی ایم کے ایم ایل اے شیامل چکرورتی نے کہا، ‘قانون وہاں تھا، پولیس وہاں تھی۔ اگر وہ مویشی کی چوری کرنے آئے تھے تو لوگوں کو انہیں پکڑکر پولیس کو سونپ دینا چاہیے تھا۔ یہ سراسر غیرانسانی واقعہ ہے اور قانون کے خلاف ہے۔’
ریاستی کانگریس کے نائب صدر تاپس ڈے نے کہا، ‘اس طرح کے واقعات صوبےمیں نظم و نسق کی موجودہ حالت کو اجاگر کرتے ہیں۔ اگر ان پر مویشیوں کی چوری کا شک تھا تو انہیں پولیس کو سونپا جانا چاہیے تھا۔ میں مانگ کرتا ہوں سرکار اور پولیس معاملے کی غیرجانبدارانہ جانچ کریں اور ساتھ میں ہم متاثرہ فیملی کے لیے دس دس لاکھ روپے کے معاوضے کی بھی مانگ کرتے ہیں۔’
بتا دیں کہ اس سے پہلے دسمبر 2019 میں ایک بزرگ پر بھیڑ نے حملہ کیا تھا۔ ان پر گایوں کی چوری کا شک تھے، جس کے بعد بھیڑ نےمبینہ طور پر بےرحمی سے ان کی پٹائی کی تھی، جس کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جانچ جاری ہے لیکن ابھی تک معاملے میں کسی کی گرفتاری نہیں ہو سکی ہے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)
Categories: خبریں