خبریں

یوپی: اسکول میں ٹوائلٹ کی حالت بدتر، خاتون اساتذہ نے اٹھائی ہر ماہ پیریڈ لیو کی مانگ

اتر پردیش کے بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی خاتون اساتذہ  کی سربراہی  میں اتر پردیش مہیلا شکشک سنگھ نےصوبے کے سرکاری اسکولوں میں ٹوائلٹ کی بدتر حالت  کا حوالہ دیتے ہوئے ہر مہینے تین دن کی پیریڈ لیو کے لیےمہم شروع کی ہے۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی:  اتر پردیش میں خواتین اساتذہ کی ایک نو تشکیل شدہ ایسوسی ایشن نے صوبے کے سرکاری اسکولوں میں ٹوائلٹ  کی بدتر حالت کو دھیان میں رکھتے ہوئے ہر مہینے تین دن کی پیریڈ لیو کے لیےمہم  شروع کی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس مہم کے تحت اتر پردیش کے بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی خواتین  اساتذہ کی سربراہی  میں اتر پردیش مہیلا شکشک سنگھ کی ممبروں  نے ریاستی  سرکار کے وزیروں سے ملاقات کی اور اب وہ  عوامی نمائندوں  سے رابطہ کرکے یہ بتانےکی کوشش کر رہی ہیں کہ انہیں کیوں سنا جائے۔

اس ایسوسی ایشن کی تشکیل  لگ بھگ چھ مہینے پہلے ہوئی  تھی اور صوبےکے 75اضلاع میں سے 50 ضلعوں میں پہلے ہی اس کی موجودگی ہے۔

اس مہم کے بارے میں بتاتے ہوئے ایسوسی ایٹ صدرسلوچنا موریہ نے کہا، ‘اکثر اسکولوں میں اساتذہ 200 سے 400 طالبعلموں کے ساتھ ٹوائلٹ  کا استعمال کرتے ہیں۔ مشکل سے ہی ٹوائلٹ کی صفائی ہو پاتی ہے۔ حقیقت میں اکثر خواتین اساتذہ  یورن(پیشاب)سے متعلق  انفیکشن  سے جوجھ رہی ہیں۔ وہ اسکولوں میں ٹوائلٹ جانے سے بچنے کے لیے پانی نہیں پیتی ہیں۔ اکثر انہیں گندے ٹوائلٹ  کا استعمال کرنے یا پھر کھیتوں میں جانے کے متبادل میں سے ہی ایک کا انتخاب  کرنا پڑا ہے۔ یہ مشکل ہے خصوصی طور پر جب خواتین اساتذہ  ماہواری سے گزر رہی ہوں  کیونکہ ہم میں سے کچھ کو دور دراز کے گاؤوں میں بنے اسکولوں تک پہنچنے کے لیے 30 سے 40 کیلومیٹر کا سفر طے کرنا پڑتا ہے۔’

بارہ بنکی ضلع میں پرائمری  اسکول کی ہیڈماسٹر موریہ اس ایسوسی ایشن کی تشکیل کی ضرورت پر کہتی ہیں،‘پرائمری  اسکولوں کی 60 سے 70 فیصدی سے زیادہ اساتذہ خواتین  ہیں۔ہمیں اساتذہ  ایسوسی ایشنز میں عہدےتو دے دیے جاتے ہیں لیکن ان میں اکثر مردوں  کا ہی غلبہ ہوتا ہے، جو پیریڈ لیو جیسے مسائل کو نہیں اٹھاتے لیکن ہم خواتین کے لیےیہ انتہائی تشویش کا باعث ہے۔’

ڈی آئی ایس ای کے 2017-2018 کے اعدادوشمار کے مطابق، صوبے میں95.9 فیصدی اسکول میں لڑکیوں کے لیے الگ سے ٹوائلٹ ہیں۔ یہ اعدادوشمار قومی سطح پر اوسطاً 93.6 فیصدی سے بہت زیادہ  ہے۔

بریلی کے پرائمری  اسکول میں پڑھانے والی اور ایسوسی ایشن کے ڈسٹرکٹ ڈویژن کی سربراہ روچی سینی کہتی ہیں،‘اس سال کی شروعات میں ریاستی سرکار کی کایا کلپ پریوجنا شروع ہونے کے بعد بیشک اسکولوں میں ٹوائلٹ  کی حالت  بہتر ہوئی  ہے۔ اب اکثر اسکولوں میں لڑکے اور لڑکیوں  کے لیے الگ الگ ٹوائلٹ  ہیں۔ ٹوائلٹ زیادہ  استعمال کرنے سے گندے ہو گئے ہیں اور کبھی کبھار ہی ان کی صفائی کی جاتی ہے۔’

سینی نے کہا کہ سوشل میڈیا مہم کے علاوہ انہوں نے عوامی نمائندوں کے سامنے بھی اپنے مطالبات  رکھنا شروع کیاہے۔

سینی نے کہا، ‘ہماری سوشل میڈیا مہم کے کامیاب ہونے کے بعد کئی مرد ٹیچر بھی ہماری  حمایت  کر رہے ہیں، جن کی بیویوں کو بھی اسی طرح کی پریشانی  کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہم نے اب تعاون کے لیے رہنماؤں سے بھی ملنا شروع کر دیا ہے۔ ہم پہلے ہی اتر پردیش کے ڈپٹی سی ایم  کیشو پرساد موریہ، اتر پردیش بیسک ایجوکیشن کے وزیر ستیش دویدی سمیت دیگر وزیروں  کو میمورنڈم  دے چکے ہیں۔ اس کے بعد ہم ہمارے علاقوں کے ایم ایل اے سے بھی رابطہ کریں گے اوران سےہمارےلیےآواز اٹھانے کو کہیں گے۔ہم ابھی تک وزیر اعلیٰ  سے نہیں مل پائے لیکن ہم نے پوسٹ کے ذریعےمیمورنڈم بھیج دیا ہے۔’

سینی نے کہا، ‘پیریڈ لیو ایسوسی ایشن کی جانب سے شروع کی گئی شروعات کی کچھ مہم  میں سے ایک ہے۔ ہم جلدی ہی خواتین اساتذہ  کے تحفظ سے متعلق  معاملے بھی اٹھائیں گے کیونکہ انہیں دیہی  اسکولوں میں پہنچنے کے لیے لمبی دوری طے کرنی پڑتی ہے۔’