خبریں

گزشتہ چار سالوں کے دوران منریگا میں ہوا 935 کروڑ روپے کا غبن: رپورٹ

دیہی ترقیات کی وزارت  کی سوشل آڈٹ یونٹ کے ذریعے سال 2017-18 سے 2020-21 کے دوران 2.65 لاکھ گرام پنچایتوں کا سوشل آڈٹ کیا گیا تھا، جس مین اس ہیراپھیری کا پتہ چلا ہے۔ اس میں سے محض ایک فیصدی سے زیادہ یعنی کہ تقریباً 12.5 کروڑ روپے ہی وصول کیے جا سکے ہیں۔

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

(علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: مرکز کی نریندر مودی سرکار میں پچھلے چارسالوں کے دوران مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار گارنٹی اسکیم(منریگا)میں 935کروڑ روپے کا غبن ہوا ہے۔یہ ڈیٹا کسی نجی ایجنسی کا نہیں،بلکہ دیہی ترقیات کی وزارت کی‘سوشل آڈٹ یونٹ’کے ذریعےکیے گئے آڈٹ میں سامنے آیا ہے۔

انڈین ایکسپریس نے یہ جانکاری دی ہے۔ اتنی موٹی رقم  کی ہیراپھیری میں سے محض ایک فیصدی سے زیادہ  یعنی کہ تقریباً 12.5 کروڑ روپے ہی وصول کیے جا سکے ہیں۔اکثر ہیراپھیری رشوت خوری، فرضی ادائیگی  اور اعلیٰ شرحوں پرسامان کی خریداری  کے ذریعے کی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، سال 2017-18 سے 2020-21 کے دوران 2.65 لاکھ گرام پنچایتوں کا سوشل آڈٹ کیا گیا تھا۔منریگا کے تحت سب سے زیادہ تمل ناڈو کے 12525 گرام پنچایتوں میں245 کروڑ روپے کی ہیراپھری کا پتہ چلا ہے۔ اس میں سے محض 2.07 کروڑ روپے کی ہی وصولی ہو پائی ہے۔

اس طرح کی بے ضابطگی  کے لیے ایک ملازم کوسسپنڈ اور دو کو برخاست کیا گیا تھا، لیکن اس کام کے لیے ایک بھی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔

اس کے علاوہ آندھرا پردیش کے 12982گرام پنچایتوں میں239.31 کروڑ روپےکاغبن کیا گیا ہے۔ اس میں سے ابھی تک صرف 4.48 کروڑ روپے وصول کیے جا سکے ہیں۔ حالانکہ صوبے نے کافی زیادہ ملازمین کے خلاف کارروائی کی، جہاں 10454 ملازمین کووارننگ دی گئی، وہیں551 ملازمین کو سسپنڈ کیا گیا اور 180 کو برخاست کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی معاملے میں تین ایف آئی آر بھی درج کیے گئے تھے۔

سوشل آڈٹ کے ذریعے گجرات میں منریگا کے تحت 6749 کروڑ روپے کی ہیراپھیری کا پتہ چلا ہے، لیکن ابھی تک اس میں سے ایک روپے بھی وصول نہیں کیے جا سکے ہیں۔منریگا کے تحت پیسے غبن کرنے کےالزام میں ملک بھر میں کل 38 ایف آئی آر درج کیے گئے تھے، جس میں ایک تہائی سے زیادہ  ایف آئی آر اکیلے جھارکھنڈ میں درج کیے گئے۔

ماہرین نے انڈین ایکسپریس سے کہا کہ پیسے کی ہیراپھیری کے حقیقی اعدادوشمار اس سے تین چار گنا زیادہ  ہونے کاامکان ہے۔ زیادہ تر گرام پنچایتوں میں سوشل آڈٹ صرف ایک بار ہی کیا گیا ہے۔

دیہی ترقیات کی وزارت کےسکریٹری ناگیندر ناتھ سنہا نے حال ہی میں تمام صوبوں  کےچیف سکریٹریوں  کو لکھے خط میں پوچھا تھا کہ دیہی ترقیاتی محکموں نے صرف‘معمولی وصولی’ کیوں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ صوبے کے محکمے اس سمت میں‘خاطرخواہ توجہ’ نہیں دے رہے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی سنہا نے اس طرح کی  ہیراپھیری کے لیے ذمہ دارافراد کے خلاف کارروائی کو لےکر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔کانگریس نےمرکزی حکومت کو اس غبن کے لیے ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ قانون کے اہتماموں کے مطابق سوشل آڈٹ  کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔

پارٹی ترجمان پون کھیڑا نےگزارش کی،‘غبن کے جوپیسے وصول کیے گئے ہیں اس کا استعمال کووڈ مہاماری سے متاثرہ  غریبوں کی مدد کرنے میں کیا جائے۔’

معلوم ہو کہ کورونا وائرس کی وجہ سےپیدا ہوئے غیرمتوقع بحران  کے حل کے لیے مودی سرکار نے ‘آتم نربھر بھارت یوجنا’ کے تحت منریگا یوجنا کے بجٹ میں 40000 کروڑ روپے کااضافہ  کیا تھا۔

اس طرح قبل میں متعین61500 کروڑ روپے کو ملاکر مالی سال2020-21 کے لیے منریگا یوجنا کابجٹ  بڑھ کر 1.01 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا۔ کسی مالی سال  کے لیے یہ اب تک کا سب سے زیادہ  منریگا بجٹ تھا۔