لکھیم پور کھیری تشدد میں مارے گئے آٹھ لوگوں میں شامل بی جے پی کارکن شبھم مشرا کے اہل خانہ نے کہا کہ میڈیا اور رہنما صرف متاثرہ کسانوں کے گھر جا رہے ہیں اور انہی کی تکلیف دکھا رہے ہیں۔ اہل خانہ نے کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو اپنے یہاں مدعوکیا ہے۔
نئی دہلی: اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری میں تشدد کے دوران مارے گئے چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں میں شامل بی جے پی کارکن26سالہ شبھم مشرا کے اہل خانہ نے ان کے ساتھ ہو رہے ‘بیگانے’سلوک کو لےکر گہری ناراضگی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کے بیٹے کو‘قربانی کا بکرا’بنایا گیا ہے۔اہل خانہ نے مانگ کی ہے کہ شبھم مشرا کو شہید کا درجہ دیا جائے۔
والد وجئے مشرا نے کہا،‘ہمارے لڑکے کی پارٹی نے بلی چڑھا دی۔’شبھم مشرا ضلع میں بی جے پی کے بوتھ کےصدرتھے۔ انہوں نے شہید کا درجہ دینے کی مانگ کرتے ہوئے کہا، ‘میرا بیٹا بی جے پی کے لیے شہید ہوا ہے۔’
شبھم کےقریبی دوست اور بی جے پی رہنما پروین مشرا نے کہا، ‘جب بی جے پی کے کسی سینئر رہنما کی موت ہوتی ہےتو پارٹی کے بینر تلےاحترام کے ساتھ آخری رسومات ادا کی جاتی ہے۔ اگر کسی بڑے، مشہور رہنما کا ایسے ہی آخری رسو م ادا کیا جا سکتا ہے، تو بوتھ صدرکا کیوں نہیں؟’
انہوں نے آگے کہا،‘کسی بھی پارٹی کی بنیادشبھم جیسے لوگ ہی تیار کرتے ہیں۔اگر ان کے جیسے کارکن زمین پر گر جائیں، تو پورا ڈھانچے کا گرناطے ہے۔’
شبھم مشرا لمبے وقت سے پارٹی سےجڑے ہوئے تھے۔لکھیم پور کےمقامی کالج سے بی ایس سی کرنے سے پہلے انہوں نے آر ایس ایس کے ودیا مندر اسکول سے پڑھائی کی تھی۔
والد نے کہا، ‘پارٹی(شہید)کو ہمیں تحریر میں دینا چاہیے کہ وہ شہید ہوئے ہیں۔ اگر کل ہمیں کسی مدد کی ضرورت ہوئی تو ہم کسی سند کے بنا یہ کیسےکر پائیں گے؟’
وجئے مشرا نے دی وائر کو بتایا کہ لکھیم پور کھیری کے بی جے پی ضلع صدرسنیل سنگھ نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ان کی مانگ کو آگے بڑھائیں گے۔ حالانکہ ابھی تک کچھ بھی تحریر میں نہیں ملا ہے۔
انہوں نے کہا،‘ہمیں تو ابھی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی نہیں ملی ہے۔ ہم نے اس کے بدن اور چہرے پر چوٹ کے نشان دیکھے تھے۔’
متاثرہ کے چھوٹے بھائی شانتنو مشرا نےالزام لگایا ہے کہ ان کے بھائی کو پیٹ پیٹ کر قتل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا،‘دنگائیوں نےانہیں اتنی بری طرح پیٹا تھا کہ وہ پہچان میں نہیں آ رہے تھے۔ ہم نے ان کے کپڑے اور بریس لیٹ سے انہیں پہچانا۔’
انہوں نے آگے کہا،‘ان کا فون اور سونے کی چین دونوں چھین لیے گئے۔کیایہ انتظامیہ پولیس کے پاس ہے؟ یا جن دنگائیوں نے ان کا قتل کیا، کیا انہوں نے ان کا سامان لے لیا؟’
معلوم ہو کہ کسانوں نے الزام لگایا ہے کہ شبھم مشرا اس گاڑی میں بیٹھے تھے جس نے مظاہرین کسانوں کو کچلا ہے۔
شبھم کے اہل خانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ میڈیااس معاملے میں مارے گئے صرف کسانوں کی ہی تکلیف دکھا رہا ہے اور انہیں لگاتار نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف پارٹیوں کے رہنمابھی صرف انہیں گھروں کا دورہ کر رہے ہیں۔
والد نے کہا، ‘کوئی بھی ہماری بات نہیں سننا چاہتا ہے۔ ہم نے اپنا بیٹا کھویا ہے۔ ہم بھی کسان ہیں۔ ہم بھی کھیتوں میں کام کرتے ہیں۔’
وجئے مشرا کسان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک پرائیویٹ کمپنی میں سیلس مین کے طورپر کام کرتے ہیں، جہاں انہیں ہر مہینے12000روپے ملتے ہیں۔
شبھم کے والد نے کہا،‘راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی متاثرہ کسانوں کے یہاں ہمدردی جتانے گئے تھے۔ ہم بھی کسان ہیں، اور اس تشدد میں ہم نے گھر کے ایک فرد کو بھی کھویا ہے۔ اگر وہ ہمارے گھر بھی آتے تو ہم خوشی خوشی ان کا خیرمقدم کرتے۔’
انہوں نے کہا کہ بھلے ہم بی جے پی سے جڑے ہوئے ہیں، لیکن اگر وہ ہمارے گھر آتے تو انہیں واپس نہ بھیج دیتے۔ والدنے کہا کہ انہیں ہر طرف سے ‘پرایا’ بنا دیا گیا ہے۔ مشرا نےخصوصی طور پرپرینکا گاندھی اور راہل گاندھی کو اپنے گھر پر مدعو کیا ہے۔
تین سال پہلےشبھم کی شادی ہوئی تھی اور ان کی ایک سال کی بیٹی ہے۔ ان کی بیوی بیٹی کو لےکر کافی فکرمندہیں۔بیوی لکشمی شکلا نے کہا، ‘وہ چاہتے تھے کہ ان کی بیٹی ڈاکٹر بنے۔’
انتظامیہ کی جانب سے شبھم مشرا کی فیملی کو 45 لاکھ روپے کا چیک دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ لکھیم پور کھیری معاملے میں پولیس نے جمعرات کو دو ملزموں کو گرفتار کر لیا ہےاور کلیدی ملزم اوروزیر مملکت براداخلہ اجئے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا کو سمن بھیج کر جمعہ کو پوچھ تاچھ کے لیے بلایا گیا تھا۔ حالانکہ ابھی تک وہ پیش نہیں ہوئے ہیں۔
مرکز کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے کسانوں کا ایک گروہ اتر پردیش کے ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کےدورےکے خلاف تین اکتوبر کو مظاہرہ کر رہا تھا، جب مبینہ طور پرلکھیم پور کھیری میں ایک ایس یووی گاڑی نے چار کسانوں کو کچل دیا تھا۔
غورطلب ہے کہ لکھیم پور کھیری کے ایم پی اور وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا‘ٹینی’کے خلاف گزشتہ اتوار کو وہاں کےکسانوں نے ان کے(ٹینی)آبائی گاؤں بن بیرپور میں منعقدایک پروگرام میں ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے جانے کی مخالفت کی اور اس کے بعد ہوئے تشددمیں چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی۔
مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کےخلاف تقریباً دس مہینے سے تحریک کر رہے کسانوں کی ناراضگی وزیرمملکت برائے داخلہ اجئےکمار مشرا‘ٹینی’کے اس بیان کے بعد اور بڑھ گئی، جس میں انہوں نے کسانوں کو ‘دو منٹ میں سدھار دینے کی وارننگ’ اور ‘لکھیم پور کھیری چھوڑنے’کی وارننگ دی تھی۔
اس سلسلے میں ایف آئی آرآئی پی سی کی دفعہ147،148، 149(تینوں دنگوں سے متعلق دفعات)، 279 (ریش ڈرائیونگ)، 338 (کسی بھی شخص کو جلدبازی یا لاپرواہی سے شدید چوٹ پہنچانا، جس سے انسانی جان کو خطرہ ہو) 304اے (لاپرواہی سے موت)، 302(قتل)، 120بی(مجرمانہ سازش )کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
مہلوک کسانوں کی پہچان گرویندر سنگھ (22)، دل جیت سنگھ (35)، نکشتر سنگھ اور لوپریت سنگھ (دونوں کی عمر کاذکر نہیں)کے طورپر کیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی اتر پردیش سرکار نے لکھیم پور کھیری تشدد معاملے کی جانچ کے لیے ایک رکنی جانچ کمیشن کی تشکیل کی گئی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے سابق جج پردیپ کمار شریواستو کو اس کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، جنہیں دو مہینے کے اندر جانچ مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں اور یہاں کلک کریں۔)
Categories: خبریں