وزارت داخلہ کی جانب سے لوک سبھا میں دی گئی جانکاری کے مطابق، سال 2016 سے 2020 کے دوران 4177 غیر ملکیوں کو ہندوستان کی شہریت دی گئی ہے۔
نئی دہلی: پچھلے پانچ سالوں میں چھ لاکھ سے زیادہ ہندوستانی شہریوں نے شہریت چھوڑ دی۔ سرکار نے گزشتہ منگل کو لوک سبھا میں یہ جانکاری دی۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ وزارت خارجہ کے پاس دستیاب جانکاری کے مطابق 13383718ہندوستانی شہری دوسرے ممالک میں رہ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2017 میں133049شہریوں نے، 2018 میں134561 لوگوں نے، سال 2019 میں144017لوگوں نے،2020میں85248لوگوں نےاور2021میں گزشتہ30ستمبرتک 111287 ہندوستانی شہریوں نے اپنی شہریت چھوڑی۔
اس طرح پچھلے پانچ سالوں میں کل 607650 لوگوں نے ہندوستانی شہریت چھوڑ دی ہے۔
سرکار نے کیرل سے کانگریس ایم پی ہبی ایڈن کے پوچھے گئے سوالوں پر یہ جواب پارلیامنٹ میں دیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی مرکز نے یہ بھی بتایا کہ سال 2016 سے 2020 کے بیچ پانچ سالوں میں4177 غیرملکیوں کوہندوستان کی شہریت دی گئی ہے۔
اس میں سے سال 2016 میں 1106 افراد کو ہندوستانی شہریت دی گئی تھی۔ اسی طرح سال 2017 میں 817 افراد، سال 2018 میں 628 افراد، سال 2019 میں 987 افراد اور سال 2020 میں 639 غیرملکیوں کوہندوستانی شہریت دی گئی تھی۔
ان پانچ سالوں(2016-2020) میں کل 10645 لوگوں نے ہندوستانی شہریت کے لیے درخواست دی ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق، اس میں سے سال 2016 میں2262افراد، سال 2017 میں855 افراد، سال 2018 میں1758افراد، سال 2019 میں4224افراد اور سال 2020 میں1546 غیرملکیوں نے ہندوستانی شہریت کے لیےدرخواست دی تھی۔
ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کے لیے سب سے زیادہ 7782درخواست (پانچ سالوں میں)پاکستان سے موصول ہوئے ہیں۔
وہیں، ان پانچ سالوں میں افغانستان کے 795افراد، بنگلہ دیش کے 182افراد،کینیا کے 135افراد، نیپال کے 167افراد،سری لنکا کے 205 لوگوں وغیرہ نے ہندوستانی شہریت کے لیےدرخواست دی تھی۔
وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے ایوان کو یہ بھی بتایا کہ شہریت (ترمیم)ایکٹ،2019(سی اےاے)کو 12.12.2019 کو نوٹیفائیڈ کیا گیا تھا اور یہ 10.01.2020 سے نافذ ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا، ‘سی اےاے کے تحت آنے والےافراد، سی اے اے کے تحت قوانین کے نوٹیفائی کیے جانے کے بعد شہریت کے لیےدرخواست کر سکتے ہیں۔’
ہبی ایڈن نے پوچھا تھا کہ کیا سرکار شہریت ترمیم ایکٹ(سی اےاے )اورنیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی)کے نفاذ پر غور کر رہی ہے؟ اگر ایسا ہے تو اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت کی تفصیلات کیا ہیں؟
نتیانند رائے نے این آرسی کو لےکر کہا کہ سرکار نے ابھی تک قومی سطح پر شہریت کے رجسٹر کو تیار کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
معلوم ہو کہ سال 2019 اور 2020 کی شروعات میں ملک کے مختلف حصوں میں سی اے اے اور این آرسی کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے تھے۔ انہیں مسلمانوں کے ساتھ امتیاز کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی کے بعد اپوزیشن اور سول سوسائٹی کے لوگ انہیں بھی فوراً واپس لینے کی مانگ کر رہے ہیں۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)
Categories: خبریں