یہ واقعہ 28 نومبر کو اتراکھنڈ کے چمپاوت ضلع میں پیش آیا۔ متاثرہ خاندان کا کہنا ہے کہ دلت رمیش رام کو اسپتال لے جانے سے قبل کئی گھنٹے تک جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، جس کے بعد 29 نومبر کو انہوں نے دم توڑ دیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے تاہم ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
اتراکھنڈ کے چمپاوت ضلع میں ایک شادی کی تقریب میں مبینہ طور پر سب لوگوں کے ساتھ مل کر کھانا کھانے کو لےکراشرافیہ کے ذریعے ایک 45 سالہ دلت شخص کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
متاثرہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ رمیش رام کو کئی گھنٹے تک جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد اسے لوہاگھاٹ اسپتال لے جایا گیا، جہاں سے اسے ہلدوانی کے اسپتال میں داخل کرایا گیا،وہاں انہوں نے دم توڑ دیا۔
چمپاوت پولیس نے قتل کا معاملہ درج کر لیا ہے اور اایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔اس معاملے میں نامعلوم افراد کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے، لیکن ابھی تک کسی کی گرفتاری نہیں ہوئی۔
مہلوک رمیش رام کی بیوی تلسی دیوی کی شکایت پر معاملہ درج کرنے کے بعد چمپاوت کے ایس پی دیویندر پنچا نے دی وائر کو بتایا،‘ہم معاملے میں ہر زاویے سے جانچ کر رہے ہیں۔ شادی کی ویڈیو فوٹیج بھی حاصل کی گئی ہے۔ شادی میں موجود مہمانوں سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔’
ایس پی نے کہا،‘متاثرہ کو شادی کی تقریب میں مدعو کیا گیا تھا۔مقامی پولیس پہلے ہی ڈونگر سنگھ (شادی کا اہتمام کرنے والے)کےاہل خانہ سے پوچھ تاچھ کر چکی ہے، لیکن انہوں نے متاثرہ کے خاندان کی طرف سے لگائے گئے الزامات سے انکار کر دیا ہے۔’
پس منظر
دی وائر کو حاصل ایف آئی آر کے مطابق، متاثرہ رمیش رام کی بیوی تلسی دیوی کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر دیوی دھرا کے کیدارناتھ گاؤں میں درزی کی دکان چلاتے تھے۔ کرایے کی اس دکان کے مالک ڈونگر سنگھ ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر رمیش رام ڈونگر سنگھ کی دعوت پر 28 نومبر کو شادی میں گئے تھے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا،‘جب رات میں رمیش رام گھر نہیں لوٹے تو بیوی نے فون کیا، جس کو ایک نامعلوم شخص نے اٹھاتے ہوئے بتایا کہ ان کے شوہر ایک شادی میں ہیں اور اگلی صبح گھر لوٹیں گے۔’
ایف آئی آر کے مطابق،‘صبح تلسی دیوی کو ایک فون آیا، جس میں انہیں بتایا گیا کہ ان کے شوہر بیہوش ہیں اور انہیں اسپتال لے جایا گیا ہے۔’
تلسی دیوی نے کہا،‘صبح میرے بیٹے کو ایک ایمبولینس آپریٹر کا فون آیا کہ میرے شوہر لوہاگھاٹ کے اسپتال میں بھرتی ہیں اور ہمیں وہاں پہنچنا چاہیے۔’
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 29 نومبر کی صبح جب اہل خانہ لوہاگھاٹ کے اسپتال پہنچا تو انہیں رام اسپتال کے فرش پر لاوارث حالت میں ملے۔ بعد میں ڈاکٹروں نے انہیں ہلدوانی کے اسپتال میں ریفر کیا۔
رام کے نابالغ بیٹے سنجے نے بتایا،‘ہم سب ان کی حالت دیکھ کر صدمے میں تھے۔ ان کے پورے جسم پر چوٹ کے نشان تھے۔ ہلدوانی لے جانے کے دوران انہوں نے ایمبولینس میں بتایا کہ شادی میں سب کے ساتھ کھانے کی وجہ سے ان کی پٹائی کی گئی۔’
ہلدوانی اسپتال میں ڈاکٹروں نے سی ٹی اسکین کے ساتھ ان کے کچھ ٹیسٹ کیے اور 29 نومبر کو ہی ان کی موت ہو گئی۔
متاثرہ کی بیوی کے مطابق، شادی میں سب کے ساتھ کھانا کھانے کی وجہ سے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
تلسی دیوی نے ایف آئی آر میں کہا، ‘مجھے یقین ہے کہ 28 نومبر کی پوری رات میرے شوہر کی بےرحمی سے پٹائی کی گئی اور بعد میں اگلی صبح ہمیں بنا بتائے انہیں لوہاگھاٹ اسپتال لے جایا گیا۔’
متاثرہ کی بیٹی راکھی نے ڈونگر سنگھ کے اہل خانہ پر بھی تشدد کاالزام لگایا ہے۔
راکھی نے کہا، ‘شادی میں خود سے کھانا لینے پر میرےباپ کی بےرحمی سے پٹائی کی گئی۔ ڈونگر سنگھ کے گھر والوں کی شمولیت صاف ہے، وہ حقائق کو چھپا رہے ہیں۔ ان کے پریوار نے والد کو لوہاگھاٹ اسپتال لے جانے کے لیے ایمبولینس بلائی لیکن ہمیں نہیں بتایا کہ دراصل ان کے ساتھ کیا ہوا تھا۔’
دریں اثنا، پتھورا گڑھ کے ایک دلت کارکن کمل کشور نے رمیش رام کی موت کو ذات پات کی بنیاد پر تشدد کا معاملہ قرار دیا ہے۔
کمل کشور فی الحال متاثرہ خاندان کی مدد کر رہے ہیں۔
کشور نے کہا، ‘متاثرہ کےجسم پر چوٹ کے نشان تھے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔ مشتبہ افراد نے متاثرہ خاندان کو اس کی اطلاع بھی نہیں دی اور عجلت میں ایمبولینس بلاکر انہیں لوہاگھاٹ اسپتال بھیج دیا۔ اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ اس رات کچھ بہت سنگین ہوا تھا۔ یہ ذات پات پر مبنی تشدد کا ایک چونکانے والا معاملہ ہے۔’
کارکن نے یہ بھی کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے موت کی وجوہات کے بارے میں پتہ چلےگا۔
انہوں نے کہا، ‘ہمیں پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار ہے، جس سے موت کی وجوہات اور انہیں کتنی چوٹیں آئی تھیں، اس کے بارے میں صحیح جانکاری ملے گی۔ اس بیچ مقامی پولیس کو اس ایمبولینس ڈرائیور سے بھی پوچھ تاچھ کرنی چاہیے، جس نے متاثرہ خاندان کو فون کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اس شخص سے بھی پوچھ تاچھ کرنی چاہیے، جس نے ان کو بتایا تھا کہ رمیش رام اگلے دن گھر لوٹیں گے۔’
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)
Categories: خبریں