خبریں

راجستھان: سدرشن نیوز کا جئے پور کے شیو مندر پر مزار بنانے کا دعویٰ جھوٹا ہے

فیکٹ چیک: سدرشن نیوز نے 21  جنوری کودو حصوں میں ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئےدعویٰ کیا کہ راجستھان کے جئے پورمیں ایک شیو مندر کو بند کر کے وہاں مزار بنایا گیا ہے۔ آلٹ نیوز کی تفتیش میں  پتہ چلا کہ یہ مزار نیا نہیں ہے بلکہ  30-40 سال سے وہاں موجود ہے۔

سدرشن ٹی وی کے ویڈیو کا اسکرین گریب۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

سدرشن ٹی وی کے ویڈیو کا اسکرین گریب۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: نیوز چینل سدرشن ٹی وی نے 21 جنوری کو دو حصوں میں ایک ویڈیو شیئر کیا تھا۔

ویڈیو کے پہلے حصے میں، دھروہر بچاؤ سمیتی کی نمائندگی کرنے والے ایک شخص نے دعویٰ کیا کہ راجستھان میں دیواستھان محکمہ نے شیو مندر کو بند کر دیا ہے اور مندر پر ایک مزار بنا دیا گیا ہے۔

ویڈیو کے دوسرے حصے میں ایک الگ زاویے سے مزار کا گنبدنظرآ رہا ہے۔اس ویڈیو میں ایک شخص مندر میں مزار کی تعمیرکے لیے راجستھان کی کانگریس کی اشوک گہلوت حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔

اس رپورٹ کو لکھنے تک، چینل کے ٹوئٹ کو 5500 سے زیادہ لائکس مل چکے ہیں اور تقریباً 4000 بار ری ٹوئٹ کیا جا چکا ہے۔

فیکٹ چیک

آلٹ نیوزنے اس ویڈیو کی جانچ کی، جہاں غور سے دیکھنے پرمندر کا نام نظرآیا۔ اس کا نام شری لکشمی نارائن جی بائی جی مندر ہے۔ یہ مندر راجستھان کے جئےپورمیں ہے۔

مزار کی 29 جنوری 2020 کی اس  تصویر کوویب سائٹ الامی پر واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

جئے پور کا مندر شری لکشمی نارائن جی بائی جی مندر

جئے پور کا مندر شری لکشمی نارائن جی بائی جی مندر

جب مندر کے ویڈیو کو دوبارہ دیکھا گیا تب اس میں آر جے سروج سوامی کا ایک ولاگ نظر آیا۔

اس ولاگ میں 6 بج کر 45 منٹ پر مزار کوواضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے اور اس پر لکھا ہے، ‘سید چنڈی والے بابا۔’ یہ ولاگ اکتوبر 2020 کا ہے۔

اسے ثبوت کے طور پراستعمال کرتے ہوئے مزید تفصیلات تلاش کی گئیں اور پھر 5 مارچ 2017 کو اپ لوڈ کیا گیا ایک اور ویڈیو ملا۔

ولاگ کا اسکرین گریب (بہ شکریہ: آلٹ نیوز)

ولاگ کا اسکرین گریب (بہ شکریہ: آلٹ نیوز)

اس ویڈیو کے ذریعے مزار کے بارے میں کچھ جانکاری ملی، جس سے معلوم ہوا کہ سید چنڈی والے بابا کا مزار فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی اعلیٰ مثال ہے۔ یہاں ہندو اورمسلمان دونوں عبادت کے لیے آتے ہیں۔ ویڈیو سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ مزار 30 سے 40 سال پرانا ہے۔

آلٹ نیوز نے ایک مقامی شخص سے رابطہ کیا جس کی دکان مندر کے قریب ہے۔ اس شخص کی عمر 40 سے 50 سال کے درمیان ہے، انہوں نے بتایا کہ وہ بچپن سے اس مزار کو دیکھتے آ رہے ہیں۔

جئے پور کے پولیس کمشنر آنند سریواستو سے بھی بات کرنے پر انہوں نےجانچ میں ملی معلومات کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ مندر بند نہیں ہے اور مزارکا معاملہ سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر پوسٹ ہونے کے بعد سامنے آیا۔

انہوں نے کہا، پچھلے 30 سے 40 سالوں میں کسی کو بھی اس سے کوئی مسئلہ نہیں تھا، جب تک یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ مزار کے نیچے نظر آنے والا دروازہ بندکیوں ہے۔

سدرشن نیوز نے اس جھوٹے دعوے کو یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ راجستھان میں مندر کو بند کر دیا گیا ہے اور اس کی جگہ ایک مزار بنا دیا گیا ہے، لیکن آلٹ نیوز کی تفتیش میں پتہ چلا  کہ یہ مزار وہاں چالیس سال سے زیادہ عرصے سے موجود ہے۔

(اس رپورٹ کوانگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)