قارئین کی نذر لتا جی کو معنون شیراز راج کی نظم ، شیراز نے یہ نظم کچھ برس پہلے کہی تھی اور لتا جی کی وفات پر اس نوٹ کے ساتھ شیئر کیا کہ، آج کا دن ہے لتا جی کی شکر گزاری کا، انہیں سیس نوانے کا۔
شہرہ آفاق گلوکارہ لتا منگیشکرکی وفات کے بعد سے سُروں کی ملکہ کے ساتھ ان کے مداحوں کے اظہارِ عقیدت کاسلسلہ جاری ہے۔یہاں ہم لتا جی کو معنون شیراز راج کی نظم اپنے قارئین کی نذر کر رہے ہیں ۔شیراز نے یہ نظم کچھ برس پہلے کہی تھی اور لتا جی کی وفات پر اس نوٹ کے ساتھ شیئر کیا تھا کہ، آج کا دن ہے لتا جی کی شکر گزاری کا، انہیں سیس نوانے کا۔
قابل ذکر ہے کہ آٹھ دہائیوں پر محیط اپنے کیریئر میں لتا جی نے 36 زبانوں میں اپنی آواز کا جادو جگایا ۔ہندوستانی موسیقی میں ان کی غیر معمولی خدمات کے باعث انہیں ‘بلبل ہند’، ‘سور کوکیلا’ اور ‘کوئین آف میلوڈی’کہا جاتا ہے۔انہوں نے مختلف نسلوں کےبڑے موسیقاروں کے ساتھ کام کیا۔ لتا جی نے ایسے نغموں کو اپنی آواز دی ہے، جو آج بھی لازوال ہیں اور لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں۔(ادارہ )
لتا منگیشکر (نامختتم)
ستاروں میں
الوہی کھرج پنچم میں گندھی نرگن خلا کے
پھیلتے، گھٹتے کناروں میں
سمے میں، پراکرتی میں
آتما کی جاگرتی میں
سرسوتی کے روپ میں
دھرتی پہ بکھری دھوپ میں
روشن چمکتے راستوں میں
راستوں کے ناشناسا موڑ کو منزل بناتی
آبشاروں میں
سریلی آبشاروں کے مدھر سنگیت میں
بے خود شب مہتاب میں
نیندیں اڑاتی، مہرباں، سچی ہوا کے
سرمدی، کومل سروں میں
گنگناتی جھیل کے خوابوں میں چلتے قافلوں میں
قافلوں کی پیاس میں
چھاگل میں، چھاگل سے ٹپکتی بوند میں
بوندوں کو ترسے کھیت میں
کھیتوں کے سبزے پر پڑی نرمل، سجیلی اوس میں
بھیگے ہوئے سورج مکھی کے دھیان میں
سورج مکھی کے پریم کو پرنام کرتے
سوریہ ونشی پجاری کے بھجن میں،
پرارتھنا میں، گیان میں
برگد تلے بیٹھے ہوئے، جاگے ہوئے
جوگی کی آنکھوں میں رچے نروان میں
اسرار میں، امکان میں
امکان کے نشے میں ڈوبے رتجگوں میں
رتجگوں کی آس میں
مہندی رچے ہاتھوں کی رنگلی چوڑیوں میں
چوڑیوں کی کرچیوں میں
پرچیوں میں، پیالیوں میں
کھڑکیوں میں، جالیوں میں
جالیوں میں جذب ہوتے بے نوا اشکوں میں
اشکوں میں گھلے سپنوں میں
سپنوں سے لگے زخموں میں
زخموں سے بندھے اپنوں میں
تو…،
بس تو…،
لتا منگیشکر(نامختتم)
Categories: ادبستان