جنگ زدہ یوکرین کے خارکیف شہر میں روسی فوج کی گولہ باری میں ہلاک ہوئے کرناٹک کے طالبعلم نوین شیکھرپا گیانگودر کے والد نے کہا کہ ہندوستان کے تعلیمی نظام اور ذات پات کی وجہ سے انہیں یہاں سیٹ نہیں مل سکی، جبکہ وہ ہونہار طالب علم تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہاں میڈیکل سیٹ حاصل کرنے کے لیے ایک کروڑ سے دو کروڑ روپے تک کی رشوت دینی پڑتی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی کہ وہ دیکھیں کہ نجی اداروں میں بھی کم سے کم خرچ پر معیاری اعلیٰ تعلیم فراہم کی جائے۔
نئی دہلی: جنگ زدہ یوکرین میں ہلاک ہونے والے ہندوستانی طالبعلم نوین شیکھرپا گیانگودر کے والد نے دعویٰ کیا ہے کہ مہنگی طبی تعلیم اور ‘ذات پات’ کچھ ایسے عوامل ہیں، جن کی وجہ سے ہندوستانی طلبہ ڈاکٹر بننے کا خواب پورا کرنے کے لیے یوکرین جیسے ممالک کا رخ کرتے ہیں۔
نوین کےسوگوار والدشیکھرپا گیانگوڑا نے کہا کہ پرائیویٹ کنٹرول والے کالجوں میں بھی میڈیکل کی ایک سیٹ حاصل کرنے کے لیے کروڑوں روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ میڈیکل کا پیشہ ایک بہت مشکل آپشن بن گیا ہے۔
ہاویری ضلع کے چلاگیری کے رہنے والے نوین یوکرین کے خارکیف واقع ایک میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس کورس کے چوتھے سال کے طالبعلم تھے۔ وہ اشیائے خوردونوش کے لیے بنکر سے باہر نکلے ہی تھے کہ گولہ باری کی زد میں آ گئے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے گیانگوڑا کو فون کرکےتعزیت کا اظہار کیا۔ گیانگوڑا نے کہا کہ مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ وہ ان کے بیٹے کی لاش کو دو تین دنوں کے اندرملک لے آئیں گے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کے بیٹے نے 10ویں میں 96 فیصد اور 12ویں میں 97 فیصد نمبر حاصل کیے تھے اور دسویں جماعت میں ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھا تھا۔
انہوں نے کہاکہ، تعلیمی نظام اور ذات پات کی وجہ سےاسےایک سیٹ نہیں مل سکی، جبکہ وہ ایک ہونہار طالبعلم تھا۔ یہاں ایک میڈیکل سیٹ حاصل کرنے کے لیے ایک کروڑ سے دو کروڑ روپے تک رشوت دینی پڑتی ہے۔
گیانگوڑا نے کہا کہ وہ ملک کے سیاسی نظام، نظام تعلیم اور ذات پات سے افسردہ ہیں، کیونکہ سب کچھ نجی اداروں کے کنٹرول میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب کوئی تعلیم چند لاکھ روپے میں مل جاتی ہے تو کروڑوں روپے کیوں خرچ کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین میں تعلیم بہت اچھی ہے اور آلات بھی ہندوستان کے مقابلے بہت اچھے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نےکالج کی تعلیم کو بھی اچھا بتایا۔
خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے قرض لیا تھا اور نوین کو ایم بی بی ایس کی تعلیم کے لیے یوکرین بھیجا تھا۔
خراب تعلیمی نظام کے لیے سیاست دانوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی کہ وہ یہ دیکھیں کہ نجی اداروں میں کم سے کم قیمت پر معیاری اعلیٰ تعلیم فراہم کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ، کم از کم ابھی سے اس سمت میں کچھ کوششیں کی جانی چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہاویری سے بی جے پی ایم پی شیوکمار نے انہیں ‘دوسروں کی طرح’ یقین دہانی کرائی تھی، لیکن ان کی طرف سے کوئی مناسب جواب نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے سےجن والدین کے بچے یوکرین میں پھنسے ہوئے ہیں،وہ طلباء کی محفوظ واپسی کے لیے اراکین پارلیامنٹ، ایم ایل اےاوروزیروں سے ملاقات کر رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان سب نے سرحد پرمحفوظ علاقوں سے لوگوں کو واپس لانے کی کوشش کی ہیں،خطرے والے علاقوں سے نہیں۔
ہندوستانی سفارت خانے کے ردعمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا،ہمیں ہندوستانی سفارت خانے کی طرف سے کوئی کال نہیں آیا۔ سفارت خانے میں ہمارے بچوں کی فون کالز کسی نے نہیں اٹھائی۔ انہوں نے فون نمبر دیا لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔
انہوں نے وزارت خارجہ کے حکام سے اپیل کی کہ وہ دیگر طلباء کو ہمارے ملک واپس لانے کے لیے کچھ کوشش کریں۔
اسی دوران نوین کے والد شیکھرپا گیانگوڑا اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے جب انہوں نے اپنے بیٹے کی لاش کی تصویر وہاٹس ایپ پر دیکھی جسے خارکیف کے مردہ خانے میں رکھا گیا ہے۔
نوین گیانگوڑا کے چھوٹے بیٹے تھے، جبکہ بڑے بیٹے ہرش نے زرعی سائنس میں ایم ایس سی کیا ہے اور وہ اپنے والدین کے ساتھ رہتا ہے۔
ہرش نے کہا، ہمیں خوشی ہے کہ سب زندہ گھر واپس آ رہے ہیں، لیکن ہم نوین کا چہرہ دیکھنا چاہتے ہیں، کیونکہ میرے والدین اسے دیکھنا چاہتے ہیں۔
ہرش نے جذباتی ہو کر نوین کی لاش کو جلد از جلد ہندوستان لانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کی۔
اس سے پہلے چیف منسٹر بسواراج بومئی نے بدھ کے روز بنگلورو میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ نوین کی لاش کو ہندوستان واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا، میں وزیر خارجہ ایس جے شکراوریوکرین میں ہندوستانی سفارت خانے سے نوین کی لاش لانے کی کوششوں کے بارے میں جاننے کے لیےبات کروں گا۔ ہم ہر ممکن کوشش کریں گے۔
بومئی کے مطابق، ہندوستانی حکام نے خارکیف میں پھنسے ہندوستانیوں بالخصوص طلباء کو نکالنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
نوین کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومت کچھ بھی کر سکتی ہے لیکن اس وقت ہماری ترجیح لاش کو ہندوستان واپس لانا ہے۔
بومئی نے کہا، جو بھی ہمارے ہاتھ میں ہے، ہم کریں گے۔ ہم ضرور معاوضہ دیں گے۔ خاندان تکلیف میں ہے۔ ہمیں سب سےپہلےلاش کو لانا ہے اور اس کے لیے ہم نے کوششیں تیز کر دی ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں, عالمی خبریں