خبریں

راجستھان: الور میں ایک دلت نوجوان کو مندر میں ناک رگڑنے کو مجبور کیا گیا

الور ضلع کے بہرور کا واقعہ۔ الزام ہے کہ پرائیویٹ بینک کے ملازم راجیش کمار میگھوال نے سوشل میڈیا پر فلم ’دی کشمیر فائلز‘ پر اپنےتنقیدی ریمارکس پر ایک ردعمل کے جواب میں مبینہ طور پر ہندو دیوتاؤں پر توہین آمیز تبصرے کیے، جس کے نتیجے میں کچھ مشتعل افراد نے ان سےمار پیٹ کی  اور مندر میں ناک رگڑنے کو مجبور کیا۔

(فوٹو: پری پلب چکرورتی)

(فوٹو: پری پلب چکرورتی)

نئی دہلی: راجستھان کے الور ضلع میں ایک دلت نوجوان کو مبینہ طور پر کچھ لوگوں نے مندر میں ناک رگڑنے کو مجبور کیا اور اس کے ساتھ مار پیٹ بھی کی۔

پولیس کے مطابق، الزام ہے کہ ایک نجی بینک میں کام کرنے والے راجیش کمار میگھوال نے سوشل میڈیا پر فلم ‘دی کشمیر فائلز’ پر اپنےتنقیدی ریمارکس پر ایک ردعمل کے جواب میں مبینہ طور پر ہندو دیوتاؤں کے بارے میں توہین آمیز تبصرے کیے تھے، جس کی وجہ سے ناراض کچھ لوگوں نے ان کے ساتھ  مار پیٹ کی اور مندر میں ناک رگڑنے کو مجبور کیا اور ان سے معافی مانگنے کو بھی کہا۔

یہ واقعہ  بہرورتھانہ حلقہ کا ہے جس کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔

بہرور سرکل آفیسر (سی او) آنند کمار نے بتایا، راجیش کمار نے دو تین دن پہلے فیس بک پر فلم پر تنقیدی تبصرہ کیا تھا۔ اس نے فلم کے خلاف ایک پوسٹ لکھی تھی،جس پر بہت سے لوگوں نے تنقیدی تبصرہ کیاتھا۔

افسر نے بتایا، نوجوان نے اپنی پوسٹ میں سوال کیا تھا کہ کیا ظلم صرف پنڈتوں کے ساتھ ہوا دلتوں کے ساتھ نہیں۔ اس نے پوسٹ میں کہا تھا کہ غریبوں پر روزانہ مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اور ان کی حفاظت کے نام پر کچھ بھی نہیں ہے۔

بتا دیں کہ میگھوال کے اس پوسٹ کے جواب میں کچھ لوگوں نے ‘جئے شری رام’ اور ‘جئے شری کرشن’ لکھا۔ ان تبصروں پر اس نے مبینہ طور پر دیوتاؤں کے تئیں کچھ تضحیک آمیز تبصرے کیے۔

حالاں کہ، بعد میں اس نے رام اور کرشن کے بارے میں اپنے تبصروں کے لیے سوشل میڈیا پر معافی مانگ لی، لیکن کچھ مقامی لوگوں نے اسے ایک مندر میں معافی مانگنے پر مجبور کیا۔ بعد میں اسے منگل کو مندر لے جایا گیا، جہاں میگھوال نے معافی مانگی۔

افسر نے کہا، وہاں موجود کچھ لوگوں نے اسے مندر میں ناک رگڑنے کومجبور کیا۔

انہوں نے کہا کہ کل رات بہرور پولیس اسٹیشن میں 11 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور ان میں سے دو کو گرفتار کیا گیا ہے۔ کچھ اور لوگوں کو بھی دلت نوجوان کو ہراساں کرنے کے لیے پکڑاگیا ہے۔

دریں اثنابہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی صدر مایاوتی نے بدھ کو الزام لگایا کہ راجستھان میں کانگریس کی قیادت والی حکومت دلتوں اور آدی واسیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں پورے طور پر ناکام رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے راجستھان میں صدر راج نافذ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

بی ایس پی سربراہ نے اپنے دعووں کی تصدیق کے لیے راجستھان میں دلتوں اور آدی واسیوں پر مظالم کے کئی واقعات کا حوالہ دیا۔

ٹوئٹ کی ایک سیریز میں مایاوتی نے کہا، راجستھان کانگریس حکومت میں دلتوں اور آدی واسیوں پر مظالم کے واقعات میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے۔ حال ہی میں ڈیڈوانہ اور دھول پور میں دلت لڑکیوں کا ریپ اور الور میں ٹریکٹر سے کچل کر ایک دلت نوجوان کا قتل اور جودھپور کے پالی میں ایک دلت نوجوان کی ہلاکت نے دلت سماج کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا اور کہا، اس سے صاف ہے کہ کانگریس حکومت راجستھان میں خاص طور پر دلتوں اور آدی واسیوں کے تحفظ میں پوری طرح سے ناکام ہو چکی ہے۔ مناسب ہو گا کہ اس حکومت کو برطرف کر کے وہاں صدر راج نافذ کر دیا جائے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)