خبریں

بہار: ریت اور شراب مافیا کے بارے میں رپورٹنگ کرنے والے صحافی کا قتل

یہ واقعہ بیگوسرائے ضلع کے بکھری تھانہ حلقے کا ہے، جہاں 20 مئی کی رات کو ایک شادی کی تقریب سے لوٹ رہے  26 سالہ صحافی سبھاش کمار مہتو کو گولی مار دی گئی ۔ اہل خانہ اور دوستوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ شراب اور ریت مافیا  کے سلسلے میں کی  جانے والی رپورٹنگ ہے۔ حالاں کہ، پولیس نے اس کی تردید کی ہے۔

سبھاش کمار مہتو۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

سبھاش کمار مہتو۔ (تصویر: اسپیشل ارینجمنٹ)

گزشتہ 20 مئی کو بیگوسرائے ضلع کے بکھری تھانہ حلقہ  کے سانکھو گاؤں میں 26 سالہ صحافی سبھاش کمار مہتو کو ان کے گھر کے سامنے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

وہ 20 مئی کی شام  اپنے والد اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ ایک دوست کے گھر سے شادی کی تقریب سے لوٹ رہے تھا جب ان کے گھر کے قریب ہی تقریباً پونے نو  بجے چار حملہ آوروں نے ان کے سر میں گولی مار دی  اور وہاں سےفرار ہوگئے۔

ان کے دوست اور صحافی امت پوددار نے دی وائر کو بتایا، ان کے والد اور رشتہ دار کچھ فاصلے پر تھے۔ اسی وقت کچھ لوگ آئے اور قریب سے ان پر گولی چلا دی۔

اس کے بعد انہیں  قریبی اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔

مہتو پچھلے چار سالوں سے صحافت سے وابستہ تھے اور کچھ مقامی ہندی اخبارات کے لیے اسٹرنگر کے طور پر کام کیا کرتے تھے۔ اس وقت وہ پبلک ایپ پلیٹ فارم اور بیگوسرائے کے لوکل کیبل چینل سٹی نیوز سے وابستہ تھے۔

شراب اور ریت مافیا پر کی تھی رپورٹنگ

سبھاش کے رشتہ داروں اور صحافی دوستوں کے مطابق، شراب مافیا کے بارے میں رپورٹنگ اور پنچایت انتخابات میں وارڈ ممبر امیدوار کے لیے ان کی سرگرم حمایت کی وجہ سےان کا  قتل ہوا ہے۔

ایک نیشنل چینل کے اسٹرنگر اور بیگوسرائے ڈسٹرکٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری سوربھ کمار نے دی وائر کو بتایا، وارڈ ممبر کے انتخاب میں سبھاش نے ایک امیدوار کی حمایت کی تھی اور وہ امیدوار جیت گیا۔ اس کے علاوہ وہ شراب مافیا کے ساتھ ساتھ ریت مافیا کے خلاف بھی مسلسل رپورٹنگ کر رہے تھے۔ یہی  ان کے قتل کی وجہ ہو سکتی ہے۔

سال 2018 میں مہتو نے ایک ویڈیو رپورٹ میں دکھایا تھا کہ کس طرح نشے میں دھت ایک شرابی کو مقامی پولیس نے چھوڑ دیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے سبھاش کے خلاف انفارمیشن ٹکنالوجی (آئی ٹی) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے یہ الزام لگایا کہ ویڈیو فرضی  تھا۔ انہیں گرفتار بھی کیا گیا تھا، لیکن بعد میں انہیں مقامی عدالت سے ضمانت مل گئی تھی۔

‘وہ ایماندار صحافی تھے’

صرف چار سال رپورٹنگ کرنے کے باوجود سبھاش اپنے گاؤں میں ایک مقبول صحافی تھے۔ ان کے پبلک ایپ اکاؤنٹ پر بکھری تھانہ حلقے سے کی گئی کئی ویڈیو رپورٹ موجود ہیں۔

سوربھ کہتے ہیں،میں انہیں قریب سے جانتا تھا۔ وہ اپنے پیشے کے لیے پوری طرح سے ایماندار تھے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو ان کے کام کو قبول کرنے میں بہت کم وقت لگا۔

انہوں نے مزید کہا، ہمیں پولیس کی جانب سے اطلاع ملی ہے کہ اس میں چار سے پانچ لوگ ملوث تھے۔ شوٹر دیگر مقدمات میں بھی مطلوب ہیں۔ اس سے  لگتا ہے کہ شوٹرس کو ان لوگوں نے بلایا تھا جو سبھاش کے کام سے ناراض تھے۔

مہتو اپنے والدین کا اکلوتے بیٹے تھے۔ ان کی دو بہنیں ہیں۔

سبھاش کی موت کے بعد مقامی صحافیوں نے بیگوسرائے کے ایس پی یوگیندر کمار سے ملاقات کی اور ان کے سامنے تین مطالبات پیش کیے ہیں – مقامی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کا تبادلہ، مجرموں کی گرفتاری اور جلد از جلد ٹرائل کے ساتھ ساتھ متاثرہ  خاندان کو معاوضہ۔

شادی میں ہوئے تنازعہ  کی وجہ سےقتل: پولیس

بکھری پولس اسٹیشن کے ایس ایچ او ہمانشو کمار نے دی وائر کو بتایا کہ اس معاملے کو پریہارا چوکی دیکھ رہی ہے اور اگر معاملہ ان کے پاس آتا ہے توہی وہ اس پر بات کر سکیں گے۔

دریں اثنا، بیگوسرائے ایس پی نے مہتو کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے اور مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

نام نہ ظاہر کرنے  کی شرط پر سبھاش کے خاندان کے ایک رکن نے کہا، ایس پی نے ہمیں بتایا ہے کہ پولیس تین دن میں مجرموں کو پکڑے گی اور کڑ ی سے کڑی  سزا کو یقینی بنائے گی۔

ادھر، پریہارا چوکی کے ایس ایچ او نے دی وائر کو بتایا کہ ملزمین کی شناخت کر لی گئی ہے اور وہ جلد ہی حراست میں ہوں گے۔

قتل کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ شادی کی تقریب میں ڈی جے بجانے کا تنازعہ اس کی وجہ ہو سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا، کچھ مقامی خواتین ناچ رہی تھیں جب کچھ نوجوانوں کا ایک گروپ بھی ساتھ آیا اور مبینہ طور پر ان خواتین کے ساتھ بدسلوکی شروع کردی۔ سبھاش نے ان کی مخالفت کی تھی جس کے بعد کچھ کہا سنی  ہوئی۔ قتل کے پیچھے یہی وجہ ہوسکتی ہے۔

پولیس نے اس کے پیچھے   مافیا اور پنچایت انتخاب کی بات سے انکار کیا ہے۔

امت پوددار نے دی وائر کو بتایا،سبھاش کے بار بار احتجاج کے بعد بھی ان لڑکوں نے بدتمیزی بند نہیں کی، تو سبھاش نے ان کا ویڈیو ریکارڈ کرنا شروع کر دیا۔ گروپ میں سے ایک نے یہ دیکھ لیا اور پوچھا کہ وہ اس کا کیا کرے گا؟ مہتو نے کہا کہ وہ اسے ڈی ایس پی کو بھیجیں گے، اس کے بعد ہی گروپ وہاں سے چلا گیا۔

انہوں نے مزید کہا، یہ جھگڑا ایک فوری وجہ ہو سکتا ہے لیکن وہ شراب مافیا اور ہارے ہوئے وارڈ امیدوار کے نشانے پر تھا۔ اس لیے ہمیں لگتا ہے کہ اس قتل کے پیچھے شراب اور ریت مافیا اور اس امیدوار کا ہاتھ ہے۔

(اس خبر کو انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔)