جھارکھنڈ کے آزاد صحافی روپیش کمار سنگھ کو 17 جولائی 2022 کو ماؤ نوازوں سے مبینہ تعلقات کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان دو سالوں میں انہوں نے اب تک چار جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی ہیں۔ پڑھیے جدوجہد کی یہ کہانی …
اتراکھنڈ پولیس نے انکتا بھنڈاری قتل کیس میں انصاف کے لیے آواز اٹھانے والے آزاد صحافی اور ‘جاگو اتراکھنڈ’ کے مدیر آشوتوش نیگی کو گرفتار کرتے ہوئے کہا کہ اسے ان جیسے نام نہاد سماجی کارکنوں کی منشا پر شبہ ہے۔ ان کا ایجنڈا انصاف کا حصول نہیں بلکہ معاشرے میں انارکی پھیلانا اور تنازعہ پیدا کرنا ہے۔
مہاراشٹر کے پونے شہر کا واقعہ۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی کو ‘بھارت رتن’ سے نوازے جانے کے بعد ان کے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف مبینہ قابل اعتراض تبصرے کرنے کے لیے واگلے نشانے پر آگئے ہیں۔ واگلے نے اس حوالے سے سوشل سائٹ ایکس پر تبصرہ کیا تھا۔ اس سلسلے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ہندوستان کا صحافی اس وقت ایودھیا میں بھگوان رام کے ساتھ مصروف ہے۔ اس کو اب حکمران جماعت کے ایجنڈے کو چلانے اور اقتدار میں حکومت کے بجائے اپوزیشن سے سوال کرنے سے ہی فرصت نہیں ملتی ہے، تو کیسے پڑوسی کا حال دریافت کرنے پہنچ جائے گا۔
ویڈیو: کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے حوالے سے ٹی وی میڈیا میں تقریباً دو دہائی تک کام کر چکے دیاشنکر مشرا کی کتاب کے رسم اجرا کی تقریب میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا اظہار خیال۔
ویڈیو: تقریباً دو دہائیوں تک ٹی وی میڈیا میں کام کرنے والے دیا شنکر مشرا کا کہنا ہے کہ کانگریس کے رکن پارلیامنٹ راہل گاندھی پر کتاب لکھنے کا ان کا فیصلہ جس صحافتی ادارے میں وہ کام کرتے تھے اسے پسند نہیں آیا، جس کی وجہ سے انہوں نے یہ نوکری چھوڑ دی۔ ان سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بک ریویو: 1989 میں انگلینڈ کی صحافی جون اسمتھ کی تحریر کردہ ‘مساجنیز’ زندگی کے ہر شعبے — عدالت سے لے کر سنیما تک میں عام اور رائج خواتین کی تضحیک کی چھان بین کرتی ہے۔ ہندوستانی تناظر میں دیکھیں تو خواتین کی تضحیک کا یہ دائرہ لامحدود نظر آتا ہے۔
آلٹ نیوز کے صحافی محمد زبیر کے خلاف مظفر نگر کے اسکول کے مسلمان طالبعلم کو ساتھی طالبعلموں کے ذریعے زدوکوب کرنے سے متعلق ویڈیو شیئر کرکے طالبعلم کی شناخت ظاہر کرنے کے الزام میں کیس درج کیا گیا ہے۔ زبیر نے اس کو ‘بدلے کی سیاست’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے این سی پی آر کے کہنے کے بعد مذکورہ ویڈیو ہٹا دیا تھا۔
چند سال قبل اپنا یوٹیوب چینل شروع کرنے کے بعد سےتلنگانہ کی فری لانس صحافی تلسی چندو کو آن لائن ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کے ویڈیوکی وجہ سے انہیں’اینٹی ہندو’، ‘اربن نکسل’ اور ‘کمیونسٹ’ کے طور پر برانڈ کیا جا رہا ہے۔ اب ان کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی ملنے لگی ہیں۔
وفاتیہ: بزرگ صحافی شیتلا سنگھ نہیں رہے۔صحافت میں سات دہائیوں تک سرگرم رہتے ہوئے انہوں نے ملک اور بیرون ملک راست گفتارکی سی امیج اور شہرت حاصل کی اور اپنی صحافت کو اس قدرمعروضی بنائے رکھا کہ مخالفین بھی ان کے پیش کردہ حقائق پر شک و شبہ کی جرأت نہیں کرتے تھے۔
ویڈیو: تقریباً تین ماہ قبل زی نیوز میں اسسٹنٹ نیوز ایڈیٹر کے طور پر کام کرنے والے ددن وشوکرما نے نوئیڈا فلم سٹی میں کئی میڈیا اداروں کے دفاتر کے درمیان ایک اسٹال لگا کر پوہا بیچنے کا شروع کیا ہے اور اس کا نام ‘پترکر پوہا والا’ رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب انہیں طویل عرصے تک کسی نے نوکری نہیں دی تو آخر کار انہوں نے اپنا کاروبار شروع کرنے کا سوچا۔ ان کی کہانی۔
واقعہ سنبھل کے بدھ نگر کھنڈوا گاؤں کا ہے، جہاں 11 مارچ کو ثانوی تعلیم کی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) گلاب دیوی ایک تقریب میں شرکت کے لیے پہنچی تھیں۔ یہاں ایک مقامی صحافی سنجے رانا نے ان سے گاؤں میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کے بارے میں سوال کیا۔ اس کے بعد بی جے وائی ایم لیڈر کی شکایت پر رانا کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ویڈیو: صحافی دیویندر کھرے کو 26 فروری کی شام کو اتر پردیش کے شہر جونپور میں نامعلوم حملہ آوروں نے گولی مار دی، جس سے وہ زخمی ہو گئے۔کھرے نے الزام لگایا کہ یہ حملہ بی جے پی کے ضلع صدر پشپ راج سنگھ کے بھائی ریتوراج سنگھ نے کرایا تھا۔ یاقوت علی کی رپورٹ۔
اتر پردیش کے شہر جونپور میں26 فروری کی شام کو ایک نیوز چینل کے نمائندہ دیویندر کھرے پر گولیاں چلائی گئیں، جس میں وہ زخمی ہو گئے۔ ان کی شکایت پر بی جے پی ضلع صدر پشپ راج سنگھ کے بھائی ریتوراج سنگھ اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مہاراشٹر کے رتناگیری سے شائع ہونے والے ایک مقامی اخبار میں مجرمانہ پس منظر والے مقامی لینڈ ایجنٹ کے بارے میں خبر لکھنے کے کچھ ہی گھنٹوں کے بعدششی کانت واریشے نامی صحافی کو اس ایجنٹ نے کار سے کچل دیا، بعد میں شدیدطور پر زخمی صحافی کی ہسپتال میں موت ہوگئی۔
اڈانی گروپ کے ذریعے این ڈی ٹی وی کی حصہ داری خریدنے کے بعد این ڈی ٹی وی انڈیا کے گروپ ایڈیٹر رویش کمار نے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو چونی سمجھنے والے جگت سیٹھ ہر ملک میں ہیں۔ اگر وہ دعویٰ کریں کہ وہ صحیح معلومات پہنچاناچاہتے ہیں تواس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی جیب میں ڈالر رکھ کر آپ کی جیب میں چونی ڈالنا چاہتے ہیں۔
سال 2016 میں بہار کے سیوان ضلع میں صحافی راج دیو رنجن کا قتل کر دیا گیا تھا۔ سیوان سے چار بار رکن پارلیامنٹ رہےمرحوم محمد شہاب الدین قتل کے ملزمین میں سے ایک تھے۔ گزشتہ چھ سال سے معاملے میں سی بی آئی کی تحقیقات چل رہی ہے اور رنجن کے اہل خانہ انصاف کے انتظار میں ہیں۔
کیرالہ کی سابق وزیر صحت اور کمیونسٹ پارٹی آف مارکسسٹ کی سینئر لیڈر کے کے شیلجا نے کہا کہ انہوں نےاس ایوارڈکو لینے سے انکار کر دیا کیونکہ وہ اسے حاصل کرنے میں انفرادی طور پر کوئی دلچسپی نہیں رکھتی ہیں۔
ہر دو تین ماہ بعد سیکورٹی ایجنسیاں کشمیر میں کسی نہ کسی صحافی کےدروازے پر دستک دینے پہنچ جاتی ہیں،اور یہ منظر خود بخود دوسروں کےذہنوں میں خوف پیدا کر دیتا ہےکہ اگلی باری ان کی ہو سکتی ہے۔
صحافی رعنا ایوب کے جس ٹوئٹ پر پابندی عائد کی گئی ہے، وہ 9 اپریل 2021 کو پوسٹ کیا گیا تھا۔ اس میں انہوں نے وارانسی میں گیان واپی مسجد کے سروے کی اجازت دینے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
صحافی اور کالم نگار سی جے ورلیمین ‘اسلامو فوبیا’ اور دہشت گردی جیسےموضوعات پر لکھنے کے لیے معروف ہیں۔ ورلیمین نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی انتہا پسند اور ہندو فسطائی حکومت کے مطالبے پر ہندوستان میں ان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
یہ واقعہ بیگوسرائے ضلع کے بکھری تھانہ حلقے کا ہے، جہاں 20 مئی کی رات کو ایک شادی کی تقریب سے لوٹ رہے 26 سالہ صحافی سبھاش کمار مہتو کو گولی مار دی گئی ۔ اہل خانہ اور دوستوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ شراب اور ریت مافیا کے سلسلے میں کی جانے والی رپورٹنگ ہے۔ حالاں کہ، پولیس نے اس کی تردید کی ہے۔
انڈیا رائٹرز نامی ویب سائٹ اور میگزین کے ایڈیٹر نیلیش شرما کو کانگریس لیڈر کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے الزام لگایا تھاکہ شرما بھوپیش بگھیل حکومت کے خلاف اپنے کالم میں طنزیہ مضامین لکھتے ہیں۔ اب پولیس نے ان کے خلاف جسم فروشی کے دھندے میں ملوث ہونے کا معاملہ درج کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ان کے فون سے فحش مواد ملے ہیں۔
کانگریس کے ایک رہنما نے انڈیا رائٹرز نامی ویب سائٹ اورمیگزین کے ایڈیٹر نیلیش شرما کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ان کا الزام ہے کہ نیلیش نے اپنے کالم ‘گھروا کی ماٹی’ میں جن افسانوی کرداروں کا ذکر کیا ہے وہ کانگریس کے رہنما اور وزیروں سے ملتے جلتے ہیں۔
شوپیاں کےایگزیکٹیو مجسٹریٹ نےگرفتاری وارنٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوہر گیلانی لگاتارعوامی امن وامان کو متاثرکر رہے ہیں۔ انہیں 7 فروری کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے بلایا گیا تھا، لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے۔
سیاست، ثقافت اور معاشرت ہر موضوع پر کمال باتیں کرتے تو اپنا الگ نقش چھوڑ جاتے۔ ان کی قصہ گوئی کا اندازمسحور کن تھا اور ان میں خبروں کو سونگھنے کی فطری صلاحیت تھی۔
سینئر صحافی اور این ڈی ٹی وی انڈیا کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کمال خان کاجمعہ کو لکھنؤ میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہوگیا۔ وہ اپنی نفاست، شگفتہ بیانی، شائستہ گوئی اور زبان وبیان پرعبورکےلیے معروف تھے۔
’یہ کہنا شاید صحیح نہیں کہ ہمیں اپنے اسلاف کے کارناموں کا علم نہیں ‘ لیکن کیا کیجیے کہ ہم اپنے کلچر ہیرو کو کہانیوں میں تلاش کرتے پھرتے ہیں۔منشی نولکشورکو میں کلچر ہیرو کے طور پر جانتا ہوں کہ انہوں نے کتابوں کی صورت آب حیات کے چشمے جاری کیے۔‘
جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اس طرح ایف آئی آر درج کرنا صحافی کو ‘چپ کرانے’ کا طریقہ تھا۔ صحافی کی ایک رپورٹ 19اپریل2018 کو جموں کےایک اخبار میں شائع ہوئی تھی، جو ایک شخص کو پولیس حراست میں ہراساں کرنے سے متعلق تھی۔ اس کو لےکر پولیس نے ان پر کیس درج کیا تھا۔
منی پور کےصحافی کشورچندر وانگ کھیم نے بی جے پی صدرایس ٹکیندرسنگھ کی کووڈ 19 مہاماری سے موت کے بعد فیس بک پر ایک طنزیہ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ گئوموتر(گائے کا پیشاب) اور گوبر کام نہیں آیا۔گزشتہ مئی مہینے میں گرفتاری کے فوراً بعد انہیں ضمانت مل گئی تھی، لیکن انتظامیہ نے انہیں جیل میں ڈال کر این ایس اے لگا دیا تھا۔
منی پور بی جے پی کے صدرسیکھوم ٹکیندر سنگھ کی کورونا انفیکشن سے موت کے بعدصحافی کشورچندر وانگ کھیم اور کارکن ایریندرو لیچومبام نے اپنے فیس بک پوسٹ کے ذریعے سرکار کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا تھا کہ کورونا کا علاج گائےکا پیشاب یاگوبر نہیں بلکہ سائنس ہے۔
سال 2018 میں صوبے میں بی جے پی کے اقتدارمیں آنے کے بعد سے تریپورہ کےسینئر صحافی سمیر دھر کی رہائش پر ہوا یہ اس طرح کا تیسرا حملہ ہے۔الزام ہے کہ پچھلے سال ستمبر میں وزیر اعلیٰ بپلب دیوکی جانب سےعوامی اجلاس میں میڈیا کو دھمکانے کے بعد سے صحافیوں پر اس طرح کے حملے تیز ہوئے ہیں۔
بہار کی ایک خصوصی عدالت نے 2015 میں شہاب الدین اور ان کے ساتھیوں کو 2004 کے ایسڈ- مرڈر کیس میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ 2004 میں مبینہ طور پر رنگداری دینے سے انکار کرنے کے لیے سیوان کے ایک کاروباری کے دو بیٹوں کا اغوا کرکے تیزاب سے نہلاکر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ معاملے میں گواہ رہے تیسرے بھائی کو بھی 2016 میں قتل کر دیا گیا تھا۔
بی جے پی حامی ایک رائٹ ونگ گروپ کی جانب سے اےآئی یوڈی ایف کے سربراہ مولانا بدرالدین اجمل کی پرانی تقریر کو نشر کرتے ہوئے اجمل کے ‘اسلامی مملکت’بنانے کی بات کہنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ سال 2019 میں یوٹیوب پر اپ لوڈ تقریر کے اصل ویڈیو میں وہ اس دعوے کے بالکل الٹ بات کہہ رہے ہیں۔
صحافی روہنی سنگھ نے ٹوئٹر پر دھمکیاں ملنے کے بعد ادے پور پولیس سے شکایت کی تھی۔ پولیس نے بتایا کہ اسٹوڈنٹ نے قبول کیا کہ روہنی کی کسان ریلی پر رپورٹنگ سے ناراضگی کی وجہ سے اس نے سنگھ کو دھمکی بھرے پیغامات بھیجے۔
پولیس نے 17 جنوری کو ریاست کے دوسینئرصحافیوں فرنٹیر منی پور نیوز پورٹل کے ایگزیکٹو ایڈیٹرپاؤجیل چاؤبا اور ایڈیٹر ان چیف دھیرین ساڈوکپام کو پورٹل پر چھپے ایک مضمون کے سلسلے میں ایف آئی آر درج کرتے ہوئے حراست میں لیا تھا۔ ان پریو اے پی اے اور سیڈیشن کی دفعات لگائی گئی ہیں۔
منو بھائی کی تیسری برسی پرخصوصی تحریر:یہ ماں سے محبت ہی تھی کہ وہ لکنت کا شکار ہو گئے۔ اِس لکنت کا سبب ماں کے گال پر پڑنے والا وہ تھپڑ تھاجو طیش میں آکر منو بھائی کے والد نے جڑ دیا تھا۔ یہ منو بھائی کے بچپن کا واقعہ ہے مگر ان کا کہنا تھا کہ وہ چیزوں کو بہت سمجھنے لگے تھے۔ ماں کو یوں پٹتا دیکھ کر وہ چارپائی کے نیچے چھپ گئے اور جب وہ وہاں سے نکلے تو لکنت کا شکار ہو چکے تھے۔
دہلی پولس نے اسٹریٹجک معاملوں کے مبصراور کالم نگار راجیو شرما کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے پاس سے ڈیفنس سے متعلق خفیہ دستاویز ملے ہیں۔ شرما نے حال ہی میں چینی اخبار گلوبل ٹائمس کے لیے ایک مضمون لکھا تھا۔
ان کا اخبار دی بامبے کرانیکل جدو جہدآزادی کا زبردست حامی تھا؛ جس کا خمیازہ بھی اس کوبھگتنا پڑا۔
سال 2017 میں سماجی کارکن اروم شرمیلا کے ساتھ ایک سیاسی پارٹی بناکراسمبلی انتخاب لڑنے والے سیاسی کارکن ایریندرو لیچومبم منی پور میں بی جی پی کی قیادت والی سرکار کے بولڈناقد رہے ہیں۔ اس سے پہلے انہیں مئی 2018 میں فیس بک پر ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔