معاملہ سکما ضلع کا ہے۔ بتایا گیا کہ جولائی 2021 میں پولیس نے منپا گاؤں سے 42 سالہ پوڑیام بھیما کو نکسلائٹ بتاکر گرفتار کیا تھا۔ غلط پہچان کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب پولیس ریکارڈ میں درج اسی نام کے نکسلی نے مارچ 2022 میں اپنے چھ ساتھیوں کے ساتھ دنتے واڑہ عدالت میں خودسپردگی کی۔ عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر اور قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔
نئی دہلی: چھتیس گڑھ کے سکما ضلع میں پولیس نے ایک بے قصور شخص کو نکسلائٹ بتا کر جیل بھیج دیا، جس کے نو ماہ بعد ان کو رہا کیا گیا ہے۔
نوبھارت ٹائمس کے مطابق، پولیس نے نکسل متاثرہ منپا گاؤں کے 42 سالہ پوڑیام بھیما کو بے قصور ہونے کے باوجود نکسلی قرار دیتے ہوئے جیل بھیج دیا۔ پولیس ریکارڈ میں ایک نکسلی ان کاہم نام تھا۔
رپورٹ کے مطابق پوڑیام بھیما کو چنتا گفا پولیس نے 5 جولائی 2021 کو ان کے گاؤں سے گرفتار کیا تھا۔ بھیما نے پولیس کے سامنے اپنی بیمار بیوی اور بچوں کے ساتھ اپنے اہل خانہ کی دہائی دی لیکن پولیس نے ایک نہیں سنی۔ انہیں پولیس کیمپ لے جایا گیا، مارا پیٹا گیا اور جیل بھیج دیا گیا، جہاں انہوں نے نو ماہ جیل میں گزارے۔
رپورٹ کے مطابق، پوڑیام بھیما نے بتایا کہ 2 جولائی 2021 کو شام 6 بجے کے قریب پولیس سی آر پی ایف اہلکاروں کے ساتھ منپا میں ان کے گھر پہنچی۔ بغیر کچھ کہے وہ جس حالت میں تھے اسی حالت میں اٹھا کر تھانے لے گئی۔
تھانے میں پوچھ گچھ کے دوران پولیس اہلکاروں نے اس پر نکسلیوں کا ساتھ دینے کا الزام لگاتے ہوئے اس کے ساتھ مارپیٹ کی۔ تب اسے پتہ چلا کہ پولیس اسے نکسلائٹ سمجھ رہی ہے۔
اصل ملزم کی خود سپردگی کے بعد معاملہ سامنے آیا
اس کے بعد 3 مارچ 2022 کو جب اصل ملزم پوڑیام بھیمااپنے دیگر چھ ساتھیوں کے ساتھ نکسلائٹ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے خودسپردگی کے لیے دنتے واڑہ کی عدالت میں پہنچا تو معاملہ سامنے آیا۔
اس کے بعد گرفتاری پرچہ سے لے کرتمام ریکارڈ کی تلاشی لی گئی۔ اصلی بھیما کے جسم کے نشانات میچ کرائے گئے، جس کے بعد اس بات کی تصدیق ہوئی کہ پولیس نے بے قصور بھیما کو 9 ماہ تک جیل میں رکھا ہے۔
انڈیا ڈاٹ کام کے مطابق، دنتے واڑہ کی عدالت نے منپا کے رہنے والے کنجام دیوا سمیت سات ملزمان کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔ گرفتاری وارنٹ کی تعمیل میں پولیس نے منپا گاؤں کے پوڑیام بھیما کو گرفتار کر کے 5 جولائی 2021 کو جیل بھیج دیا، جبکہ اس کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں تھا۔
بتایا گیا ہے کہ جیل بھیجنے سے قبل پولیس نے گرفتاری کے پرچے کا باریک بینی سے جائزہ نہیں لیا اور بے گناہ کو جیل بھیج دیا گیا۔
معاملے کے انکشاف کے بعد عدالت نے بھیما کو فوری طور پر جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج (نکسل کورٹ) کملیش کمار جوری نے سکما سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو ہدایت دی کہ پولیس کے تفتیشی افسر اور قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کریں اور عدالت کو مطلع کریں۔
رپورٹ کے مطابق، منپا کے رہنے والے کنجام دیوا، کاواسی ہدما، کرتم ڈولا، پوڑیام کوسا، پوڑیام جوگا، پوڑیام بھیما اور کاواسی ہڈما پر الزام ہے کہ انہوں نے 28 اکتوبر 2014 کو راما رام گاؤں میں بڑے تالاب کے قریب سیکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی نیت سے فائرنگ کی تھی۔
عدالت نے تمام ملزمان کو 29 جنوری 2016 کو ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔ ملزمین نے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد کافی عرصے تک عدالت میں اپنی حاضری درج نہیں کروائی۔ اس کے بعد پولیس نے ملزم کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق، ایڈوکیٹ بیچم پونڈی نے بتایا کہ ، دیہی قبائلی تعلیم کی کمی کی وجہ سے قانون سے واقف نہیں ہیں جس کی وجہ سے وہ شخصی آزادی کا دفاع نہیں کر پاتے ہیں۔ دوسری جانب ہر گاؤں میں ایک ہی نام اور کنیت کے ایک سے زائد افراد ہیں، اس لیے کسی بھی جرم میں گرفتاری اور جیل بھیجنے سے پہلے پولیس افسر کو اس کی باریک بینی سے تصدیق کرنی چاہیے۔
Categories: خبریں