دہشت گردوں کی طرف سے کشمیری پنڈتوں سمیت اقلیتی برادری کے غیرمسلموں کو نشانہ بنا کر کی جانے والی ہلاکتوں کے خلاف وادی کشمیر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔پی ایم پیکج کے تحت بھرتی کیے گئے ملازمین وادی سے کہیں اور بسائے جانےکی مانگ کر رہے ہیں۔
نئی دہلی: کشمیری پنڈت ملازمین نے 19 جون کو کہا کہ اگر مرکزی حکومت انہیں وادی سے باہر بسانے میں ناکام رہتی ہے تو وہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے پناہ حاصل کرنے کی اپیل کریں گے ۔ کشمیری پنڈتوں نے یہ موقف کشمیر میں اقلیتوں پر حالیہ حملے کے پیش نظر اختیار کیا ہے۔
بڈگام ضلع کے چدورہ علاقے میں 12 مئی کو راہل بھٹ کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ضلع کلگام میں ایک سرکاری اسکول کی ٹیچر رجنی بالا کو دہشت گردوں نے گولی مار دی تھی۔پی ایم پیکج کے تحت بھرتی کیے گئے ملازمین احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں وادی سے کہیں اور آباد کیا جائے۔
آل مائنارٹی امپلائز ایسوسی ایشن کشمیر (اے ایم ای اے کے) کے رہنما سنجے کول نے بڈگام کی شیخ پورہ کالونی میں نامہ نگاروں کو بتایا،یوم مہاجرین کے موقع پرہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہماری منتخب (مرکزی) حکومت ہماری بازآبادی کو ممکن بنائےاور کشمیر میں حالات بہتر ہونے تک ہمیں ریلیف کمشنر جموں کے دفتر سے منسلک کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ان کی بازآبادی کا مطالبہ تسلیم نہیں کر تی تو وہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کرنے پر مجبور ہوں گے۔
کول نے کہا، اس وقت ہماری امیدیں اپنی منتخب حکومت سے ہیں۔ اگر وہ ہماری حفاظت کرنے میں ناکام رہتی ہے، جس کو ہماری بازآبادی سے ہی یقینی بنایا جا سکتا ہے، تو ہمیں پناہ حاصل کرنےکی اپیل کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر حکومت نے ان کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا تو کیا ملازمین استعفیٰ دے دیں گے، کول نے کہا، ہم آنے والے وقت میں اگلے قدم کا اعلان کریں گے۔فی الحال ہم کشمیر سے کنیا کماری تک احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔
کول نے دعویٰ کیا کہ بھٹ کے قتل کے بعد سے پی ایم پیکیج کے 4800 ملازمین میں سے 70 فیصد وادی کشمیر چھوڑ چکے ہیں۔
بتا دیں کہ 12 مئی کو وسطی کشمیر کے بڈگام میں دہشت گردوں نےریونیو ڈپارٹمنٹ کے ملازم کشمیری پنڈت راہل بھٹ کو ان کے دفتر کے اندر ہلاک کر دیا تھا، جس کے بعد سے ملازمین مسلسل احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔
وادی کشمیر میں اس سال جنوری سے اب تک اقلیتی برادری کے پولیس افسران، اساتذہ اور سرپنچوں سمیت کم از کم 16 ٹارگیٹ کلنگ ہو چکی ہے۔
گزشتہ 31 مئی کو کلگام کے گوپال پورہ میں ایک سرکاری اسکول کی ٹیچر رجنی بالا کو جنوبی کشمیر کے دہشت گردوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ وہ سانبہ ضلع کی رہنے والی تھیں۔
اسی طرح 25 مئی کو 35 سالہ کشمیری ٹی وی اداکارہ امرین بھٹ کو بڈگام ضلع کے چدورہ میں ان کے گھر کے اندر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل 2 جون کو کلگام کے علاقے میں دیہاتی بینک کے ملازم وجے کمار کو دہشت گردوں نے گولی مار دی تھی اور اسی شام بڈگام میں دو مہاجر مزدور دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنے تھے۔
وادی کشمیر میں دہشت گردوں کے ہاتھوں شہریوں اور غیر مسلموں کی مسلسل ہلاکتوں کے درمیان خوفزدہ کشمیری پنڈت وادی چھوڑ رہے ہیں یا چھوڑنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
کشمیری پنڈتوں نے اپنے مطالبے کی حمایت میں منفرد انداز میں یوگا ڈے منایا
کشمیری پنڈت ملازمین نے وادی میں اقلیتوں پر حالیہ حملوں کے تناظر میں کشمیر سے باہر بازآبادی کے اپنے مطالبے کو ظاہر کرنے کے لیے منگل کو منفرد انداز میں یوگ کیا۔ احتجاج کرنے والے ملازمین نے کئی طرح کے آسن کیے اور ویدک منتر پڑھنے کے بجائے ‘ہمیں انصاف چاہیے’ جیسے نعرے لگائے۔
انہوں نے بڈگام کے شیخ پورہ کالونی میں کیمپ سائٹ پر یوگ کا بین الاقوامی دن منایا۔ جہاں کچھ ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں اپنے بدن پر پلے کارڈز رکھ کر مظاہرہ کیا، وہیں کچھ نے راہل بھٹ کی تصویر والی شرٹس پہن کر احتجاج کیا۔
ایک ملازم نے کہا، ہم یہاں روزانہ احتجاج کر رہے ہیں اور آج اس پروگرام کے ذریعے ہم ریاستی حکومت تک اپنا مطالبہ پہنچانا چاہتے ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں