ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے کہا ہے کہ کووڈ کی وبا کا ریلوے کی اقتصادی حالت پر طویل مدتی اثر پڑا ہے۔ ایسی صورت حال میں بزرگ شہریوں سمیت کئی زمروں کے لیےکرایہ میں چھوٹ کادائرہ بڑھانا مناسب نہیں ہے۔ گزشتہ مئی میں ایک آر ٹی آئی میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ مارچ 2020سے دو سالوں میں ریلوے نے بزرگ شہریوں کو ٹکٹ میں رعایت نہ دے کر 1500 کروڑ روپے سے زیادہ کی اضافی آمدنی حاصل کی تھی۔
نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت نے بزرگ شہریوں کو کئی زمروں کےٹکٹ میں ملنے والی چھوٹ کو پھر سے بحال کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
ریلوے کے مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے 20 جولائی کو کہا کہ کووڈ کا ریلوے کی اقتصادی حالت پر طویل مدتی اثر پڑا ہے اور ایسی صورت حال میں بزرگ شہریوں سمیت کئی زمروں کے لیے کرایہ میں چھوٹ کادائرہ بڑھانا مناسب نہیں ہے۔
تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان چیلنجز کے باوجود ہندوستانی ریلوے نے معذور افراد کے چار زمروں، مریضوں اور طلباء کے 11 زمروں کو کرایے میں رعایت جاری رکھی ہے۔
ویشنو نے لوک سبھا میں محمد فیضل پی پی اور انٹو انٹونی کے ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔
جواب میں کہا گیاہے، زیادہ تر کلاسوں میں مسافروں کا کرایہ بہت کم ہے۔ مختلف زمروں کے مسافروں کو کم کرایے اور رعایتوں کی وجہ سے ہندوستانی ریلوے کے مسافر کلاس کو بار بار نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ہندوستانی ریلوے پہلے سے ہی مسافر خدمات کے لیے کم کرایہ کے ڈھانچے کی وجہ سے بزرگ شہریوں سمیت تمام مسافروں کے لیے اوسط سفری لاگت کا 50 فیصد سے زیادہ برداشت کر رہا ہے۔
لوک سبھا میں وزیر ریلوے کی جانب سے کہا گیا، اس کے علاوہ کووڈ-19 کی وجہ سےپچھلے دو سالوں میں مسافروں کی کمائی 2019-2020 کے مقابلےکم ہے۔ ان کا ریلوے کی مالی صحت پر طویل مدتی اثر پڑتا ہے۔ چونکہ رعایت دینے کی لاگت ریلوے پر بھاری پڑتی ہے، اس لیے بزرگ شہریوں سمیت تمام زمروں کے مسافروں کے لیے رعایت کے دائرہ کو بڑھانا مناسب نہیں ہے۔
تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان چیلنجز کے باوجود ہندوستانی ریلوے نے معذور افراد کے چار زمروں، مریضوں اور طلباء کے 11 زمروں کو کرایے میں رعایت جاری رکھی ہے۔
اشونی ویشنو نے کہا، ریلورے کی جانب سے ریزرو اور غیر ریزرو دونوں زمروں میں بزرگ شہریوں کو مسافر کرایہ میں رعایت دینے کی وجہ سے 2017-18 کے دوران 1491 کروڑ روپے، 2018-19 میں 1636 کروڑ روپے اور 2019-20 میں 1667 کروڑ روپے کاکا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
سال 2019-20، 2020-21 اور 2021-22 کے دوران ریزروڈ کلاسوں میں سفر کرنے والے بزرگ شہری مسافروں کی تعداد بالترتیب 6.18 کروڑ، 1.90 کروڑ اور 5.55 کروڑ ہے۔ 2020-21 اور 2021-22 کے دوران بزرگ شہری مسافروں کے سفر میں کمی کووڈکے پیش نظر ہو سکتی ہے۔
اس کے علاوہ ریلوے کی وزارت نے کہا، 20-2019 کے دوران 22.62 لاکھ بزرگ شہری مسافروں نے مسافر کرایہ میں رعایتی اسکیم کو چھوڑنے کا انتخاب کیا اور بہتر سہولیات کے ساتھ ریلوے کی مسلسل ترقی کے لیے رعایتیں چھوڑ دیں۔
معلوم ہو کہ گزشتہ مئی میں آر ٹی آئی کے تحت یہ انکشاف ہوا تھا کہ ریلوے نے مارچ 2020 سے دو سالوں میں بزرگ شہری مسافروں سے 1500 کروڑ روپے سے زیادہ کی اضافی آمدنی حاصل کی تھی، جب کورونا وائرس کی وبا شروعات کے بعد بزرگ شہریوں کو ٹکٹ پر دی جانے والی رعایت بند کردی گئی۔
آر ٹی آئی کے جواب کے مطابق، اس مدت کے دوران بزرگ شہری مسافروں سے حاصل ہونے والی کل آمدنی 3464 کروڑ روپے ہے، جس میں رعایت کی معطلی کی وجہ سے کمائے گئے اضافی 1500 کروڑ روپے شامل ہیں۔
بزرگ شہریوں سے ہونے والی کل آمدنی میں صنفی لحاظ سے ہونے والی آمدنی پر آر ٹی آئی کے جواب میں کہا گیا ہے کہ مرد مسافروں سے 2082 کروڑ روپے، خواتین مسافروں سے 1381 کروڑ روپے اور ٹرانس جینڈر سے 45.58 لاکھ روپے ملے۔
ملک کے کورونا وائرس کی زد میں آنے کے بعد مارچ 2020 سے جو مراعات روک دی گئی تھیں، وہ آج تک معطل ہیں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں