خبریں

گیتانجلی شری کی کتاب ’ریت سمادھی‘ پر ہندو جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام، آگرہ میں پروگرام رد

گزشتہ  29  جولائی کو اتر پردیش کی ہاتھرس پولیس کی طرف سے درج کی گئی شکایت کے بعد آگرہ میں منعقد ہونے والے پروگرام کو رد کر دیا گیا ہے۔ شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ بکر انعام یافتہ گیتانجلی شری کی کتاب ‘ریت سمادھی’ میں بھگوان شیو اور پاروتی کی ‘قابل اعتراض عکاسی’ کی گئی  ہے، جس سے ‘ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں’۔

گیتانجلی شری، فوٹو: بھرت تیواری

گیتانجلی شری، فوٹو: بھرت تیواری

نئی دہلی: اترپردیش کے آگرہ شہر میں 2022 کی بین الاقوامی بکر انعام یافتہ ادیبہ  گیتانجلی شری کے اعزاز میں منعقد ہونے والے ایک پروگرام کو رد کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہ تقریب 30 جولائی کو منعقدہونی تھی۔ گیتانجلی کو ان کی کتاب ریت سمادھی کے انگریزی ایڈیشن کے لیے بکر پرائز سے نوازا گیا تھا۔

گزشتہ 29 جولائی کو ہاتھرس پولیس کی طرف سے درج کی گئی شکایت کے بعد پروگرام کو رد کر دیا گیا ہے۔ شکایت میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کی کتاب ‘ریت سمادھی’ میں قابل اعتراض اور فحش تبصرے کیے گئے ہیں۔

یہ شکایت ہاتھرس کے ساد آباد کے رہنے والے سندیپ پاٹھک نے درج کرائی تھی۔ پاٹھک نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ان کی کتاب ‘ریت سمادھی’ کے انگریزی ترجمہ ‘ٹومب آف سینڈ’ کو بین الاقوامی بکر پرائز ملا ہے۔اس کتاب میں بھگوان شیو اور پاروتی کی ‘قابل اعتراض عکاسی کی گئی’ ہے، جس سے ‘ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں’۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی تحریر میں ‘انتہائی فحش ریمارکس’  تھے  اور انہوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کتاب کے ‘قابل اعتراض پیراگراف’ کو شیئر کیا ہے۔ اس ٹوئٹ کے ساتھ انہوں نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور ریاست کے کئی سینئر پولیس افسران کے اکاؤنٹ کو بھی ٹیگ کیا ہے۔

آگرہ میں گیتانجلی شری کے اعزاز میں منعقد ہونے والے پروگرام کے منتظمین رنگ لیلا سوشل اینڈ کلچرل ٹرسٹ کے انل شکلا اور آگرہ تھیٹر کلب کے ہروجے باہیا نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے پروگرام کے رد ہونے پر افسوس  کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گیتانجلی شری ریاست کی رہنے والی ہیں اور ان کے والدآگرہ ڈویژن میں آئی اے ایس افسر تھے۔

دی وائر سے بات کرتے ہوئے انل شکلا نے کہا کہ تقریب کے منتظمین اور آگرہ کی سول سوسائٹی کے ارکان سنیچر کو اکٹھے ہو کر ایک نیا ایکشن پلان طے کرنے کے ساتھ اس پیش رفت کے خلاف احتجاج کریں گے۔

شکلا نے مزید کہا، ہم احتجاج کریں گے۔ ہم گیتانجلی شری کی کہانی ‘پرائیویٹ لائف’ پر بھی داستان گوئی کی طرح ہندی کہانی پڑھنے کا پروگرام منعقد کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

گیتانجلی شری کی اعزازی تقریب کی منسوخی کے بعد منتظمین کی طرف سے جاری کیا گیا بیان۔

تاہم، پولیس نے ابھی تک پاٹھک کی شکایت پر ایف آئی آر درج نہیں کی ہے۔

شکلا نے کہا کہ پچھلے ایک ہفتے میں ‘بہت زیادہ تناؤ پیدا کیا گیا ہے’۔ انہوں نے کہا کہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے ارکان نے گزشتہ 27 جولائی کو جے این یو ٹیچرس ایسوسی ایشن (جے این یو ٹی اے) کے زیر اہتمام ایک پروگرام کوناکام  کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس کے بعد سے بہت سارے گروپ بہت ساری پریشانیاں پیدا کر رہے ہیں اور اس پروگرام (گیتانجلی شری سےمتعلق) کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔

گیتانجلی شری جے این یو کی اسٹوڈنٹ رہی  ہیں۔

گزشتہ ماہ مئی میں گیتانجلی شری نے اپنی کی کتاب ‘ریت سمادھی’، کے انگریزی ترجمہ’ٹومب آف سینڈ’ کے لیے مترجم ڈیزی راک ویل کے ساتھ بین الاقوامی بکر پرائز جیتا تھا۔ یہ ایوارڈ ہندی اور ہندوستانی زبان کے ادب کا پہلا ایوارڈ ہے۔ یہ کتاب ایک 80 سالہ خاتون کی کہانی ہے جو تقسیم کے بعد پاکستان کا دورہ کرتی ہے۔

اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔