بینا میونسپلٹی نے ہندی اور بندیلی کے معروف شاعر مہیش کٹارے ‘سگم’ کو نوٹس بھیجا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ان کا مکان غیر قانونی ہے۔ وہیں، کٹارے کا کہنا ہے کہ ان کے پاس تمام ضروری دستاویزاور اجازت نامے ہیں اور وہ باقاعدگی سے ہاؤس ٹیکس بھی جمع کرا رہے ہیں۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے معروف شاعر مہیش کٹارے ‘سگم’ کو بینا میونسپلٹی نے ان کے ایک دہائی سے زیادہ پرانے مکان کو منہدم کرنے کا نوٹس بھیجا ہے۔ میونسپلٹی کا دعویٰ ہے کہ اسے ‘غیر قانونی’ طور پر بنایا گیا ہے اور کٹارے کے پاس اس سے متعلق ضروری دستاویزنہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، کٹارے نے سال 2011 میں ساگر ضلع کے چندر شیکھر وارڈ-7 کی ماتھر کالونی میں اس مکان میں اپنی بیوی اور بیٹے کے ساتھ رہنا شروع کیا تھا۔
حالانکہ یہ مکان ان کی اہلیہ میرا کٹارے کے نام پر ہے، لیکن میونسپلٹی نے نوٹس ان کے بیٹے پربھات کے نام بھیجا ہے۔
نوٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ مکان بغیر اجازت کے غیر قانونی طور پر بنایا گیا ہے جو کہ میونسپلٹی ایکٹ 1961 کی دفعہ 187 (8) کے تحت قابل سزا جرم ہے۔ نوٹس میں کٹارے کو گھر سے متعلق دستاویز کے ساتھ پیش ہونے کو بھی کہا گیا ہے۔
अब कविता पर बुलडोजर!
मध्य प्रदेश के कवि लेखक इन दिनों भारी आक्रोश में हैं।
लोकप्रिय कवि महेश कटारे सुगम के मकान को तोड़ने का नोटिस नगर पालिका बीना मप्र द्वारा दिया गया है। मकान का नक्शा पास है और हाउस टैक्स जमा होता है।सुगम जनता की आवाज उठाने वाले कवि हैं।
बहुत पैना लिखते हैं। pic.twitter.com/HRZ4EJAQcd— Shakeel Akhtar (@shakeelNBT) August 7, 2022
مہیش کٹارے کا کہنا ہے کہ ان کے پاس تمام ضروری دستاویزہیں۔ دی وائر سے فون پر بات چیت میں انہوں نے کہا، جبکہ گھر پربھات کی ماں کے نام پر رجسٹرڈ ہے، نوٹس میرے بیٹے پربھات کے نام ہی پر دیا گیا ہے۔ 26 مارچ 2011 کو عمارت کا نقشہ میونسپلٹی نے ہی پاس کیا تھا اور میں نے تمام ضروری اجازت نامے لیے تھے۔ اس کے علاوہ میں باقاعدگی سے ہاؤس ٹیکس ادا کر رہا ہوں۔
جب ان سے نوٹس ملنے کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا، ماتھر کالونی میں بنائے گئے زیادہ تر مکانات غیر قانونی ہیں لیکن صرف مجھے نوٹس ملا ہے۔2011 میں جب سے میرا گھربنا ہے، تب سےمیں سڑک، پانی، بجلی اور نالی وغیرہ جیسی بنیادی سہولیات کی کمی کے بارے میں آواز اٹھا رہا ہوں۔
قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں مدھیہ پردیش میں فرقہ وارانہ تصادم کے ملزموں کے مکانات کو مسمار کرنے کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ بی جے پی مقتدرہ کئی ریاستوں میں مظاہرین اوراحتجاج کرنے والوں کے خلاف اسی طرح کے ایکشن پیٹرن دیکھے گئے ہیں۔
کئی ادبی ایوارڈسے سرفراز، بندیلی اور ہندی میں شاعری کرنے والےمہیش کٹارےایک عوامی شاعر کے طور پر اپنی شناخت رکھتے ہیں۔انہوں نے کئی مقامی اور قومی مسائل کو موضوع بنایا ہے۔
عوام کی حمایت کے لیے انھوں نے ‘نگر پالیکا سو رہی بھیا، بینا نگری رو رہی بھیا’ جیسی نظم لکھی ہے اور اسے کئی عوامی فورمز سے سنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شاید یہی بات حکام کو ناگوار گزری ہو۔
کٹارے نے پیتھالوجی لیب چلانے والے اپنے بیٹے پربھات کی مدد سے چیف منسٹر ہیلپ لائن اور مقامی سطح پر بھی کئی شکایات درج کرائی ہیں۔
ان کا الزام ہے کہ چند ہفتے قبل بلدیہ کا ایک افسر ان کی کالونی آیا تھا اور ان سے ہیلپ لائن پر درج شکایت واپس لینے کی درخواست کی تھی۔ بدلے میں اس نے کالونی کے مسائل کو بہتر کرنے کی کوشش کرنے کی بات کہی تھی۔
کٹارے نے کہا، مجھے یہ نوٹس شکایت واپس لینے کے چند دن بعد موصول ہوا۔
دوسری جانب بینا میونسپلٹی کی چیف ایگزیکٹیو آفیسر سریکھا جاٹو نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے سے واقف نہیں ہیں۔
تاہم، میونسپلٹی کے سب انجینئر ستیم دیولیا نے کہا، گزشتہ دو ہفتوں میں درجنوں ایسے لوگوں کو نوٹس بھیجے گئے ہیں جنہوں نے بینا ٹاؤن میں غیر قانونی طور پر مکانات بنا رکھے ہیں۔ کٹارے بھی ان میں سے ایک ہیں۔ یہ ایک غیر قانونی کالونی ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ ان کے پاس تمام ضروری دستاویز ہونے کے باوجود ایسا کیوں کیا گیا، دیولیا نے کہا کہ اگر ان کے پاس تمام ضروری دستاویزہیں تو ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے اس الزام کی تردید کی کہ کٹارے کو نشانہ بنایا گیا اور کہا کہ یہ ایک معمول کی کارروائی ہے اور اس کے پیچھے کوئی سازش نہیں ہے۔
آل انڈیا کسان سبھا کے جوائنٹ سکریٹری بادل سروج نے اس نوٹس پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا،مہیش کٹارے عوامی زبان کے شاعر ہیں۔ انہوں نے بندیلی کو بلندی اور ملک گیر مقبولیت دلائی ہے۔ انہوں نے شاعری کو عوامی جذبات کے اظہار کا ذریعہ اور مزاحمت کا آلہ بنایا ہے۔ اس لیے یہ سمجھنا ہوگا کہ ان کے خلاف سازش ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم مہیش کٹارے کے خلاف نہیں ہے، یہ شاعر ادیب مہیش کٹارے کے ادب اور تخلیق پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا، ‘موجودہ حکومت انہیں خاموش کرانا چاہتی ہے، اسی لیے انہیں یہ نوٹس بھیجا گیا ہے۔ لیکن وہ کسی سے نہیں ڈرتے اور پورا ادبی معاشرہ ان کے ساتھ ہے۔
اس بارے میں بات کرنے کے لیے ساگر کے ضلع کلکٹر دیپک آریہ کو کئی بار فون کیا گیا، جس کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
(کاشف کاکوی کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں