کٹر ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند سوشل میڈیا پر سامنے آئے ایک ویڈیو میں حکمراں بی جے پی کی ‘ہر گھر ترنگا’ مہم پر سوال اٹھاتے ہوئے اور ہندوؤں سے بی جے پی کی اس مہم کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کرتے نظر آ رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو کی تحقیقات کے بعد قانون کی مناسب دفعات کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
نئی دہلی: اترپردیش کے شہر غازی آباد میں واقع ڈاسنہ دیوی مندر کے پجاری یتی نرسنہانند کا ایک متنازعہ ویڈیو سامنے آیا ہے، جس میں وہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ‘ہر گھر ترنگا’ مہم پر سوال اٹھا رہے ہیں اور ہندوؤں سے اس مہم کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کر تے نظر آرہے ہیں۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ (دیہی) ایراج راجہ نے بتایا کہ پولیس نرسنہانند کے وائرل ویڈیو کی تحقیقات کر رہی ہے اور قانون کی مناسب دفعات کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے اس ویڈیو میں نرسنہانند یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ حکومت نے مغربی بنگال کی ایک کمپنی کو ترنگا بنانے کا ٹھیکہ دیا ہے، جس کا مالک صلاح الدین نام کا ایک مسلمان ہے۔
हर चीज़ में मुस्लिम ऐंगल क्यों जोड़ दिया जाता है?
अब प्रधानमंत्री मोदी जी के ‘हर घर तिरंगा अभियान’ का बहिष्कार करने की बात करते हुए यति नरसिंहानंद सरस्वती को सुनिये…👇🏽 pic.twitter.com/uc2rW4K4XF
— Ashraf Hussain (@AshrafFem) August 11, 2022
نرسنہانند ویڈیو میں کہہ رہے ہیں کہ ہندو دنیا کے سب سے بڑے منافق ہیں۔ بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے ویڈیو میں کہا کہ جب یہ لوگ اقتدار میں آئے تو انہوں نے مسلمانوں کو سرکاری ٹینڈر دیے۔
ویڈیو کے مطابق، انہوں نے کہا ہے کہ ہندوؤں کو ترنگا خریدنے کے لیے جو رقم ادا کرنی پڑے گی وہ ایک مسلمان کی جیب میں جائے گی اوروہ جہادیوں (اسلامی عسکریت پسندوں) کو چندہ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہندو کمیونٹی اپنی آنے والی نسلوں کو مسلم انتہا پسندوں سے بچانا چاہتی ہے تو وہ بی جے پی کی ترنگا مہم کا بائیکاٹ کرے، تاکہ مسلم ٹھیکیدار کو مالی فائدہ نہ پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ ہندو اپنی چھتوں پر کوئی بھی پرانا جھنڈا لہرا سکتے ہیں۔
یہ ویڈیو اس ماہ کے شروع میں جاری کیا گیا تھا، لیکن یہ گزشتہ دنوں سامنے آیا ہے۔ مرکز کی مودی حکومت نے آزادی کے 75 ویں سال کو یادگار بنانے کے لیے آزادی کے امرت مہوتسو کےتحت 13 سے 15 اگست تک ہر گھر ترنگا مہم کی اپیل کی ہے۔
ویڈیو میں، انہوں نے دعویٰ کیا،اس مہم کے لیے (جھنڈے خریدنے کا) سب سے بڑا ٹھیکہ مغربی بنگال کی ایک کمپنی کو دیا گیا ہے، جس کے مالک صلاح الدین ہیں۔
انہوں نے کہا، یہ ہندوؤں کے خلاف ایک بڑی سازش ہے۔ اگر آپ (ہندو) زندہ رہنا چاہتے ہیں تو اس مہم کے نام پر مسلمانوں کو اپنا پیسہ دینا بند کر و۔
انہوں نے مزید کہا، اگر آپ ترنگا لہرانا چاہتے ہیں تو پرانا ترنگا تلاش کریں۔ لیکن صلاح الدین کو پیسے مت دو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہندو سیاستدان مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کی مہم چلاتے ہیں تاہم اقتدار میں آنے کے بعد انہیں سرکاری ٹھیکے دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ان سیاستدانوں کو سبق سکھاؤ۔ وہ آپ کے (ہندو) پیسے کا استعمال مسلمانوں کو امیر بنانے کے لیے نہیں کر سکتے اور بعد میں ان کے بچوں کو مارنے کا انتظام کر سکتے ہیں۔ ان لوگوں کے جھانسے میں مت آنا۔
انہوں نے کہا، ہر ہندو کے گھر پر بھگوارنگ کا جھنڈا ہونا چاہیے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، صلاح الدین منڈل، جن کی کولکاتہ واقع کمپنی ‘ہر گھر ترنگا’ پروگرام کے تحت حکومت کی طرف سے فہرست کردہ نو پرچم فراہم کرنے والوں میں سے ایک ہے۔
وزارت ثقافت نے ملک کے مختلف حصوں میں جھنڈا فراہم کرنے والوں کی فہرست شائع کی ہے جس میں منڈل الدین انٹرپرائزز، کولکاتہ کا نام شامل ہے۔
مغربی بنگال کے جنوبی 24 پرگنہ کے بروئی پور کے قریب ایک گاؤں کے تاجر صلاح الدین جھارکھنڈ، اتر پردیش، اڑیسہ، اروناچل پردیش اور آسام کی ریاستی حکومتوں کو ترنگا فراہم کر رہے ہیں۔ مرکزی حکومت کے تحت بنگال میں کئی تعلیمی اداروں اور تنظیموں نے بھی انہیں ترنگا خریدنے کے آرڈردیے ہیں۔
منڈل نے پہلے ہی تین سے چار کروڑ ترنگوں میں سے تقریباً 60 لاکھ جھنڈے فراہم کیے ہیں، جنہیں وہ مختلف ریاستوں کو بھیجنے کی امید کررہے ہیں۔ ہر جھنڈے کی خوردہ فروخت 18 سے 24 روپے کے درمیان متوقع ہے۔
معلوم ہو کہ کٹر ہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند اتر پردیش کے غازی آباد واقع ڈاسنہ مندر کے پجاری ہیں، جو اپنے بیانات کی وجہ سے پہلے بھی تنازعات کا شکار رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 3 اپریل کو شمالی دہلی کے براڑی میں منعقد ‘ہندو مہاپنچایت’ پروگرام میں نرسنہانند نے ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف تشدد کی اپیل کی تھی۔ اس سلسلے میں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیاتھا۔
دھرم سنسد کیس میں گرفتاری کے بعد ضمانت پر رہا ہوئے نرسنہانند نے ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے نفرت انگیز تقاریر کی تھیں۔
اس معاملے میں عدالت کی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے کے لیے نرسنہانند اور دیگر مقررین کے خلاف مکھرجی نگر پولیس اسٹیشن میں ہیٹ اسپیچ کے باعث ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
شدت پسندہندوتوا لیڈر یتی نرسنہانند ہری دوار دھرم سنسد کے منتظمین میں سے ایک تھے۔ گزشتہ سال دسمبر میں اتراکھنڈ کے شہر ہری دوار میں منعقد ‘دھرم سنسد’ میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف کھلے عام ہیٹ اسپیچ کے ساتھ ان کے قتل عام کی اپیل کی گئی تھی۔
دھرم سنسد میں یتی نرسنہانند نے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے کہا تھاکہ جو شخص ‘ہندو پربھاکرن’ بنے گا وہ اسے ایک کروڑ روپے دیں گے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں