خبریں

مدھیہ پردیش: بی جے پی ایم پی پرگیہ ٹھاکر نے کہا — میرے گود لیے ہوئے گاؤں میں لڑکیوں کو بیچا جا رہا ہے

مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال سے لوک سبھا ایم پی  پرگیہ ٹھاکر نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گود لیے تین گاؤں کے لوگ اتنے غریب ہیں کہ ان کے پاس کھانے تک کے پیسے بھی نہیں ہیں، اس لیے وہ غیر قانونی شراب بناتے اور بیچتے ہیں۔ جب پولیس انہیں پکڑلیتی ہے تو ان کے گھر والے اپنی بچیوں کو  بیچ کر پولیس کو پیسے دیتے ہیں اور انہیں چھڑا تے ہیں۔

سادھوی پرگیہ ٹھاکر مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے ساتھ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

سادھوی پرگیہ ٹھاکر مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے ساتھ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بھوپال سے لوک سبھا ایم پی  اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی رہنما سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے ایک بیان نے مدھیہ پردیش میں اپنی ہی پارٹی کی حکومت کو نشانے پر لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ غیر قانونی شراب کے کاروبار میں ملوث اپنے رشتہ داروں  کو  پولیس کی حراست سے چھڑانے کے لیے والدین اپنی بیٹیوں کو بیچ  رہے ہیں۔

ٹھاکر نے یہ باتیں 17 ستمبر (سنیچر) کو بھارتیہ ادیوگ ویوپار منڈل کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی تھیں۔

این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق، پروگرام کے دوران پرگیہ نے کہا کہ انہوں نے تین گاؤں گود لیے ہیں۔ وہ یہاں کی غریب بچیوں  کی پڑھائی لکھائی  میں مدد کرتی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہاں کے لوگ غریب ہیں اور کچی شراب بناکر بیچتے ہیں۔ اس کی وجہ سے پولیس انہیں پکڑ کرلے جاتی ہےتو وہ اپنی بچیوں کو  بیچ کر پولیس کو پیسے دیتے ہیں اور اپنے لوگوں کو چھڑا تے ہیں۔

پرگیہ ٹھاکر نے کہا، میں نے کچھ بستیوں کو گود لیا  ہے، جہاں بچوں کے پاس پڑھنے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔ ان کے والدین کے پاس کمائی کا کوئی مستقل ذریعہ نہیں ہے اور وہ غیرقانونی شراب بنانے اور بیچنے میں ملوث ہیں… بعض اوقات پولیس انہیں گرفتار کر لیتی ہے اور ان کے پاس ضمانت کے لیے پیسے نہیں ہوتے ہیں۔ وہ اپنے لوگوں کی رہائی کی غرض سےپیسے اکٹھے کرنے کے لیے چار سے چھ سال کی بچیوں کو بیچ دیتے ہیں۔

دینک  بھاسکر کے مطابق، انہوں نے ان گاؤں کی بستیوں میں بچوں کی تعداد 250-300 بتائی اور کہا کہ یہاں کے لوگوں کے پاس کھانے تک کے پیسے بھی نہیں ہیں۔

خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی –بھاشا کے مطابق، ٹھاکر کے مبینہ ریمارکس کا ایک ویڈیوسامنے  آنے کے بعد مدھیہ پردیش اسمبلی میں کانگریس لیڈر گووند سنگھ نے کہا کہ یہ حیران کن اور تشویشناک بات ہے کہ ریاستی دارالحکومت میں شراب کا غیر قانونی کاروبار پھل پھول رہا ہے۔

قائد حزب اختلاف گووند سنگھ نے کہا کہ ٹھاکر کے بیان سے لگتا ہے کہ پولیس کی سرپرستی میں ریاستی دارالحکومت میں غیر قانونی شراب کا کاروبار پھل پھول رہا ہے۔

سنگھ نے کہا کہ حکومت کو ٹھاکر کے ریمارکس کی بنیاد پر کارروائی کرنی چاہیے کیونکہ غیرقانونی شراب کے کاروبار میں شامل  لوگوں  کی رہائی کے لیے پولیس کو رشوت دینے کی خاطر مبینہ طور پر لڑکیوں کو بیچا جا رہاہے۔

وہیں کانگریس کی ترجمان اور ریاستی خواتین کمیشن کی رکن سنگیتا شرما نے کہا کہ یہ مدھیہ پردیش کی بدقسمتی ہے کہ ایک ایم پی یہ بیان دے رہی ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

سنگیتا شرما نے کہا کہ 18 سال سے شیوراج سنگھ کی حکومت ‘بیٹی پڑھاؤ، بیٹی بچاؤ’ کے بلند بانگ دعوے کر رہی ہے اور دارالحکومت بھوپال میں یہ حالات ہیں۔ اس سے صاف ثابت ہوتا ہے کہ مدھیہ پردیش میں جو بلند بانگ دعوے کیے جا رہے ہیں وہ جھوٹے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ اس بات کا پتہ لگایا جائے کہ لڑکیاں کس کو فروخت کی جا رہی ہیں اور کون خریدار ہیں۔

شرما نے کہا کہ ایم پی کو اپنے گود لیے گئے گاؤں میں بد انتظامی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے بجائے اس کے کہ وہ اس  کا رونا رو رہی ہیں۔

انہوں نے سادھوی پرگیہ سے پوچھا کہ انہوں نے اس معاملے میں خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے۔ آپ نے پارلیامنٹ میں آواز کیوں نہیں اٹھائی؟ جب انہوں نے ان تینوں گاؤں کو گود لے لیا ہے تو پھر یہاں ایسی حالت کیوں ہوئی؟

ریاستی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ جب 3 گاؤں کی حالت ایسی ہے تو ریاست کی حالت کیسی ہوگی؟

انہوں نے کہاکہ،ریاست میں ہر روز نابالغ لڑکیوں کے ساتھ ریپ، گینگ ریپ  کے واقعات ہو رہے ہیں۔ ایسے میں اگر سادھوی پرگیہ کو تھوڑی سی بھی ہمدردی ہے تو اپنی حکومت کے خلاف آواز اٹھانے کا حوصلہ دکھائیں۔

انہوں نے خواتین کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ اس واقعہ کا نوٹس لے اور اس کی تحقیقات کرے۔

اس کے ساتھ ہی کانگریس نے گورنر منگو بھائی پٹیل سے شیوراج حکومت کو برخاست کرنے اور ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سی ایم شیوراج اور وزیر داخلہ نروتم مشرا کے استعفیٰ کے ساتھ ہی اس معاملے میں فوری کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

اس معاملے میں مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ ڈاکٹر نروتم مشرا کا کہنا ہے کہ ‘سادھوی جی ہمارے پریوار کی  ہیں، ہماری پارٹی کی ہیں۔ اگر ان کے پاس اس حوالے سے کوئی معلومات ہیں تو بتائیں، قانون اپنا کام کرے گا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)