پٹنہ میں ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے صنفی مساوات کے موضوع پر ایک پروگرام میں آئی اے ایس افسر ہرجوت کور نے ایک طالبہ کے سستے سینیٹری پیڈ فراہم کروانے کے سوال پر کہا کہ کل انہیں جینز پینٹ، پرسوں جوتے چاہیے ہوں گے… جب بات خاندانی منصوبہ بندی کی ہوگی تو نرودھ بھی مفت میں ہی دینا پڑے گا۔
نئی دہلی: بہار کی راجدھانی پٹنہ میں منعقدبیداری پروگرام میں ایک سینئر آئی اے ایس افسر کے غیر حساس اور غیر مہذب جواب کو لے کر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔
دینک بھاسکر کے مطابق، منگل کو ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے یونیسیف، سیو دی چلڈرن اور پلان انٹرنیشنل کے ساتھ مشترکہ طور پر ‘سشکت بیٹی، سمردھ بہار: ٹووارڈس ان ہینسنگ دی ویلیو آف گرل چائلڈ’ کے موضوع پر ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا تھا۔
اخبار کے مطابق، اس کا مقصد لڑکیوں کو صنفی عدم مساوات کوختم کرنے والی حکومتی اسکیموں کے بارے میں آگاہ کرنا تھا۔ اس پروگرام میں ریاست کے محکمہ سماجی بہبود کے تحت آنے والے ویمن اینڈ چائلڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی چیئرمین کم منیجنگ ڈائرکٹر ہرجوت کور بمہرا بھی موجود تھیں، جن سے وہاں موجود لڑکیوں نے سوال وجواب کیے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آئے اس پروگرام کے ویڈیو میں ہرجوت کور ایک لڑکی کے سوالوں کے غیر حساس جوابات دیتی نظر آرہی ہیں۔
دینک بھاسکر کے مطابق، پروگرام میں شہر کی کملا نہرو نگر بستی کی لڑکیاں موجود تھیں، جن میں سے ایک نے پوچھا کہ اگر حکومت سب کچھ – پوشاک، وظیفہ دیتی ہی ہے تو کیا 20-30 روپے میں سینیٹری نیپکن نہیں دے سکتی ہے؟
क्या सरकार 20-30 रुपए का सैनिटरी पैड नहीं दे सकती?
जवाब- इस माँग का कोई अंत है? कल को जींस पैंट भी दे सकते हैं. परसों सुंदर जूते भी दे सकते हैं. अंत में निरोध भी मुफ़्त में ही देना पड़ेगा. ये बेवकूफी की इंतहा है. पाकिस्तान चली जाओ.
बिहार महिला एवं बाल विकास निगम की MD को सुनिए. pic.twitter.com/lVMGiK7L9D
— Utkarsh Singh (@UtkarshSingh_) September 28, 2022
اس سوال پر حاضرین تالیاں بجاتے ہیں، جس کے بعد افسر جواب میں کہتی ہیں، ‘اچھا! یہ جو تالیاں بجا رہے ہیں، اس مطالبے کی کوئی انتہا ہے۔20-30 روپے کے سینیٹری نیپکن نہیں دے سکتے ، کل کو جینز پینٹ دے سکتے ہیں، پرسوں خوبصورت جوتے کیوں نہیں دے سکتے ہیں، نرسوں کو وہ نہیں کر سکتے۔ اور آخر کار جب خاندانی منصوبہ بندی کی بات آئے گی تو نرودھ (کنڈوم) بھی مفت میں دینا پڑے گا۔ ہے نا؟ سب کچھ مفت میں لینے کی عادت کیوں ہے؟
اس پر طالبہ کہتی ہیں کہ جو بھی حکومت کے مفاد میں ہے، جو وہ کر سکتی ہے، وہ دینا چاہیے، جس پر ہرجوت کہتی ہیں،’تمہیں سرکار سے لینے کی ضرورت کیا ہے؟ اپنے آپ کو اتنا مالا مال کرو، حکومت کو ان لوگوں کے لیے چھوڑ دو جن کے پاس بالکل کچھ نہیں ہے۔
اس کے بعد طالبہ کہتی ہیں کہ چھوٹی بچیاں ایسا کیسے کریں گی، جس پر ہرجوت کہتی ہیں، ‘تم لوگ چھوٹی بچی نہیں ہو!’ طالبہ جواب دیتی ہیں کہ وہ نہیں ہیں لیکن بہت سی چھوٹی بچیاں تو ہیں!
اس کے بعد ہرجوت کہتی ہیں کہ حکومت کی بہت ساری اسکیمیں ہیں لیکن یہ سوچنا غلط ہے کہ حکومت 20-30 روپے نہیں دے سکتی۔
اس کے آگے طالبہ کہتی ہیں کہ حکومت ووٹ لینے آتی ہے، جس پر مشتعل ہو کرہرجوت کہتی ہیں ، مت دو تم ووٹ ! بیوقوفی کی انتہا ہے! مت دو ووٹ ، بن جاؤ پاکستان!‘اس پر طالبہ کہتی ہیں کہ ہم ہندوستان کے ہیں تو پاکستان کیوں جائیں گے!
ہرجوت یہیں نہیں رکتیں، وہ کہتی ہیں، تو کیا تم ووٹ پیسے کےعوض میں دیتی ہو، سہولیات کے عوض میں دیتی ہو’۔
مقامی میڈیا کے مطابق، اسی تقریب میں ایک طالبہ نے کہا کہ اس کے اسکول کا ٹوائلٹ ٹوٹا ہوا ہے، جہاں لڑکے آ جاتے ہیں۔ وہ لوگ اس لیے پانی کم پیتی ہیں کہ کہیں انہیں ٹوائلٹ نہ جانا پڑے۔
جواب میں ہرجوت کور نے کہا، ‘کیا تمہارے گھر میں الگ ٹوائلٹ ہیں؟ ہر جگہ الگ سے بہت کچھ مانگو گی گے تو کیسے چلے گا۔
اس بات چیت کا ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آنے کے بعد آئی اے ایس افسر کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ نیشنل ویمن کمیشن نے بھی میڈیا میں کی خبروں کا نوٹس لیا ہے اور افسر سے سات دن کے اندر تحریری وضاحت دینے کو کہا ہے۔
The Commission has sought a written explanation for the remarks given by her to the students. The reply must be communicated within seven days: NCW
— ANI (@ANI) September 29, 2022
دینک جاگرن کے مطابق، ہرجوت کور نے اس تنازعہ کے درمیان کہا ہے کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے الگ کر کے غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ تاہم میڈیا میں زیادہ تر ویڈیوز تقریباً ڈیڑھ منٹ کے ہیں، جن میں طالبہ کے ساتھ ان کی تقریباً پوری گفتگو واضح طور پر سنائی دیتی ہے۔
دریں اثنا، بہار حکومت کے سماجی بہبود کے وزیر مدن سہنی نے کہا ہے کہ صرف و ہی بتا سکتی ہیں کہ سینئر افسر نے کن حالات میں ایسا بیان دیا۔ لیکن انہیں صبرو تحمل سے کام لینا چاہیے تھا۔ انہیں حکومت کی اسکیموں کے بارے میں بچوں کو آگاہ کرنا تھا۔ ایک سینئر افسر سےمہذب زبان کی توقع سب کریں گے۔
Categories: خبریں