خبریں

ای ڈی نے منی لانڈرنگ معاملے میں صحافی رعنا ایوب کے خلاف چارج شیٹ داخل کی

ای ڈی نے الزام لگایا ہے کہ اپریل 2020 سے صحافی رعنا ایوب نے رفاہی کاموں (چیرٹی)کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کے مقصد سے تین چیرٹی مہم شروع کی اور مجموعی طور پر 2.69 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم اکٹھی کی۔ بعد ازاں یہ رقم ایوب کے والد اور بہن کے اکاؤنٹ میں بھیجی گئی اور پھر یہ رقم ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کردی گئی۔

صحافی رعنا ایوب۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

صحافی رعنا ایوب۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے صحافی رعنا ایوب کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت چارج شیٹ داخل کی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے عوامی طور پر جمع کیے گئے 2.69 کروڑ روپے کا استعمال اپنے لیے کیا اور فارن کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ایکٹ کی بھی خلاف ورزی کی۔

ایجنسی نے 12 اکتوبر کو غازی آباد (اتر پردیش) میں منی لانڈرنگ کی روک تھام کے خصوصی قانون (پی ایم ایل اے) عدالت میں ایوب کے خلاف استغاثہ کی شکایت درج کی۔

جانچ  ایجنسی کے الزامات سب سے پہلے اس سال فروری میں لگائے گئے تھے، جب اس نے غازی آباد پولیس کے ذریعے ستمبر 2021 میں درج اس ایف آئی آر کا نوٹس لیا تھا، جو غازی آباد کے اندرا پورم میں رہنے والے ‘ہندو آئی ٹی سیل’ نامی ایک این جی او کے بانی وکاس  سانکرتاین کی شکایت پر درج کی گئی تھی۔

گزشتہ 10 فروری کو ای ڈی نے اپنی جانچ کے سلسلے میں ایوب سے 1.77 کروڑ روپے سے زیادہ کی  بینک میں جمع رقم  قرق کی تھی۔ اس کے بعد ایوب نے ای ڈی کے الزامات کی مخالفت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا تھا۔

ڈائریکٹوریٹ نے جمعرات کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا، رعنا ایوب نے رفاہی کاموں (چیرٹی)کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے مقصد سے اپریل 2020 سے ‘کیٹو پلیٹ فارم’ کے ذریعے تین چیرٹی مہم شروع کی اور مجموعی طور پر 26944680 روپے جمع کیے۔

اس نے کہا کہ جھگی میں رہنے والوں اور کسانوں کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے، آسام، بہار اور مہاراشٹر میں امدادی کام کرنے اور ہندوستان میں کووڈ-19 سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ایوب اور ان کی ٹیم کی مدد کرنے کے لیے یہ مہم چلائی گئی تھیں۔

ای ڈی نے کہا کہ تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ آن لائن پلیٹ فارم سے جمع کی گئی رقم ایوب کے والد اور بہن کے کھاتوں میں بھیجی گئی تھی اور بعد میں اسے ان کے ذاتی کھاتوں میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

ایجنسی نے کہا، اس رقم میں سے ایوب نے 50 لاکھ روپے کی رقم اپنے فکسڈ ڈپازٹ (ایف ڈی) میں رکھی اور 50 لاکھ روپے ایک نئے بینک اکاؤنٹ میں منتقل کیے گئے۔ تحقیقات میں پتہ چلا کہ امدادی کاموں میں صرف 29 لاکھ روپے استعمال ہوئے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘ایوب نے یہ دعویٰ کرنے کے لیے بوگس بل جمع کرائے ہیں کہ امدادی کاموں کے لیے زیادہ رقم خرچ کی گئی ہے۔’

ڈائریکٹوریٹ نے بتایا کہ بعد میں ایوب کے کھاتوں میں 17727704 روپے (50 لاکھ روپے کی ایف ڈی سمیت) پی ایم ایل اے کے تحت قرق کی گئی۔

ای ڈی نے الزام لگایا کہ ایوب نے 2.69 کروڑ روپے ‘غیر قانونی طور پر’  اکٹھے کیے اور عوام کو ‘دھوکہ دیا۔’

ایجنسی نے کہا، یہ رقم مطلوبہ مقصد کے لیے استعمال نہیں کی گئی تھی، بلکہ اپنے لیے جائیداد بنانے کے لیے استعمال کی گئی تھی۔ ایوب نے ان فنڈز کو جائز بتانے کی کوشش کی  ہےاور اس طرح عام لوگوں سے حاصل ہونے والی رقم کو لوٹا گیا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے، ایوب نے یہ رقوم بیرون ملک سے فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ 2010 کے تحت لازمی حکومتی منظوری یا رجسٹریشن کے بغیر حاصل کیں۔

منی لانڈرنگ کا یہ معاملہ چندےمیں ملی  رقم میں مبینہ بے ضابطگیوں کو لے کر ستمبر 2021 میں درج غازی آباد پولیس کی ایف آئی آر سے متعلق ہے ۔

اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری بیان میں رعنا ایوب نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ، ای ڈی کی طرف سے داخل کردہ چارج شیٹ میرے کام کے لیے مجھے نشانہ بنانے اور ڈرانے کی ایک اور مایوس کن کوشش ہے۔

انہوں نے ٹوئٹ میں کہا، میرا قلم کبھی خاموش نہیں رہ سکتا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ میں نے کل بدھ کو یہاں امریکہ میں ہندوستان  میں آزاد صحافت پر ہونے والے حملے پر ایک سیمینار منعقد کیا تھا۔ ملک میں حاشیے پر پڑے لوگوں پر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھاتی رہوں گی۔ ای ڈی کے الزام سے متعلق میرا بیان۔ مجھے بس اتنا ہی کہنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیس پی ایم ایل اے قانون اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا غلط استعمال کرکے ان کی آواز کو دبانے کی ایک اور مثال ہے، جو حکومت سے سوال اور اس کو تنقید نشانہ بناتی ہے۔

ایوب نے کہا، مجھے یقین ہے کہ ای ڈی کے ذریعے ضابطے کا یہ غلط استعمال عدالتی انکوائری کے سامنے ٹک نہیں پائے گا، اور  مجھے بھی بطور صحافی اپنا کردار ادا کرنے سے نہیں روکا جائے گا۔

ای ڈی کے الزامات کے پہلی بار منظر عام پر آنے کے بعد ایوب نے اس سال 11 فروری کو ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں ان کی تردید کی تھی اور ایجنسی کے ہر الزام پر اپنی بات رکھی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)