تریپورہ کے اناکوٹی ضلع میں 19 اکتوبر کو ایک 16 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کیس میں پبیچیرہ سے بی جے پی ایم ایل اے اور ریاست میں وزیر محنت بھگوان داس کے بیٹے کا نام سامنے آیا ہے۔ کانگریس کا الزام ہے کہ بی جے پی وزیر کے بیٹے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ وزیر اعلیٰ خود اس معاملے سے اچھی طرح واقف ہیں، لیکن وہ خاموش ہیں۔
نئی دہلی: تریپورہ کے اناکوٹی ضلع میں چھ دن پہلے ایک 16 سالہ بچی کے ساتھ گینگ ریپ کے معاملے میں شدید احتجاج کے درمیان، حکمراں بی جے پی بدھ کو اپنے وزیر کی حمایت میں سامنے آئی، جن کا بیٹا اس معاملے کے ملزمین میں سے ایک ہے۔ پارٹی نے کہا کہ یہ الزام سیاسی ہیں۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، دریں اثنا بدھ کو تریپورہ پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اس سلسلے میں چھ لوگوں کو گرفتار کیا ہے اورآگے کی تفتیش جاری ہے۔
گینگ ریپ کا معاملہ پچھلے کچھ دنوں سے احتجاج اور سیاسی بحث کا مرکز بنا ہوا ہے۔ سی پی آئی (ایم) اور کانگریس دونوں نے بی جے پی پر سوال اٹھائے تھے کہ ایک ملزم کو ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا ہے۔
تریپورہ پولیس کےاسسٹنٹ انسپکٹر جنرل آف لاء اینڈ آرڈر جیوتشمان داس چودھری نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس نے 20 اکتوبر کو اس معاملے میں شکایت درج کی تھی۔
پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ، پولیس تحقیقات کے لیے سائنسی امداد اور دیگر فرانزک تکنیکوں کا استعمال کر رہی ہے۔ جمع کیے گئے شواہد کی بنیاد پر، پولیس نے جرم میں ان کے کردار کے سلسلے میں چھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ مزید تفتیش جاری ہے اور پولیس ریاست میں خواتین کے خلاف جرائم کی روک تھام کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔
ایسٹ موجو کی رپورٹ کے مطابق، پولیس کے مطابق نابالغ کو اغوا کر کے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور بعد میں ملزمین نے اسے سڑک پر پھینک دیا۔ لڑکی کی شکایت پر تین افراد کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
پولیس ریکارڈ کے مطابق یہ واقعہ 19 اکتوبر کی رات کو پیش آیا۔ نابالغ لڑکی کو سڑک سے اغوا کر لیا گیا، جہاں سے وہ اسے کمار گھاٹ ہسپتال کے قریب ایک تین منزلہ عمارت میں لے گئے۔
متاثرہ نے 20 اکتوبر کو پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ فاٹیکروئے پولیس اسٹیشن کے انچارج بپلب دیب برما نے کہا، متاثرہ نے ایف آئی آر میں دو لوگوں کا نام لیا ہے۔ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد ہم نے 24 گھنٹوں کے اندر دونوں افراد کو گرفتار کر لیا۔ ملزمین کی شناخت پاپیا دیب اور راجیو داس کے طور پر ہوئی ہے۔ اسے عدالت میں پیش کیا گیا اور بعد میں پولیس پوچھ گچھ کے لیے ریمانڈ پر لے لیا گیا۔
اس واقعہ نے اس وقت سنسنی خیز موڑ لے لیا جب بی جے پی ایم ایل اے اور ریاست میں وزیر محنت بھگوان داس کے بیٹے کو اس کیس سے جوڑا گیا۔ تاہم حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں نے ان الزامات کو بدنیتی پر مبنی مہم قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
انا کوٹی ضلع کے ترجمان نے کہا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت وزیر کا بیٹا کمار گھاٹ میں نہیں تھا۔
ایسٹ موجو کے مطابق، مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان اور سول سوسائٹی کے ارکان 16 سالہ ریپ متاثرہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا کہ اس کیس کے سلسلے میں پولیس کی تفتیش پٹری سے اتر گئی ہے اور اصل مجرم ابھی تک پولیس کی گرفت سے باہر ہیں۔
تریپورہ پردیش کانگریس لیڈر اور بی جے پی کے سابق ایم ایل اے آشیش کمار ساہا نے دعویٰ کیا کہ انہیں معلوم ہوا ہے کہ پیش آئے واقعہ کی جگہ وزیر کے بیٹے نے کرایہ پر لی تھی۔ فطری طور پر اس کا نام مشتبہ افراد کی فہرست میں ہوگا لیکن آج تک پولیس نے وزیر کے بیٹے سے پوچھ گچھ کی کوئی کوشش نہیں کی۔
ساہا نے کہا، اس طرح کے گھناؤنے جرائم معاشرے پر انمٹ نقوش چھوڑ جاتے ہیں۔ جس طرح سے پولیس کلیدی ملزم کو کلین چٹ دینے کے لیے سیاسی آقاؤں کے اشارے پر کام کر رہی ہے، اس نے پولیس کی غیر جانبداری پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ چونکہ وزیر کے بیٹے کا نام کیس سے جوڑا جا رہا ہے اور سول سوسائٹی کے گروپ تمام ملزمین کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ جانچ ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کی جانی چاہیے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ساہا نے پہلے کہا تھا، اس واقعہ میں بی جے پی کے وزیر کا بیٹا ملوث ہے۔ اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ہمیں لگتا ہے کہ وزیر اعلیٰ (مانک ساہا) خود اس معاملے سے بخوبی واقف ہیں، لیکن خاموش ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، کانگریس نے وزیر اعلیٰ سے بیان کا بھی مطالبہ کیاہے، جن کے پاس وزارت داخلہ ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ہم نے ابھی تک وزیر داخلہ سے کچھ نہیں سنا ہے۔ ان کی خاموشی ایک بار پھر خدشات کو جنم دے رہی ہے۔
سی پی آئی (ایم) کے ریاستی سکریٹری جتیندر چودھری نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کمار گھاٹ کے لوگ وزیر کے بیٹے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
چودھری نے کہا، پچھلی باردرگا پوجا کے دوران وہ دشمی میلے میں ہنگامہ کرنے اور ایک پولیس افسر کی سر عام پٹائی کرنے کے لیے ذمہ دار تھا۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ اگر کمار گھاٹ کے لوگ ان کے بیٹے کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں تو انہیں غیرجانبدارانہ طور پر سوچنا چاہیے۔ آخر انہوں نے رازداری کا حلف اٹھایا ہے اور آئینی عہدے پر فائز ہیں۔ انہیں پولیس انتظامیہ کو معاملے کی منصفانہ تحقیقات کا حکم دینا چاہیے تھا۔
ترنمول کانگریس کے قائدین نے اتوار کو فاٹیکروئے پولیس اسٹیشن کا گھیراؤ کیا اور متاثرہ کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔
ترنمول کی راجیہ سبھا ایم پی سشمتا دیو نے کہا، ‘وزیراعظم نریندر مودی کہتے ہیں بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ۔ وہ خواتین کے خلاف جرائم کے خلاف زیرو ٹالرنس کی وکالت کرتے ہیں۔ یہی وہ وقت ہے جب انہیں اپنے کہے پر کام کرنا چاہیے۔ یا تو وزیر کو ریاستی کابینہ سے ہٹا دیا جائے یا وہ اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیں۔ ایسے جرائم سخت تعزیری اقدامات کے متقاضی ہیں اور مہذب معاشرے میں تفتیش میں کسی لاپرواہی کی ضرورت نہیں ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، دریں اثنا بی جے پی کے ریاستی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئےپارٹی کے سینئر لیڈر اور اطلاعات و ثقافتی امور (آئی سی اے) کے وزیر سشانت چودھری نے کہا کہ یہ الزامات ذاتی مفادات کے ساتھ لگائے گئے ہیں۔ پولیس کو وزیر کے بیٹے اور گینگ ریپ کے درمیان کوئی لنک نہیں ملا ہے۔
چودھری نے کہا، پہلے ہی چھ لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ وزیر کا بیٹا 10 اکتوبر سے باہر تھا۔ ہم پچھلی بائیں محاذ کی حکومت کی طرح نہیں ہیں، جو خواتین کے خلاف جرائم پر سمجھوتہ کرتی تھی۔ ہماری حکومت خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔
چودھری نے کہا، لوگ بی جے پی کے ساتھ ہیں اور ہم یقینی طور پر اقتدار میں واپس آئیں گے، اس لیے اپوزیشن عوام کو گمراہ کر رہی ہے اور فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
سی پی آئی (ایم) کے ریاستی سکریٹری جتیندر چودھری نے بدھ کے روز سوشل میڈیا پر کہا کہ تریپورہ میں امن و امان کی صورتحال بگڑ رہی ہے۔
چودھری نے کہا کہ لوگ ناراض ہیں اور اس شخص (وزیر کے بیٹے) کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بی جے پی کے اندر بھی (گرفتاری کے) مطالبات ہیں۔ ہمیں باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیر کا مفرور بیٹا اپنی سرکاری رہائش گاہ میں مقیم ہے۔ میں ریاستی پولیس سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ وزیر کی رہائش گاہ کی تلاشی لے اور ملزمین کو گرفتار کرے بصورت دیگر اگرتلہ سمیت پوری ریاست میں عوامی عدم اطمینان پھیل جائے گا۔
انہوں نے تین دن قبل کھوئی ضلع میں ہونے والے دوسرے گینگ ریپ کا بھی حوالہ دیا، جہاں کالی پوجا کے پنڈال میں جانے والی ایک لڑکی کو اغوا کر کے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر نے الزام لگایا کہ ملزمین بی جے پی کے مقامی لیڈر ہیں اور ان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
تریپورہ: کھوئی ضلع میں نابالغ لڑکی سے گینگ ریپ
دریں اثنا، تریپورہ کے کھوئی ضلع میں ایک پروگرام سے گھر لوٹ رہی نابالغ قبائلی لڑکی سے مبینہ گینگ ریپ کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ پولیس نے بدھ کو یہ جانکاری دی۔
سب ڈویژنل پولیس آفیسر (ایس ڈی پی او) پرسون تریپورہ نے صحافیوں کو بتایا کہ مذکورہ واقعہ کے سلسلے میں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ واقعہ اناکوٹی ضلع میں ایک اور لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر گینگ ریپ کیے جانے کے چند دن بعدپیش آیا ہے۔
کھوئی میں آدی واسی لڑکی کی طرف سے پولیس میں درج کرائی گئی شکایت کے مطابق، وہ دوستوں کے ساتھ کالی پوجا کے پروگرام سے گھر واپس آ رہی تھی کہ راستے میں تین نشے میں دھت افراد نے اسے پکڑ کر یرغمال بنا لیا۔
ایس ڈی پی او پرسون نے ایف آئی آر کے حوالے سے کہا، لڑکی نے بتایا کہ ملزم نے تمام لوگوں کے فون چھین لیے اور انہیں جانے دیا، لیکن اسے وہیں رکھا۔ اس کے بعد مردوں نے باری باری سے اس کا جنسی استحصال کیا۔
افسر نے کہا، تینوں میں سے ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ باقی دو کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ لڑکی کا طبی معائنہ کیا گیا ہے اور اس کی رپورٹ کا انتظار ہے۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں