ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، مدھیہ پردیش کے ستنا ضلع کے رہیکوارہ گرام پنچایت میں پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت 600 مکانات بنائے گئے ہیں، لیکن تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کاغذات میں ان لوگوں کے نام گھروں کا الاٹمنٹ دکھایا گیا ہے، جن کی موت ہوچکی ہے۔ تقریباً 75 گھر تلاش کرنے پر بھی نہیں ملتے ہیں۔
نئی دہلی: ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، مدھیہ پردیش میں پردھان منتری آواس یوجنا میں بڑی گڑبڑی سامنے آئی ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ بتاتی ہے کہ ریاست کے ستنا ضلع میں اس اسکیم کے تحت بنائے گئے کم از کم 75 مکانات غائب پائے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق،اسکیم کے تحت مرے ہوئے لوگوں کے نام پر بھی گھرمنظور کیے گئے ہیں۔ وہیں ، کئی غریبوں کو مکان نہیں ملے، لیکن ان کے کھاتے میں پیسے جمع کرائے گئے اور بعد میں نکال بھی لیے گئے۔
غور طلب ہے کہ کچھ دن پہلے دھن تیرس کے دن وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک پروگرام میں ریاست کے ساڑھے چار لاکھ غریبوں کو پی ایم ہاؤس سونپے تھے۔ اس ورچوئل پروگرام کی صدارت وزیر اعظم مودی اور مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کی تھی۔
جب این ڈی ٹی وی اس اسکیم کے تحت بنائے گئے مکانات کی چھان بین کرنے کے لیے ستنا ضلع کے رہیکواڑا گاؤں پہنچا تو پتہ چلا کہ یہاں 2015 سے اب تک بنائے گئے 600 مکانات میں سے بہت سے مکان مرے ہوئے لوگوں کو الاٹ کردیے گئے ہیں۔ وہیں، یہ بھی پتہ چلا کہ کئی زندہ لوگوں کو کچھ بھی نہیں ملا۔
ستنا ضلع میں تقریباً 698 پنچایت ہیں۔ این ڈی ٹی وی نے رہیکوارہ میں ان میں سے ایک کا دورہ کیا، جہاں مقامی لوگوں نے انتظامی حکام کی ایک جن شنوائی میں بے ضابطگیوں کی شکایت کی۔
ایسا ہی ایک چونکا دینے والا معاملہ لال من چودھری کا تھا، جن کی موت 2016 میں ہوگئی تھی۔ لیکن پھر بھی 2021-22 کے درمیان ان کے اکاؤنٹ میں رقم جمع کرائی گئی۔ ان کی بیوی ٹھیک سے سن نہیں سکتی، ان کا بیٹا معذورہے اور بہو بول نہیں سکتی۔
لالامن کے بیٹے شیوکمار چودھری نے بتایاکہ ہمارے کھاتے میں کوئی رقم نہیں آئی۔ جب ہم نے یہ کاغذ دیکھا تو ہمیں اس کا علم ہوا۔ اس کے بعد ہم نے پنچایت سکریٹری کو بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ، میں کہیں سے ‘جگاڑ’ سے انتظام کر دوں گا۔
سندی بائی کی کہانی بھی ایسی ہی ہے۔ انہیں ٹوائلٹ اور دوسری اسکیموں کے تحت اور راشن کے علاوہ ایک گھر بھی ملا، لیکن صرف کاغذوں پر۔ وہ اب بھی ایک جھونپڑی میں رہتی ہیں۔ انہوں نے ہاتھ جوڑ کر این ڈی ٹی وی کے نمائندے سے کہا، ‘بیٹا، مجھے گھر دلوا دو، میرا سب کچھ لوٹ لیا۔ پیسے دلوانے میں میری مدد کرو۔ مجھے راشن بھی نہیں ملتا۔ میرے شوہر کی موت ہو چکی ہے۔
اسی طرح مُنّی بائی گپتا کو صرف سرکاری کاغذات میں مکان کی منظوری ملی، لیکن نہ مکان ملا اور نہ ہی رقم۔
رپورٹ کے مطابق، ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ ان بے ضابطگیوں کی تحقیقات کے لیے تین ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، لیکن انتظامیہ کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔ ستنا کلکٹر انوراگ ورما اور دیہی ترقی کے وزیر مہیندر سسودیا سے رابطہ کرنے کے بعد بھی بات چیت نہیں ہو سکی۔
بعدمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے 7 سیکنڈ کی وضاحت میں کہا کہ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
معاملہ صرف پی ایم آواس یوجنا تک ہی محدود نہیں ہے، رپورٹ میں رہیکوارہ گرام پنچایت میں بیت الخلا کے گھوٹالہ کی بھی بات کی گئی ہے، جس کے مطابق راہیکوارہ میں 1200 سے زیادہ بیت الخلاء کو منظوری دی گئی تھی لیکن لال من چودھری کے خاندان جیسے کئی گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ انہیں کبھی بیت الخلاء نہیں ملا اور بھی لوگ رفع حاجت کے لیے کھلے میں جاتے ہیں۔
معاملہ سامنے آنے پرانتظامیہ نے تحقیقات کے بعد سابق سرپنچ بلویندر سنگھ، جو ستنا بی جے پی کے سابق صدر سریندر سنگھ کے بھائی ہیں، اور دو جونیئر افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
پنچایت کوآرڈینیٹر راجیشور کجور اور گرام روزگار سہایک برج کشور کشواہا کو بھی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔ پنچایت کوآرڈینیٹر کو معطل کر دیا گیا ہے اور گرام روزگار سہایک کو برخاست کر دیا گیا ہے۔
Categories: خبریں