ہماچل پردیش کے کانگڑا ضلع کی فتح پور اسمبلی سیٹ پر بی جے پی کے سابق راجیہ سبھا ایم پی کرپال پرمار پارٹی کے خلاف بغاوت کرکے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ایک وائرل ویڈیو کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ خود وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں فون کر کے انتخابی میدان سے پیچھے ہٹنے کے لیے دباؤ بنایا ہے۔
نئی دہلی: ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات کی ووٹنگ میں ایک ہفتے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ دریں اثنا، ریاست کے کانگڑا ضلع کی فتح پور سیٹ سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خلاف بغاوت کر کےآزاد امیدوا رکی حیثیت سے الیکشن لڑ رہے سابق راجیہ سبھا ایم پی کرپال پرمار نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں خود وزیر اعظم نریندر مودی نے فون کیا اور ان سے الیکشن سے ہٹنے کو کہا۔ اس کا ایک ویڈیو بھی وائرل ہو رہا ہے۔
غور طلب ہے کہ بی جے پی نے حال ہی میں پرمار سمیت پانچ باغیوں کو چھ سال کے لیے پارٹی سے نکال دیا تھا۔
سوشل میڈیا پر وائرل اور مختلف میڈیا آؤٹ لیٹس کے ذریعے شیئر کیے گئے ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کرپال پرمار مبینہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی سے فون پر بات کر رہے ہیں۔
ایک منٹ 3 سیکنڈ کے اس ویڈیو میں پرمار یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، ‘مودی جی ایک بات کہوں…’
جس پر دوسری طرف سے آواز آتی ہے کہ ‘میں کچھ نہیں کہوں گا، میں کچھ نہیں سنوں گا… میرا تم پر حق ہے… میں کچھ نہیں سنوں گا…’
اس پر پرمار ہنس کرکہتے ہیں، ‘حق تو میرا بھی ہے… میری…’ لیکن ان کی بات کاٹتے ہوئے دوسری طرف سے آواز آتی ہے، ‘ میرا تم پر حق ہے، نہیں چلے گا یہ ۔ میراکر پال یہ نہیں کر سکتا۔
اس پر پرمار بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کی شکایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ 15 سال تک نڈا نے انہیں ذلیل کیا ہے۔
اس پر مبینہ طور پر مودی کہتے ہیں،’کرپال سن لیجیے… اگر تمہاری کی زندگی میں کوئی رول ہے تو میں نے آج فون کیا ہے، اس فون کی قیمت کو کم مت آنکنا۔’
جس پر پرمار کہتے ہیں،’کم نہیں ہے جی، میرے لیے تویہ بھگوان کا آدیش (حکم )ہے۔’
اس پر دوسری طرف سے پرمار کوالیکشن سے ہٹنے کے لیے کہتے ہوئے یقین دلایا گیا کہ ‘باقی ذمہ داری میری ہے’۔
جس پر پرمار کہتے ہیں، ‘مودی جی، یہ دو دن پہلے ہو جاتا…’
اس کے بعد فون دوسری طرف سے منقطع ہو جاتا ہے۔
اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد اپوزیشن کانگریس نے بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔
انڈین یوتھ کانگریس کے قومی صدر سری نواس بی وی نے بھی مذکورہ ویڈیو ٹوئٹ کرکے الیکشن کمیشن کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کمیشن کو ٹیگ کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ ‘ڈیئر الیکشن کمیشن، کیا تم زندہ ہو؟’
Dear @ECISVEEP
क्या तुम जिंदा हो?नामांकन वापिस लेने की तारीख निकल जाने के बाद भारत के प्रधानमंत्री खुद फोन लगाकर निर्दलीय उम्मीदवारों को चुनाव से पीछे हटने के लिए दबाब बना रहे है।
अगर जिंदा हो, तो जिंदा नजर आना जरूरी है। pic.twitter.com/F7UBZ7rcZA
— Srinivas BV (@srinivasiyc) November 5, 2022
انہوں نے مزید لکھا، ‘پرچہ نامزدگی واپس لینے کی تاریخ نکل جانے کے بعد، ہندوستان کے وزیر اعظم خود فون کر کے آزاد امیدواروں کو الیکشن سے پیچھے ہٹنے کے لیے دباؤ بنا رہے ہیں۔ اگرزندہ ہو تو زندہ نظر آنا ضروری ہے۔
وہیں، کانگریس کی الکا لامبا نے لکھا ہے، ‘ہماچل میں وزیر اعلی جئے رام ٹھاکر کی کرسی اور حکومت کو بچانے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ، وزیر دفاع، وزیر مملکت برائے امور خارجہ، وزیر کھیل، وزیر اعلیٰ سارے کام چھوڑ کر میدان میں اترے ہوئے ہیں، پھر بھی بی جے پی کی شکست کو روکنا اب ناممکن ہے۔
हिमाचल में मुख्यमंत्री @jairamthakurbjp की कुर्सी और सरकार बचाने के लिए देश के प्रधानमंत्री @narendramodi, गृहमंत्री, रक्षा मंत्री, विदेश राज्य मंत्री, खेल मंत्री, मुख्यमंत्री सारे काम धाम छोड़ मैदान में उतरे हुए, फिर भी भाजपा की हार को अब रोक पाना असम्भव है. pic.twitter.com/pbQ1MLErEQ
— Alka Lamba (@LambaAlka) November 5, 2022
بتادیں کہ ہماچل پردیش میں ووٹنگ 12 نومبر کو ہونی ہے، جبکہ ووٹوں کی گنتی 8 دسمبر کو ہوگی۔
دینک جاگرن کے مطابق، بی جے پی نے فتح پور سے وزیر جنگلات راکیش پٹھانیا کو میدان میں اتارا ہے۔ پٹھانیا فی الحال نور پور سے ایم ایل اے ہیں۔
وہیں ، مودی اور پرمار کا رشتہ اس وقت سے بتایا جاتا ہے، جب مودی ہماچل کے انچارج تھے اور کرپال پرمار اس وقت راجیہ سبھا کے رکن تھے۔
Categories: خبریں