یہ فلم ایک ایسے شخص کی کہانی پر مبنی ہے، جو ایک خواجہ سرا سے محبت کرتا ہے۔ پہلے سینسر بورڈ نے اس کی ریلیز کی اجازت دے دی تھی، تاہم اب سینما گھروں میں اس کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
پاکستان کی طرف سے آسکر ایوارڈ کی دوڑ میں شامل اور تنقیدی لحاظ سے سراہی جانے والی فلم مذہبی گروپوں کے عتاب کا شکار ہوگئی۔ پاکستانی حکام نے اب اس فلم کی سینما گھروں میں نمائش پر پابندی لگا دی ہے۔
پاکستان میں حکام نے پیر کے روز بتایا کہ انہوں نے فلم ‘جوائے لینڈ’ پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فلم ایک ایسے شخص کی کہانی پر مبنی ہے، جو ایک خواجہ سرا سے محبت کرتا ہے۔ پہلے سینسر بورڈ نے اس کی ریلیز کی اجازت دے دی تھی، تاہم اب سینما گھروں میں اس کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
فلم’ جوائے لینڈ’ کان فلم فیسٹیول میں ایل جی بی ٹی کیو کے زمرے میں ‘کوئیر پام’ جیسا اعلیٰ عالمی اعزاز حاصل کرنے کے ساتھ ہی کئی دیگر عالمی اعزازات بھی حاصل کر چکی ہے۔
ٹورنٹو فلم فیسٹیول اور امریکن فلم انسٹیٹیوٹ کے فیسٹیول میں پریمیئر ہونے کے بعد یہ فلم بہترین تبصروں اور جائزوں کے ساتھ سامنے آئی تھی۔
حکام کی جانب سے اسکریننگ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے بعد فلم ‘جوائے لینڈ’ کو رواں ہفتے ہی پاکستان کے سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کیا جانا تھا۔ لیکن بعد میں مذہبی رہنماؤں نے فلم کو قابل اعتراض قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی کا مطالبہ شروع کر دیا اور اس طرح کی شکایات موصول ہونے کے بعد حکام نے نمائش کرنے کی اپنی اجازت واپس لے لی۔
حالانکہ پاکستان کی پارلیمنٹ نے سن 2018 میں خواجہ سراؤں کو قانونی شناخت فراہم کرنے کے لیے ایک قانون منظور کر کے ان کے حقوق کے تحفظ کی راہ میں ایک اہم قدم اٹھایا تھا۔ تاہم کچھ قدامت پسند اور سخت گیر خیال کے حامی لوگ ان حقوق کو واپس لینے کی مہم چلاتے رہے ہیں۔
مذہبی جماعتوں کا دباؤ
پاکستان کی حکومت کی جانب سے اس فلم کو آسکر 2023 کے لیے بہترین بین الاقوامی فیچر فلم کے زمرے میں بھیجنے کے لیے نامزد کیا جا چکا ہے۔
صائم صادق کی ہدایت کاری میں بننے والی یہ فلم ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والے ایک شادی شدہ نوجوان شخص کی کہانی بیان کرتی ہے، جو ایک شہوت انگیز ڈانس تھیٹر میں جاتا ہے اور پھر وہاں کے ایک ٹرانس جینڈر ادا کار کی محبت میں گرفتار ہو جاتا ہے۔
مذہبی گروپوں نے فلم پر ہم جنس پرستی کو فروغ دینے کا الزام لگایا ہے اور اسی دباؤ کے بعد پاکستان کے سینسر بورڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ فلم میں ‘انتہائی قابل اعتراض مواد’ موجود ہے۔
فلم کی ریلیز کے خلاف مہم چلانے والی ایک مذہبی سیاسی جماعت کے رکن سینیٹر مشتاق احمد خان نے ٹوئٹر پر لکھا کہ پابندی کے بارے میں سن کر انہیں سکون ملا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ‘پاکستان کا احسن اقدام ہے، پاکستان اسلامی مملکت ہے، یہاں کوئی قانون، کوئی اقدام، کوئی نظریہ خلاف اسلام نہیں چل سکتا۔’
سرمد سلطان کھوسٹ کی پروڈیوس کردہ یہ فلم 18 نومبر کو پاکستان بھر کے سنیما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جانی تھی۔
‘جوائے لینڈ‘ کی شریک پروڈیوسر اور کاسٹنگ ڈائریکٹر ثنا جعفری کاکہنا تھا کہ فلم آسکرز کے لیے جا رہی ہے جس کے لیے اس کا پاکستان میں ریلیز ہونا ضروری ہے۔’یہ فلم پاکستان میں بنی اور پاکستانیوں کے لیے بنی لہٰذا اگر وہی نہیں دیکھ پائیں گے تو کیا فائدہ۔‘
Categories: ادبستان, عالمی خبریں