دہلی کی ایک عدالت نے کہا کہ ہائی کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے کے مطابق،ہیٹ اسپیچ وغیرہ کے معاملے میں کوڈ آف کریمنل پروسیجر (سی آر پی سی) کی دفعات کے تحت تحقیقات اور ایف آئی آر کے درج کرنے کے لیے حکومت کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔
نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے بودھ برادری کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیزتبصرہ کرنے کے معاملے میں ایک شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کرنے والی عرضی کو خارج کر دیا۔
عدالت نے کہا کہ اس کی ہدایت کے لیے مجاز اتھارٹی سے استغاثہ کی پیشگی منظوری ضروری ہے۔
عدالت وکیل ستیہ پرکاش گوتم کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جنہوں نے بھگوان بدھ اور بودھ برادری کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے کے لیے سوامی رام بھدراچاریہ کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کرنے کی گزارش کی تھی۔
میٹروپولیٹن مجسٹریٹ اجیت نارائن نے جمعہ (02 دسمبر) کو جاری کردہ ایک فیصلے میں کہا، فریادی نے اس معاملے میں مجاز اتھارٹی سے کوئی پیشگی منظوری حاصل نہیں کی ہے، اس لیے قانون کے طے شدہ اصول کے مطابق منظوری کی عدم موجودگی میں شکایت کو خارج کیا جاتا ہے۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، عدالت نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کے ایک حالیہ فیصلے کے مطابق، ہیٹ اسپیچ وغیرہ کے معاملے میں کوڈ آف کریمنل پروسیجر (سی آر پی سی)کی دفعات کے تحت تحقیقات اور ایف آئی آر کے درج کرنے کے لیے حکومت سے مناسب منظوری کی ضرورت ہوتی ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کے مطابق ، منظوری حاصل کرنے کی ضرورت ،نوعیت میں ڈائریکٹری ہونے کے بجائے ایک لازمی ضرورت تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں