خبریں

گجرات پولیس نے پارٹی ترجمان ساکیت گوکھلے کو راجستھان سے گرفتار کیا: ترنمول کانگریس

ترنمول کانگریس کے قومی ترجمان اور راجیہ سبھا رکن ڈیرک اوبرائن نے بتایا کہ موربی پل حادثے پر ساکیت گوکھلے کے ٹوئٹ کو لے کر جھوٹامعاملہ بنا کر احمد آباد سائبر سیل میں کیس درج کیا گیا۔ اس سے ترنمول کانگریس اور اپوزیشن کو چپ  نہیں کرایا جا سکتا۔ بی جے پی سیاسی انتقام کو ایک الگ  سطح پر لے جا رہی ہے۔

ساکیت گوکھلے۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

ساکیت گوکھلے۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) نے منگل کو دعویٰ کیا کہ گجرات پولیس نے اس کے ترجمان ساکیت گوکھلے کو گرفتار کر لیا ہے۔

پارٹی نے اس گرفتاری کو ‘سیاسی انتقام’ کے تحت کی گئی کارروائی قرار دیا ہے۔

ترنمول کے قومی ترجمان اور راجیہ سبھا  رکن ڈیرک اوبرائن نے ٹوئٹ کر کے جانکاری دی کہ کن حالات میں گرفتاری عمل میں آئی۔

اوبرائن نے دعویٰ کیا کہ گوکھلے نےسوموار کی رات 9 بجے نئی دہلی سے جے پور کے لیے اڑان بھری، لیکن جب وہ راجستھان کے جے پور میں اترے تو گجرات پولیس ایئرپورٹ پر ان کا انتظار کر رہی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ سوموار کی رات 2 بجے گوکھلے نے اپنی ماں کو فون کیا اور بتایا کہ پولیس انہیں احمد آباد لے جارہی ہے اور وہ دوپہر تک وہاں پہنچ جائیں گے۔

ترنمول لیڈر نے ٹوئٹ کیا،پولیس نے انہیں (گوکھلے)  دو منٹ تک فون پر بات کرنے کی اجازت دی اور پھر ان کا فون اور  سارا سامان ضبط کر لیا۔

انہوں نے کہا، موربی پل حادثے پر ساکیت کے ٹوئٹ کو لے کرجھوٹا معاملہ  بنا کر احمد آباد سائبر سیل میں ایک کیس درج کیا گیا۔ آل انڈیا ترنمول کانگریس اور اپوزیشن کو اس سے خاموش نہیں کیا جا سکتا۔ بی جے پی (بھارتیہ جنتا پارٹی) سیاسی انتقام کو ایک الگ سطح پر لے جا رہی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے کہا کہ احمد آباد سائبر کرائم سیل کے سامنے بی جے پی کے سینئر کارکن بھالابھائی کوٹھاری کی طرف سے شکایت درج کرائی گئی تھی، جو یکم دسمبر کو ‘گوکھلے کے ٹوئٹ سے پریشان تھے’۔ اس ٹوئٹ میں انہوں نے مبینہ خبروں کے ‘اسکرین شاٹ’ پوسٹ کیے تھے، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم کے موربی کے دورے (حادثے کے بعد) پر 30 کروڑ روپے خرچ کیے گئے تھے۔

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ اس دن اس سلسلے میں جعلسازی سے متعلق جرائم، ہتک آمیز مواد ٹوئٹ کرنے اور خوف پیدا کرنے کےمعاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

نیوز کلپنگ کو فرضی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ گوکھلے کے ٹوئٹ میں کہا  گیا تھا، آر ٹی آئی سے پتہ چلا ہے کہ مودی کے چند گھنٹوں کے موربی دورے پر 30 کروڑ روپے خرچ کیے گئے تھے۔ اس میں سے 5.5 روپے خالصتاً ‘ویلکم، ایونٹ مینجمنٹ اور فوٹوگرافی’ کے لیے تھے۔ مرنے والے 135 متاثرین کو 4 لاکھ روپے یعنی 5 کروڑ روپے کی ایکس گریشیا رقم ملی۔ صرف مودی کے ایونٹ مینجمنٹ اور پی آر کی قیمت 135 لوگوں کی جانوں سے زیادہ ہے۔

پولیس افسر نے کہا، ‘گوکھلے نے گجرات سماچار کی ایک رپورٹ کے حوالے سے یہ ٹوئٹ کیا تھا۔ پہلی نظر میں مذکورہ خبر کے تراشے نقلی  ہیں۔ گجرات سماچار نے ریکارڈ پر رکھا ہے کہ انہوں نے ایسی کوئی خبر شائع نہیں کی۔ اس بڑے سانحے کو دیکھتے ہوئے، جہاں اتنے لوگوں کی موت ہوئی ہے اور معاملے کی حساسیت کے مدنظر، اس سے امن و امان کے متاثر ہونے کا امکان تھا۔

افسر نے کہا، گوکھلے کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے اور ایک بار جب وہ احمد آباد پہنچیں گے، تو ہم دیکھیں گے (ضروری کارروائی کے بارے میں)۔ اگر ضرورت پڑی تو ہم ایف آئی آر میں آئی ٹی ایکٹ کے تحت دفعات  شامل کریں گے۔

گوکھلے پر آئی پی سی کی دفعہ 469 (ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے جعلسازی)، 471 (جعلی دستاویز/الکٹرانک ریکارڈ کو حقیقی طور پر استعمال کرتے ہوئے)، 501 (ہتک آمیز معاملہ کی اشاعت) اور 505بی (عوامی طور پر شرارت کا باعث بننے والے بیانات) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

 (خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)