شاہ رخ خان اور دیپیکا پڈوکون اسٹارر فلم ‘پٹھان’ کے گانے ‘بے شرم رنگ’ پر جاری تنازع کے درمیان رتنا پاٹھک شاہ نے کہا کہ اس طرح کا برتاؤ کرنا کسی بھی معاشرے کے لیے اچھی بات نہیں ہے۔ فنون اور دستکاری کو اپنی مکمل صلاحیتوں تک پہنچنے کے لیے آزادی کے احساس کی ضرورت ہوتی ہے، جو مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
نئی دہلی: موجودہ سماجی و سیاسی ماحول اور ایک ایسے وقت میں جب ہندی فلم انڈسٹری کو مسلسل نفرت کا سامنا ہے، رتنا پاٹھک شاہ پر امید ہیں کہ وقت بدلے گا۔
ان کی پہلی گجراتی فلم ‘کچھ ایکسپریس’ 6 جنوری کو ریلیز ہو رہی ہے۔ ورل شاہ کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں رتنا پاٹھک شاہ کے علاوہ مانسی پاریکھ، دھرمیندر گوہل، درشیل سفاری اور وراف پٹیل بھی نظر آئیں گے۔
اس دوران انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں انہوں نے اس المیہ کے بارے میں بتایا جس سے ملک گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘لوگوں کی پلیٹ میں کھانا نہیں ہے، لیکن وہ کسی اور کے کپڑوں پر غصہ کر سکتے ہیں ہیں۔’
اس وقت شاہ رخ خان اور دیپیکا پڈوکون کی فلم ‘پٹھان’ کا ایک گانا ‘بےشرم رنگ’ تنازعات میں گھرا ہوا ہے۔ بی جے پی کے وزیروں اور دائیں بازو کی تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ گانے میں بھگوا رنگ کی توہین کی گئی ہے، جو ہندو برادری کے لیے مقدس ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ ایسے وقت میں آرٹسٹ ہونے پر کیسا لگتا ہے جب ان کے کپڑوں کا رنگ ایک قومی موضوع بن جاتا ہے، رتنا نے کہا، میں کہوں گی کہ اگر آپ کے ذہن میں ایسی باتیں سب سے اوپر ہیں تو ہم بہت ہی احمقانہ دور میں جی رہے ہیں۔ اس میں ایسی کوئی بات نہیں ہے جس کے بارے میں میں بہت زیادہ بات کرنا چاہوں گی یا اسے زیادہ اہمیت دوں گی۔
انہوں نے مزید کہا، ‘لیکن میں امید کر رہی ہوں کہ ہندوستان میں اس وقت جتنے سمجھدار لوگ نظر آ رہے ہیں، اس سے کہیں زیادہ سمجھدار لوگ ہیں۔ وہ ان حالات پر قابو پا لیں گے، کیونکہ جو کچھ ہو رہا ہے، خوف اور بائیکاٹ کا یہ احساس پائیدار نہیں ہے۔ میرے خیال میں انسان نفرت کو ایک حد سے زیادہ برداشت نہیں کر سکتا۔ ایک بغاوت ہوتی ہے، لیکن تب جب آپ نفرت سے تھک جاتے ہیں۔ میں اس دن کے آنے کا انتظار کر رہی ہوں۔
پچھلے کچھ سالوں میں ہندی فلم انڈسٹری سوشل میڈیا پر مسلسل نفرت کا شکار رہی ہے جس کی وجہ سے کئی بار زمین پر بھی یہ مخالفت دیکھنےکو ملی ہے۔
فلم ‘پٹھان’ کے گانے ‘بےشرم رنگ’ کی ریلیز کے بعد 16 دسمبر کو ہندو دائیں بازو کی تنظیموں نے جب یہ جانا کہ شاہ رخ خان کی ایک اور فلم ‘ڈنکی’ کی شوٹنگ چل رہی ہے، تو انہیں مدھیہ پردیش کے جبل پور کے سنگ مرمر کے چٹانوں کے مشہور بھیڑگھاٹ پر مخالفت کرنے کی کوشش کی۔ ان مقامات پر فلم کی شوٹنگ ہو رہی ہے۔
ان تنازعات کے دوران پوری فلم انڈسٹری کو کام کرنے کے لیے ایک غیر موزوں جگہ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ تاثر رتنا پاٹھک شاہ کو تکلیف دیتا ہے، تو انہوں نے کہا کہ ان میں سے زیادہ تر حالات خالصتاً تیار کیے جاتے ہیں۔
تقریباً چار دہائیوں سے فلموں میں کام کر رہی رتنا نے کہا، اس میں کوئی شک نہیں کہ عام آدمی یا یوں کہیں کہ کچھ لوگوں کے دل میں فنکاروں کے تئیں بے قدری کا احساس ہوتا ہے اور یہ بھی کہ کچھ ایشوز کو ابلنے دینے کے لیے بھی لگاتار ہوا دی جاتی ہے۔
انھوں نے کہا، ‘میں بہت شدت سے محسوس کرتی ہوں کہ کسی بھی معاشرے کے لیے اس طرح کام کرنا اچھی بات نہیں ہے۔ فنون اور دستکاری کو اپنی مکمل صلاحیتوں تک پہنچنے کے لیے آزادی کے احساس کی ضرورت ہوتی ہے، جو مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
تاہم، رتنا پاٹھک شاہ نے یہ بھی کہا کہ ہندی فلم انڈسٹری نے حالیہ دنوں میں اپنا کچھ بہترین کام پیش کیا ہے۔ وہ محسوس کرتی ہیں کہ فلم انڈسٹری سے اس کےکمتر کام کو درست کرنے کے لیے کہا جا سکتا ہے، لیکن تمام فلمی اداکاروں کو ایک لیبل میں رنگ دینا افسوسناک ہے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے ایسی کوئی چیز نہیں بنائی ہے، جو کسی بھی طرح سے قابل ستائش ہو۔ بہت ساری چیزیں (فلمیں) جو ہم بناتے ہیں وہ خوفناک یا معمولی ہوتی ہیں۔ تاہم، ایک فلم بنانے میں جو کوشش کی جاتی ہے وہ بہت بڑی ہوتی ہے۔ فلموں اور اس سے وابستہ فنکاروں کو کسی بھی طرح سے پیش کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔ یہ وقت کی بربادی ہے۔ کیا ہمارے پاس سوچنے کے لیے دوسری چیزیں نہیں ہیں؟’
انہوں نے کہا، ‘ہمارے ملک کو دیکھیں، وبائی مرض نے ہمارے ملک میں چھوٹی مینوفیکچرنگ انڈسٹریز کا صفایا کر دیا ہے۔ لوگوں کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے اور ہم اس بات پر الجھ رہے ہیں کہ کون کیاپہن رہاہے۔
Categories: خبریں