خبریں

حکومت نے پارلیامنٹ میں کہا – رام سیتو کے وجود کا کوئی حتمی ثبوت نہیں ہے

راجیہ سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت جتیندر سنگھ نےبتایا کہ سیٹلائٹ تصاویر میں جزیرہ اور چونا پتھر والے اتھلے کنارے نظر آتے ہیں، لیکن انہیں ‘حتمی  طور پر’ پل کی باقیات  نہیں کہا جاسکتا۔

ایڈمز برج / رام سیتو۔ (تصویر بشکریہ: earth.esa.int)

ایڈمز برج / رام سیتو۔ (تصویر بشکریہ: earth.esa.int)

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے جمعرات کو پارلیامنٹ کو بتایا کہ ہندوستان اور سری لنکا کے درمیان کے علاقے کی سیٹلائٹ تصاویر، جہاں رام سیتو کے ہونے کی بات کہی جاتی ہے، میں جزیرہ  اور چونا پتھر (لائم اسٹون)والے اتھلے کنارے نظر آتے ہیں، لیکن انہیں ‘حتمی  طور پر’ پل کی باقیات نہیں کہا جا سکتا۔

دی ٹیلی گراف کے مطابق، وزیر مملکت جتیندر سنگھ راجیہ سبھا میں بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ کارتیکیہ شرما کے ایک زبانی سوال کا جواب دے رہے تھے، جنہوں  نے پوچھا  تھاکہ کیا حکومت ہندوستان کے ماضی کا سائنسی جائزہ لینے کی کوئی کوشش کر رہی ہے۔

سنگھ نے ایوان کو بتایا،’ہاں، کچھ حد تک، خلائی ٹکنالوجی کے ذریعے ہم کچھ ٹکڑوں اور جزیروں، ایک طرح کے لائم اسٹون والے اتھلے کناروں کی کھوج کر سکے ہیں، جنہیں یقینی طور پر پل کی باقیات یا حصہ نہیں کہا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ‘مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ خلائی محکمہ اس میں مصروف ہے… جہاں تک رام سیتو کے حوالے سے یہاں ان سے پوچھے گئے سوال کا تعلق ہے، تو اس کا پتہ لگانےکی کچھ حدود ہیں کیونکہ تاریخ 18000 سال زیادہ پرانی  ہےاور اگر آپ تاریخ کو دیکھیں تو وہ پل تقریباً 56 کلومیٹر لمبا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سیٹلائٹ کی تصاویر میں جزیرہ میں ‘لوکیشن کے سلسلے میں ایک طرح کے تسلسل کی ایک خاص مقدار نظر آتی  ہے’ جس کے ذریعے کچھ اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

سنگھ نے مزید کہا، لہذا، میں مختصراً یہ کہنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ اصل ڈھانچے کی نشاندہی کرنا مشکل ہے، لیکن اس بات کا براہ راست یا بالواسطہ اشارہ ہے کہ وہ ڈھانچے وہاں موجود ہیں۔

مبینہ رام سیتو کو ایڈمز برج کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ تمل ناڈو کے جنوب مشرقی ساحل پر جزیرہ پمبن اور سری لنکا کے شمال مغربی ساحل پر منار جزیرے کے درمیان چونے کے پتھروں کی ایک زنجیر ہے۔

واضح ہو کہ اس سے قبل یو پی اے حکومت نے ماہر ماحولیات آر کے پچوری کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس کو سیتوسمدرم پروجیکٹ کی متبادل صف بندی کی جانچ کا ذمہ دیا گیا تھا ۔ اس پروجیکٹ میں 83 کلومیٹر لمبے گہرے پانی کے راستے کی تعمیر کا تصور کیا گیا تھا، جو منار کو آبنائے پالک سے جوڑتا تھا، جومبینہ  رام سیتو کا حصہ بننے والے چونا پتھر کی سیریز کو ہٹا کر کیا جانا تھا۔

بی جے پی اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ بھگوان رام نے سیتا کو بچانے کے لیے لنکا پہنچنے کے لیے یہ راستہ بنایا تھا اور اس کی حفاظت کی جانی چاہیے، اس منصوبے کی مخالفت کرتی رہی ہے ۔