خبریں

ملک میں بے روزگاری کی شرح دسمبر میں 16 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچی: سی ایم آئی ای

سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دسمبر کے مہینے میں شہری بے روزگاری کی شرح  10.09 فیصد اور دیہی بے روزگاری کی شرح 7.44 فیصد رہی ۔ سب سے زیادہ شرح  37.4 فیصد ہریانہ میں درج  کی گئی۔

(علامتی  تصویر: رائٹرس)

(علامتی  تصویر: رائٹرس)

نئی دہلی: ملک میں بے روزگاری کی شرح دسمبر 2022 میں بڑھ کر 8.3 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کے ڈیٹا سے یہ جانکاری ملی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرس کے مطابق ، بے روزگاری کی  یہ شرح یہ 16 ماہ کی بلند ترین سطح  پرہے۔

اعداد و شمار کے مطابق نومبر میں بےروزگاری کی شرح آٹھ فیصدتھی جبکہ ستمبر میں یہ سب سے کم 6.43 فیصد تھی۔ وہیں، اگست میں یہ 8.28 فیصد پر تھی، جو اس سال کی دوسری بلند ترین سطح ہے۔

شہری بے روزگاری کی شرح دسمبر میں بڑھ کر 10.09 فیصد ہو گئی، جبکہ نومبر میں یہ شرح 8.96 فیصد تھی۔

وہیں ، دیہی بے روزگاری کی شرح میں کمی دیکھی گئی۔ یہ 7.44 فیصد درج  کی گئی، جبکہ نومبر میں یہ 7.55 فیصد تھی۔

ریاستوں کی بات کریں تو دسمبر میں سب سے زیادہ 37.4 فیصد بے روزگاری کی شرح ہریانہ میں تھی۔ اس کے بعد راجستھان (28.5 فیصد)، دہلی (20.8 فیصد)، بہار (19.1 فیصد) اور جھارکھنڈ (18 فیصد) کا نمبر آتا ہے۔

سی ایم آئی ای کے منیجنگ ڈائریکٹر مہیش ویاس نے کہا کہ بے روزگاری کی شرح میں اضافہ اتنا برا نہیں ہے جتنا کہ یہ لگ رہا ہے کیونکہ یہ ایسے وقت میں آیا ہے جب مزدوروں کی شرکت کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو دسمبر میں 12 ماہ کی بلند ترین س 40.48 کی سطح پر پہنچ گئی ۔

ٹیم لیز سروسز کی شریک بانی اور ایگزیکٹو نائب صدر ریتوپرنا چکرورتی نے اعداد و شمار کا تجزیہ کرتے ہوئےکہا کہ سی ایم آئی ای  بے روزگاری رپورٹ بری اور اچھی خبروں کا ایک ‘دلچسپ گلدستہ’ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیدائش اور اموات کی شرح اور معاشی خوشحالی کے کلیدی اشاریوں کو دیکھتے ہوئے ہندوستان کے لیے تشویشناک امکانات میں سے ایک حقیقت یہ  ہے کہ لیبر فورس میں ہماری ترقی سست ہو سکتی ہے۔ چین یا یورپ اور دیگر ترقی یافتہ معیشتوں میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔

چکرورتی نے کہا کہ ڈیموگرافک ڈیویڈنڈ ممکنہ طور پر مستقبل قریب میں اپنے انجام کو پہنچ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اعداد و شمار یہ بھی بتاتے ہیں کہ آرگنائزڈ سیکٹر میں روزگار پیدا کرنا کتنا ضروری ہے، تب ہی ہم روزگار بازارمیں شمولیت کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

سی آئی ای ایل ایچ آرسروسز کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) آدتیہ نارائن مشرا نے رپورٹ کے بارے میں کہا کہ دسمبر میں روزگار کے کوئی قابل ذکر مواقع پیدا نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا،ستمبر-دسمبر کے دوران تہوار کے موسم کی وجہ سے اشیائے صرف، گاڑیاں اور مالیاتی خدمات کے شعبوں میں روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہوئے۔ ان کے لیے تقرریاں اگست-ستمبر میں کی گئی تھیں۔ مہنگائی کے دباؤ کی وجہ سے تعمیرات، انجینئرنگ اور مینوفیکچرنگ سیکٹر میں روزگار کے مواقع میں اضافہ نہیں ہوا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)