بالی وڈ فلموں کے بائیکاٹ کے حوالے سے اداکار سنیل شیٹی نے یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ ہیش ٹیگ بائیکاٹ بالی وڈ ٹرینڈ کو کیسے ختم کیا جاسکتا ہے، اس سلسلے میں کوشش کی جانی چاہیے۔ ہم دن بھر ڈرگس نہیں لیتے، ہم دن بھر غلط کام نہیں کرتے۔ اگر آپ اس بارے میں وزیر اعظم سے کہیں تو بہت فرق پڑ سکتا ہے۔
نئی دہلی: اداکار سنیل شیٹی نے جمعرات (5 جنوری) کو اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے اپیل کی کہ ہندی فلم انڈسٹری کے خلاف نفرت کو ختم کرنے میں مدد کریں اور سوشل میڈیا پر بالی وڈ بائیکاٹ کے ٹرینڈ سے نجات دلائیں۔
یوگی آدتیہ ناتھ ممبئی کے دو روزہ دورے پر ہیں۔ اس دوران انہوں نے شیٹی، سبھاش گھئی، جیکی شراف، راجکمار سنتوشی، منموہن شیٹی اور بونی کپور سمیت فلمی دنیا کے متعدد لوگوں سے ملاقات کی۔
میٹنگ کا ایجنڈہ نوئیڈا فلم سٹی میں شوٹنگ اور سرمایہ کاری کے امکانات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ اس دوران شیٹی نے فلمی دنیا کے مسائل کو سامنے رکھا۔
انہوں نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے یہ اپیل بھی کی کہ بالی وڈ پر لگ رہے ‘کلنک’ کومٹانے میں وہ وزیر اعظم نریندر مودی سےمداخلت کرانے میں مدد کریں۔
سنیل شیٹی نے کہا کہ بالی وڈ کے 99 فیصد لوگ ڈرگس نہیں لیتے اور لوگوں تک پہنچنے کے لیےکڑی محنت پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، اس لیے بالی وڈ کی شبیہ کو بحال کرنے کے لیے ہیش ٹیگ بائیکاٹ بالی وڈ ٹرینڈ کرانے کے چلن کو ختم کرنے کے سلسلے میں کوشش کی جائے۔
یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا، ‘ہمیں لاگت کی پریسانی نہیں ہے، سبسڈی کی تکلیف نہیں ہو رہی ہے، ناظرین کی تکلیف ہو رہی ہے۔ لہذا ناظرین کو تھیٹر میں واپس لانا بہت بہت ضروری ہے۔ یہ ہیش ٹیگ جو چل رہا ہے، ہیش ٹیگ بائیکاٹ بالی وڈ آپ کے کہنے سے ہی یہ رک بھی سکتا ہے۔ یہ (پیغام) لوگوں تک پہنچانا بھی ضروری ہے کہ ہم بہت اچھا کام بھی کر چکے ہیں۔
سنیل شیٹی نے کہا کہ ‘ایک سڑا ہوا سیب (تھوڑی بہت گڑ برڑی) تو کہیں بھی ہوتا ہی ہے، لیکن اس میں ہم سب کوآپ لوگ شمار نہیں کر سکتے کہ ہم سب ایسے ہیں۔ کیونکہ اس وقت ناظرین کے ذہن میں یہی ہے کہ بالی وڈ یعنی… ہندی سنیما یعنی… اچھی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘ہم نے اچھی فلمیں بھی کی ہیں۔ میں بارڈر جیسی فلم میں بھی تھا اور دوسری بہت سی اچھی فلموں میں بھی رہا ہوں۔ ہمارے بارے میں جو تاثر قائم کیا جا رہا ہے کہ ہیش ٹیگ بائیکاٹ بالی وڈ، ہم سب مل کر اسے کیسے ہٹا سکتے ہیں… یہ جوٹوئٹر پر ٹرینڈ چلتا ہے ، وہ کیسے روکا جا سکتا ہے، میرے خیال میں اگر ہم اس پر توجہ دیں تو یقینی طور پر یوپی جیسی جگہ ہےہی نہیں، یہ ہندی سنیما کا گڑھ ہے۔
Suniel Shetty met Yogi Adityanath and addressed the elephant in the room: #BoycottBollywood pic.twitter.com/Q9xUlTHQ1m
— Brut India (@BrutIndia) January 6, 2023
اداکار نے کہا، ‘اگر میں سنیل شیٹی بنا ہوں تو یہ صرف اور صرف یوپی کی وجہ سے ، انہی مداحوں کی وجہ سے۔ جب لوگ جمعہ کو تھیٹر بھرتے تھے تو باقی ہندوستان بولتا تھا کہ ہاں یار یہ فلم چلے گی۔ لہٰذا اگر ہم ان باتوں پر توجہ دیں اوراگر آپ اس طرف پیش قدمی کریں گے تو یقیناً ایسا ہو سکتا ہے۔یہ ہمارے اوپر جو کلنک (بدنما داغ ) لگا ہے ،وہ ہٹنا بہت ضروری ہے ۔ میرے خیال میں سب اس سے متفق ہوں گے۔
انہوں نے کہا، ‘میرا پختہ یقین ہے، یہ کہتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے کہ ہمارے او پر کلنک ہے، کیونکہ ہم میں سے 99 فیصد لوگ ایسے نہیں ہیں۔ ہم دن بھر ڈرگس نہیں لیتے، دن بھر غلط کام نہیں کرتے۔ ہمیشہ اچھے کام کے ساتھ جڑے ہیں۔ ہندوستان کو بیرونی ممالک سےاور ہندوستانیوں سے اگر کسی نےجوڑا ہے تو وہ ہماری موسیقی اور ہماری کہانیاں ہیں… تو میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم اس پر توجہ دیں اور عزت مآب وزیر اعظم سے بھی اگر آپ یہ کہیں تو بہت فرق پڑسکتا ہے۔ بس میرا صرف یہی کہنا تھا۔
اداکار سنیل شیٹی کا یہ تبصرہ بالی وڈ فلموں کو سوشل میڈیا پر بار بار بائیکاٹ کی اپیل کا سامنا کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
معلوم ہو کہ شاہ رخ خان کی فلم ‘پٹھان’ ان دنوں تنازعات میں گھری ہوئی ہے۔ 12 دسمبر 2022 کو اس کے گیت’بےشرم رنگ’ کے ریلیز ہونے کے بعد اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کیا جانے لگا ہے۔
گانے کے ایک سین میں اداکارہ دیپیکا پڈوکون کو بھگوا رنگ کی بکنی میں دیکھا جا سکتا ہے، جس کے خلاف ملک گیر احتجاج کیے گئے اور ‘ہندو جذبات کو ٹھیس پہنچانے’ کے الزامات لگائے گئے ۔
مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا اور وشو ہندو پریشد جیسی تنظیمیں ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے ‘بےشرم رنگ’ گانے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور اس میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔
بی جے پی کے وزراء اور دائیں بازو کی تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ گیت نے بھگوا رنگ کی توہین کی ہے، جو ہندو برادری کے لیے مقدس ہے۔ ملک کے کچھ حصوں میں دائیں بازو کی تنظیموں نے فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
بھوپال سے بی جے پی کی رکن پارلیامنٹ سادھوی پرگیہ نے کہا تھا، ‘ان کے پیٹ پر لات مارو، ان کا دھندہ چوپٹ کر دو اور ان کی کوئی فلم کبھی مت دیکھو’۔
اس تنازعہ کے درمیان 29 دسمبر 2022 کو سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) کے چیئرمین پرسون جوشی نے کہا تھا کہ سینسر بورڈ نے فلمسازوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ فلم میں گیتوں سمیت تجویز کردہ تبدیلیاں کریں اور تھیٹر میں ریلیز سے قبل اس کا ترمیم شدہ ورژن جمع کروائیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ ،ہمارا کلچر اور عقیدہ ثروت مند اور داخلی ہے اور جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ فلمسازوں اور ناظرین کے درمیان کے بھروسے کی حفاظت کرنا سب سے اہم ہے اور فلمسازوں کو اس سمت میں کام کرتے رہنا چاہیے۔
دریں اثنا، 5 جنوری کو وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کے کارکنوں نے گجرات کے احمد آباد شہر کے وستر پور علاقے میں واقع ایک مال میں ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے، فلم ‘پٹھان’ کے پوسٹر پھاڑ دیے تھےاور توڑ پھوڑ کی تھی۔ وی ایچ پی کی گجرات یونٹ نے پہلے کہا تھا کہ وہ اس فلم کو ریاست میں نمائش کی اجازت نہیں دے گی۔
تاہم فلم ‘پٹھان’ کے پروڈیوسرز نے دسمبر 2022 میں ایک اور گانا ‘جھومے جو پٹھان’ بھی ریلیز کیا تھا۔ اداکار جان ابراہم بھی ‘پٹھان’ میں نظر آئیں گے اور یہ 25 جنوری کو سینما گھروں میں ریلیز ہوگی۔
Categories: خبریں