خبریں

پٹھان گیت تنازعہ: جاوید اختر نے کہا، میں یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ کوئی گیت غلط ہے یا صحیح

شاہ رخ خان اور دیپیکا پڈوکون اسٹارر فلم ‘پٹھان’ کے خلاف بعض  سماج دشمن عناصر کی مخالفت  پر جاوید اختر نے کہا کہ کوئی سماج دشمن عناصر نہیں ہیں، وزیر ایسی باتیں کر رہے ہیں۔ مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نے گیت پر سوال اٹھائے تھے۔

نغمہ نگار اور اسکرین رائٹر جاوید اختر۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نغمہ نگار اور اسکرین رائٹر جاوید اختر۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) کی جانب سے شاہ رخ خان اور دیپیکا پڈوکون اسٹارر فلم ‘پٹھان’ کے پروڈیوسرزسے فلم کے گانے ‘بےشرم رنگ’ کے مناظر کو تبدیل کرنے کے لیے کہے جانے کی خبروں کے بیچ نغمہ  نگار جاوید اختر نے کہا ہے کہ فلمسازوں کو فلم سرٹیفیکیشن یونٹ  پر ‘اعتماد’ کرنے کی ضرورت ہے، جس کے پاس یہ فیصلہ کرنے کا اختیار ہے کہ فلم کی حتمی شکل کیا ہوگی۔

اختر نے یہ بیان سدھارتھ آنند کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ‘پٹھان’ کے ٹریلر کی ریلیز سے ایک دن قبل سوموار کو اپنی سوانح حیات ‘جادونامہ’ کے اجراء کے موقع پر پریس سے بات چیت کرتے ہوئے دیا۔

سی بی ایف سی کو مرکزی حکومت کے تحت ایک ‘محکمہ’ کے طور پر پیش کرتے ہوئے 77 سالہ  جاوید اختر نے سوموار کو کہا، یہ میرے  یا آپ کے لیے نہیں ہے کہ یہ  طے کریں کہ کوئی گانا صحیح ہے یا غلط۔اس کے لیے ہمارے پاس ایک ایجنسی، سرکاری محکمہ ہے، حکومت اور معاشرے کے ہر طبقے کے لوگ ہیں، جو فلم دیکھتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں کہ کیا دکھایا جانا چاہیے اور کیا نہیں دکھایا جانا چاہیے۔

اختر نے کہا، میرے خیال میں ہمیں ان کی جانب سے فلم کو دیے جانے والے سرٹیفکیٹ، حذف کیے گئے مناظر اور حتمی فیصلے پر بھروسہ کرنا چاہیے۔

انھوں نے کہا، ‘فلم سرٹیفیکیشن کے لیے ایک بورڈ ہوتا ہے۔ سرٹیفکیٹ مرکزی حکومت کے محکمے کی ایجنسی کی جانب سے دیا جاتا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس سرٹیفکیٹ کا پورا احترام کرنا چاہیے۔ اگر سب سینسر بورڈ بن جائیں تو مرکزی حکومت کی طرف سے دیے گئے اس سرٹیفکیٹ کا کیا فائدہ؟ حکومت کا حق ہے اور ہمیں سرٹیفیکیشن کا احترام کرنا چاہیے۔

رپورٹس کے مطابق، سی بی ایف سی نے فلم پروڈکشن کمپنی یش راج فلمز کو گیت ‘بےشرم رنگ’ میں تبدیلیاں کرنے اورہندوستانی خفیہ ایجنسی ‘را’ اور وزیر اعظم کے دفتر سے متعلق تمام حوالوں کو ہٹانے کا مشورہ دیا ہے۔

گیت ‘بےشرم رنگ’ میں دیپیکا پڈوکون کےبھگوا رنگ کے کپڑے پہننے پر بعض لوگوں کی  ناراضگی اور مبینہ طور پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام کے بعد سے ہی فلم تنازعات میں گھری ہوئی ہے۔

 دریں اثنا، 5 جنوری کو وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کے کارکنوں نے گجرات کے احمد آباد شہر کے وستر پور علاقے میں واقع ایک مال میں ہنگامہ  آرائی کرتے ہوئے، فلم ‘پٹھان’ کے پوسٹر پھاڑ دیے تھےاور توڑ پھوڑ کی تھی۔ وی ایچ پی کی گجرات یونٹ نے پہلے کہا تھا کہ وہ اس فلم کو ریاست میں نمائش کی اجازت نہیں دے گی۔

فلم کے خلاف کچھ سماج دشمن عناصر کے اس طرح کے مظاہروں سے متعلق  ایک سوال کے جواب میں اختر نے کہا کہ یہ سماج دشمن عناصر نہیں بلکہ لیڈر تھے، جنہوں نے گیت پر سوال اٹھائے تھے۔

انہوں نے کہا، ‘کوئی سماج دشمن عناصر نہیں ہیں، وزیر ایسی باتیں کر رہے ہیں۔ سماج دشمن عناصر کے بارے میں بھول جائیں۔ مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نے یہ بات کہی ہے۔

مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے گزشتہ ماہ گانے میں دیپیکا پڈوکون کے ایک سین کو قابل اعتراض قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت اس بات پر غور کرے گی کہ فلم کی نمائش کی اجازت دی جائے یا نہیں۔

مدھیہ پردیش علماء بورڈ نے بھی ‘اسلام کی غلط تصویر کشی’ کا الزام لگاکر فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔

اختر نے کہا، اگر وہ (وزیر) سوچتے ہیں کہ مدھیہ پردیش کے لیے الگ سینسر بورڈ ہونا چاہیے، تو انھیں فلم کو الگ سے دیکھنا چاہیے۔ اگر وہ مرکز کے فلم سرٹیفیکیشن سے ناخوش ہیں تو ہمیں ان کے درمیان نہیں آنا چاہیے، یہ ان کا اور مرکز کا معاملہ ہے۔

حال ہی میں بنائے گئے ‘دھرم سینسر بورڈ’ کے بارے میں پوچھے جانے پر اختر نے کہا کہ ہر مذہب کا اپنا سینسر بورڈ ہونا چاہیے۔

جاوید اختر سے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے گزشتہ ہفتے ممبئی کے دورے پر بھی تبصرہ کرنے کو کہا گیا، جس کے دوران انہوں نے اتر پردیش فلم انڈسٹری کو فروغ دینے کے لیے بالی وڈ کی اعلیٰ شخصیات سے ملاقات کی تھی۔

اس پر انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ وہاں فلم انڈسٹری بنانا چاہتے ہیں۔ یوپی ایک بڑی جگہ ہے اور (بڑی تعداد میں) ہندی اور اردو بولنے والے وہاں رہتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ یہاں کی صنعتیں ہٹا دی  جائیں گی۔

یوگی کے دورے کے دوران اداکار سنیل شیٹی نے سوشل میڈیا پر بالی وڈ فلموں کے بائیکاٹ کی مسلسل اپیل کے پیش نظر یوگی کو ‘بائیکاٹ بالی وڈ’ مہم کو روکنے کے لیے پی ایم مودی سے بات کرنے کو کہا تھا۔

یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا تھا، ‘ہمیں لاگت کی پریسانی نہیں ہے، سبسڈی کی تکلیف نہیں ہو رہی ہے، ناظرین کی تکلیف ہو رہی  ہے۔ لہذا ناظرین کو تھیٹر میں واپس لانا بہت بہت ضروری  ہے۔ یہ  ہیش ٹیگ جو چل رہا ہے، ہیش ٹیگ بائیکاٹ بالی وڈ  آپ کے کہنے سے ہی یہ رک بھی  سکتا ہے۔ یہ (پیغام) لوگوں تک پہنچانا بھی ضروری ہے کہ ہم  بہت اچھا کام بھی کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘میرا پختہ یقین ہے، یہ کہتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے کہ ہمارے او پر کلنک ہے، کیونکہ ہم میں سے 99 فیصد لوگ ایسے نہیں ہیں۔ ہم دن بھر ڈرگس نہیں لیتے، دن بھر غلط کام نہیں کرتے۔ ہمیشہ اچھے کام کے ساتھ جڑے ہیں۔ ہندوستان کو بیرونی ممالک  سےاور ہندوستانیوں سے اگر کسی نےجوڑا ہے تو وہ ہماری موسیقی اور ہماری کہانیاں ہیں… تو میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم اس پر توجہ دیں اور عزت مآب  وزیر اعظم سے بھی اگر آپ یہ کہیں تو بہت فرق پڑسکتا ہے۔  بس میرا صرف یہی کہنا تھا۔

معلوم ہو کہ شاہ رخ خان کی فلم ‘پٹھان’ ان دنوں تنازعات میں گھری ہوئی ہے۔ 12 دسمبر 2022 کو اس کے گیت’بےشرم رنگ’ کے ریلیز ہونے کے بعد اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کیا جانے لگا ہے۔

گانے کے ایک سین میں اداکارہ دیپیکا پڈوکون کو بھگوا رنگ کی  بکنی میں دیکھا جا سکتا ہے، جس کے خلاف  ملک گیر احتجاج  کیے گئے اور ‘ہندو جذبات کو ٹھیس پہنچانے’ کے الزامات لگائے گئے ۔

مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا اور وشو ہندو پریشد جیسی تنظیمیں ان لوگوں میں شامل ہیں جنہوں نے ‘بےشرم رنگ’ گانے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور اس میں تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔

بی جے پی کے وزراء اور دائیں بازو کی تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ گیت نے بھگوا رنگ کی توہین کی  ہے، جو ہندو برادری کے لیے مقدس ہے۔ ملک کے کچھ حصوں میں دائیں بازو کی تنظیموں نے فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

بھوپال سے بی جے پی کی رکن پارلیامنٹ سادھوی پرگیہ نے کہا تھا، ‘ان کے پیٹ پر لات مارو، ان  کا دھندہ چوپٹ  کر دو اور ان کی کوئی فلم کبھی مت دیکھو’۔

اس تنازعہ کے درمیان 29 دسمبر 2022 کو سینٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) کے چیئرمین پرسون جوشی نے کہا تھا کہ سینسر بورڈ نے فلمسازوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ فلم میں گیتوں  سمیت تجویز کردہ تبدیلیاں کریں اور تھیٹر میں ریلیز سے قبل اس  کا ترمیم شدہ  ورژن جمع کروائیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ،ہمارا کلچر اور عقیدہ ثروت مند  اور داخلی ہے اور جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ فلمسازوں  اور ناظرین  کے درمیان کے بھروسے کی حفاظت کرنا سب سے اہم ہے اور فلمسازوں کو اس سمت میں کام کرتے رہنا چاہیے۔

دریں اثنا، 5 جنوری کو وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کے کارکنوں نے گجرات کے احمد آباد شہر کے وستر پور علاقے میں واقع ایک مال میں ہنگامہ  آرائی کرتے ہوئے، فلم ‘پٹھان’ کے پوسٹر پھاڑ دیے تھےاور توڑ پھوڑ کی تھی۔ وی ایچ پی کی گجرات یونٹ نے پہلے کہا تھا کہ وہ اس فلم کو ریاست میں نمائش کی اجازت نہیں دے گی۔

تاہم فلم ‘پٹھان’ کے پروڈیوسرز نے دسمبر 2022 میں ایک اور گانا ‘جھومے جو پٹھان’ بھی ریلیز کیا تھا۔ اداکار جان ابراہم بھی ‘پٹھان’ میں نظر آئیں گے اور یہ 25 جنوری کو سینما گھروں میں ریلیز ہوگی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)