فنانشل ریسرچ فرم ہنڈنبرگ کا کہنا ہے کہ اس کی دو سالہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ 17800ارب روپے والے اڈانی گروپ کے زیر کنٹرول شیل کمپنیاں کیریبین اور ماریشس سے لے کر یو اے ای تک میں ہیں ، جن کا استعمال بدعنوانی، منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کے لیے کیا گیا۔ گروپ نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
نئی دہلی: فنانشل ریسرچ فرم ہنڈنبرگ نے الزام لگایا ہے کہ اڈانی گروپ ‘کھلم کھلا شیئروں میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ’ میں ملوث رہا ہے۔
تاہم، گروپ نے اس الزام کو پوری طرح سے بے بنیاد قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کچھ اور نہیں ان کے شیئرز کی فروخت کو نقصان پہنچانے کے غلط ارادے سے کیا گیا ہے۔
امریکی کمپنی ہنڈنبرگ کے مطابق اس کی دو سالہ تحقیق کے بعد یہ پتہ چلا کہ 17800 ارب روپے (218 ارب ڈالر) کی قیمت والا اڈانی گروپ کئی دہائیوں سے’کھلم کھلا شیئروں میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ’ میں ملوث رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرس کے مطابق ،ہنڈنبرگ نے کہا کہ ارب پتی گوتم اڈانی کے زیر کنٹرول گروپ کی بڑی لسٹڈ کمپنیوں پر ‘کافی قرض’ تھا، جس نے پورے گروپ کو ‘غیر یقینی مالیاتی پوزیشن’ میں ڈال دیا ہے۔
اس نے یہ بھی کہا کہ سات اڈانی لسٹڈ کمپنیوں میں بنیادی طور پر 85 فیصد کی گراوٹ ہے،جس کوہائی –اسکائی ویلیویشن کہاجاتا ہے۔
اڈانی گروپ کےایک ترجمان نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے کے لیے رائٹرس کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا، جس کے بارے میں ہنڈنبرگ نے کہا کہ یہ تحقیق پر مبنی ہے،جس میں اڈانی گروپ کے سابق ایگزیکٹوزکے علاوہ درجنوں افراد کے ساتھ بات چیت اور دستاویزوں کا جائزہ بھی شامل ہے۔
ہنڈنبرگ نے کہا کہ اس نے یوایس–ٹریڈیڈ بانڈ اور غیر ہندوستانی-ٹریڈیڈ ڈیریویٹوانسٹرومنٹس کےتوسط سے اپنی شارٹ پوزیشن رکھی۔
امریکی کمپنی کی رپورٹ کے مطابق، اڈانی گروپ کے بانی اور چیئرمین گوتم اڈانی کانیٹ ورتھ(اثاثہ جات) 120 ارب ڈالر ہے۔ اس میں 100ارب ڈالر سے زیادہ کا اضافہ پچھلے تین سالوں میں ہوا ہے۔ اس وجہ سے گروپ کی لسٹڈ سات کمپنیوں کے شیئرز میں تیزی ہے۔ ان میں اس دوران اوسطاً 819 فیصد کی تیزی آئی ہے۔
رپورٹ میں اڈانی فیملی کے زیر کنٹرول شیل اکائیوں کے بارے میں تفصیلی معلومات دی گئی ہیں۔ یہ کمپنیاں کیریبین اور ماریشس سے لے کر متحدہ عرب امارات (یو اے ای) تک میں ہیں۔
اس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان اکائیوں کا استعمال بدعنوانی، منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کو انجام دینے کے لیے کیا گیا۔ اس کےساتھ ہی، گروپ کی لسٹڈ کمپنیوں کے پیسے کی ہیرا پھیری کے لیےبھی اس کا استعمال کیا گیا۔
ہنڈنبرگ نے کہا، ‘تحقیق کے سلسلے میں اڈانی گروپ کے سابق سینئر ایگزیکٹوزکے علاو ہ متعدد افراد کے ساتھ بات چیت کی گئی۔ہزاروں دستاویز کا جائزہ اور تقریباً چھ ممالک میں جا کرصورتحال کا پتہ لگایا گیا۔
کمپنی نے ان کوششوں سے پردہ ہٹانے کا دعویٰ کیا، جس میں سےکچھ شیل اکائیوں کو چھپانے کے لیےاقدامات کیے گئے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گروپ کی اہم لسٹڈ کمپنیوں نے کافی قرض لیا ہے۔ اس میں جب شیئر کی قیمتیں اونچی تھی ، تب انہیں گروی رکھ کر لیا گیا قرض شامل ہے۔ اس نے پورے گروپ کی اقتصادی صورتحال کو غیریقینی پوزیشن میں ڈال دیاہے۔
معلوم ہو کہ یہ رپورٹ اڈانی گروپ کی فلیگ شپ کمپنی اڈانی انٹرپرائزز کے 20000 کروڑ روپے کے فالو آن پبلک آفرنگ (ایف پی او) کے درخواست کے لیے کھلنے سے ٹھیک پہلے آئی ہے۔
کمپنی کا ایف پی او 27 جنوری کو کھل کر 31 جنوری کو بند ہوگا۔
اڈانی گروپ نے کہا کہ رپورٹ سے متعلق حقائق کی تصدیق کے لیے اس سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور یہ چونکا دینے والا اور پریشان کن ہے۔
بندرگاہ سے لے کر انرجی سیکٹر میں کام کرنے والے گروپ نے کہا، ‘ رپورٹ کچھ اور نہیں بلکہ چنندہ طریقے سے غلط اور اور بے بنیاد معلومات پر تیار کی گئی ہے اور جس کا مقصد پوری طرح سے پر بدنیتی پر مبنی ہے۔ جن باتوں کی بنیاد پر رپورٹ تیار کی گئی ہے، ان کوہندوستان کی عدالتیں بھی مسترد کر چکی ہیں۔
گروپ نے رپورٹ کے وقت پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ اس نے کہا کہ ایف پی او سے ٹھیک پہلے جاری کی گئی رپورٹ سے صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ بدنیتی کے ساتھ لائی گئی ہے، جس کا مقصد اڈانی گروپ کی ساکھ کوداغدار کرنا ہے۔
Media statement on a report published by Hindenburg Research. pic.twitter.com/ZdIcZhpAQT
— Adani Group (@AdaniOnline) January 25, 2023
رپورٹ کے بعد اڈانی گروپ کے شیئر لڑھک گئے ۔ تاہم، بعد میں یہ نقصان سے نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔ اڈانی انٹرپرائزز 2.5 فیصد نیچےآ گیا تھا، لیکن گروپ کے بیان کے بعد دوپہر 2 بجے کے قریب 1.5 فیصد نیچے تھا۔ اڈانی پورٹ اینڈ ایس ای زیڈ لمیٹڈ بھی ایک موقع پر 6.23 فیصد نیچے چلا گیا تھا۔ بعد میں اس میں کچھ بہتری آئی۔
رائٹرس کے مطابق، رپورٹ کے مدنظر اڈانی پورٹس اینڈاسپیشل اکنامک زون جولائی کے اوائل سے 7.3 فیصد گرکر اپنی سب سے نچلی سطح پرآگیا، جبکہ اڈانی انٹرپرائزز 3.7 فیصد گر کر تین ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا۔
اڈانی کی ملکیت والی سیمنٹ فرم اے سی سی اور امبوجا سیمنٹ بالترتیب 6.7 فیصد اور 9.7 فیصد گر گئیں۔
قابل ذکر ہے کہ اڈانی گروپ قرض کو لے کر تشویش کو بار بار مسترد کرتا رہا ہے۔ گروپ کے چیف فنانشل آفیسر (سی ایف او) جوگیشندر سنگھ نے 21 جنوری کو میڈیا کو بتایاتھا کہ ،ہمارے قرض کے بارے میں کسی نے تشویش کا اظہار نہیں کیا ہے۔ ایک بھی سرمایہ کار نے کچھ نہیں کہا۔
گروپ نے کہا، مالیاتی ماہرین اور سرکردہ قومی اور بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کے تفصیلی تجزیہ اور رپورٹ کی بنیاد پر سرمایہ کار کمیونٹی نے ہمیشہ اڈانی گروپ پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔
اس نے کہا، ‘ہمارے سرمایہ کار چیزوں سے واقف ہیں اور وہ مفادات کے ساتھ جاری کردہ یک طرفہ اور بے بنیاد رپورٹ سے متاثر ہونے والےنہیں ہیں۔’
گروپ نے کہا، گروپ چاہے جہاں بھی کام کرتا ہے، اس نے ہمیشہ تمام قوانین کی پاسداری کی ہے اور کارپوریٹ گورننس کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فچ گروپ کی اکائی’ کریڈٹ سائٹس’ نے گزشتہ سال ستمبر میں اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ گروپ بہت زیادہ قرض میں ڈوبا ہوا ہے۔
تاہم، بعد میں اس نے تشخیص کی غلطی کو قبول کیاتھا۔اس کے ساتھ یہ بھی کہا کہ وہ اڈانی گروپ کے اوپر قرض کو لے کر تشویش میں مبتلا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرس کے مطابق، عالمی مالیاتی مارکیٹ کے اعداد و شمار رکھنے والی امریکی-برطانوی کمپنی رفینیٹوکے اعداد و شمار سے بھی پتہ چلتا ہے کہ اڈانی گروپ کی تمام سات بڑی لسٹڈ کمپنیوں کے پاس ایکویٹی سے زیادہ قرض ہے، اڈانی گرین انرجی لمیٹڈپر قرض ایکویٹی سے 2000 فیصدسے زیادہ ہے۔
بتادیں کہ31 مارچ 2022 کو ختم ہونے والے مالی سال میں، اڈانی گروپ کا مجموعی قرض 40 فیصدی بڑھ کر 2.2 ٹریلین روپے ہو گیا تھا۔
غورطلب ہے کہ اڈانی گروپ کے شیئر میں 2022 میں 125 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا تھا، جبکہ پاور اور گیس یونٹس سمیت گروپ کی دیگر کمپنیوں میں 100 فیصد سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا۔
‘دھوکہ دہی’ کی رپورٹ کے بعد اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرز ‘دھڑام’
دریں اثنا، بدھ کو اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرمیں تیزی سے گراوٹ دیکھی گئی ۔بی ایس ای پر اڈانی ٹرانسمیشن کا شیئر8.87 فیصدکی گراوٹ کے ساتھ 2511.75 روپے پر بند ہوا۔
اس کے علاوہ، اڈانی پورٹ اور ایس ای زیڈ کاشیئر 6.30 فیصدکی گراوٹ کے ساتھ 712.90 روپے پر آگیا۔
اڈانی ٹوٹل گیس کا شیئر 5.59 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 3668.15 روپے فی شیئر کی قیمت پر بند ہوا، جبکہ اڈانی ولمار پانچ پانچ فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 544.50 روپے اور اڈانی پاور 261.10 روپے پر بند ہوا۔
اڈانی گرین انرجی کےشیئر 3.04 فیصد گرگئےاور گروپ کی فلیگ شپ کمپنی اڈانی انٹرپرائزز کے شیئر میں 1.54 فیصد کی گراوٹ درج کی گئی۔
اڈانی کے حال ہی میں حاصل کردہ امبوجا سیمنٹس اور اے سی سی کے شیئرمیں بھی بی ایس ای میں تقریباً سات فیصد کی گراوٹ درج کی گئی، جبکہ اس کی میڈیا فرم نیو دلی ٹیلی ویژن (این ڈی ٹی وی) کے شیئرمیں پانچ فیصد کی گراوٹ درج کی گئی۔
بتادیں کہ 30 شیئر والا بی ایس ای سینسیکس بدھ کو 773.69 پوائنٹس کی گراوٹ کے ساتھ 60205.06 پوائنٹس پر بند ہوا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں