مدھیہ پردیش کے نرمداپورم ضلع کے چوکی پورہ گاؤں کا معاملہ۔ پولیس نے بتایا کہ اس سلسلے میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ شرپسندوں کی شناخت اور گرفتاری کے لیے ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔
نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے نرمداپورم ضلع میں نامعلوم افراد نے ایک چرچ کو آگ لگا دی۔ پولیس نے گزشتہ سوموار کو بتایا کہ یہ واقعہ ضلع کے آدی واسی اکثریتی سختوا ا بلاک کے چوکی پورہ گاؤں میں واقع ایک چرچ میں پیش آیا۔
اٹارسی کے سب ڈویژنل پولیس آفیسر (ایس ڈی او پی) مہندر سنگھ چوہان نے بتایا کہ یہ واقعہ اتوار (12 فروری) کو اس وقت پیش آیا جب کچھ لوگ چوکی پورہ علاقے میں واقع چرچ میں عبادت کرنے گئے تھے، جہا ں بڑی قبائلی آبادی ہے۔
پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے اور قصورواروں کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
افسر نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق، تقریباً پانچ سال قبل بنے اور ضلع ہیڈکوارٹر سے 40 کلومیٹر دور واقع چرچ میں شرپسند کھڑکی کی جالی ہٹا کر اندر داخل ہوئے اور اسے اندر سے جلا دیا۔
واقعہ کے سلسلے میں درج کرائی گئی شکایت کا حوالہ دیتے ہوئےایک افسر نے کہا کہ آگ میں کچھ مذہبی کتابیں اور فرنیچر سمیت دیگر اشیاء بھی جل گئیں۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، مقامی عقیدت مند ڈینس جوناتھن نے دعویٰ کیا کہ اتوار کو جب کچھ لوگ چرچ میں دعا کرنے گئے تو انہوں نے اس کو جلا ہوا پایا اور اس کی اندرونی دیوار پر لفظ ‘رام’ لکھا ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ چرچ امریکہ کے ایوینجلیکل لوتھرن چرچ سے منسلک ہے۔
ایس ڈی او پی چوہان نے کہا کہ شرپسندوں کی شناخت اور ان کو پکڑنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور تعزیرات ہند کی دفعہ 295 (کسی بھی طبقے کےمذہب کی توہین کے ارادے سے عبادت گاہ کو نقصان پہنچانا یا بے حرمتی کرنے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں، پولیس افسر نے واقعے کے بعد چوکی پورہ علاقے میں کسی قسم کی کشیدگی سے انکار کیا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، ایک اور واقعہ میں ریاست کے کھنڈوا شہر میں ایک مسلم شخص کے گھر پر زبردستی ہنومان کی مورتی نصب کرنے پر ایک اور فرقہ وارانہ تصادم ہوا۔ پولیس نے دونوں فریقین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا، جس میں پتھراؤ ہوا اور چار پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
اس معاملے میں پولیس گھر میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے،قتل کی کوشش اور دنگے سے متعلق آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت تین مقدمات درج کیے ہیں۔ اب تک پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس واقعہ کا کلیدی ملزم ایک خود ساختہ ہندو رہنما روی اودھ ہے۔
معلوم ہو کہ پڑوسی ریاست چھتیس گڑھ کے نارائن پور میں جنوری میں مبینہ تبدیلی مذہب کے خلاف منعقدہ میٹنگ کے بعد ہجوم کے ذریعے ایک اسکول کے احاطے میں واقع چرچ میں توڑ پھوڑ کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں