کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے سورت کی ایک عدالت میں مودی سرنیم ہتک عزت کیس میں اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کی ہے، جس کی سماعت سورت کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج رابن پال موگیرا کر رہے ہیں۔ جج موگیرا وکیل کے طور پر 2006 تلسی رام پرجاپتی فرضی انکاؤنٹر کیس میں گجرات کے سابق وزیر داخلہ امت شاہ کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
نئی دہلی: سورت کی عدالت میں مودی سرنیم ہتک عزت کیس میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی اپیل کی سماعت کرنے والے جج رابن پال موگیرا 2006 تلسی رام پرجاپتی فرضی انکاؤنٹر کیس میں امت شاہ کے وکیل رہ چکے ہیں۔
گزشتہ 23 مارچ کو گجرات میں سورت کی ایک عدالت نے کانگریس رہنما راہل گاندھی کو ان کے مبینہ ‘مودی سرنیم’ والے تبصرے کے لیے ان کے خلاف دائر 2019 کے مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ راہل کے خلاف 13 اپریل 2019 کو بی جے پی ایم ایل اے اور گجرات کے سابق وزیر پرنیش مودی نے مقدمہ درج کروایا تھا۔ انہوں نے لوک سبھا انتخابات کے دوران کرناٹک کے کولار میں ایک ریلی میں راہل کے ریمارکس کے بارے میں شکایت کی تھی۔
مبینہ طور پر راہل گاندھی نے ریلی کے دوران کہا تھا، سبھی چور، چاہے وہ نیرو مودی ہوں، للت مودی ہوں یا نریندر مودی، ان کے نام میں مودی کیوں ہے؟
قصوروار ٹھہرائے جانے کے ایک دن بعد24 مارچ کو راہل گاندھی کو لوک سبھا سے نااہل قرار دے دیا گیا۔ لوک سبھا سکریٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھاکہ وائناڈ کے ایم پی راہل گاندھی کو23 مارچ 2023 سے نااہل قرار دے دیا گیا ہے۔ اس کے بعد انہیں اپنا سرکاری بنگلہ خالی کرنے کا نوٹس بھی ملا تھا۔
گاندھی نے اپنے جرم اور سزا کے خلاف اپیل دائر کی ہے۔
بار اینڈ بنچ کے مطابق، جج موگیرا راہل گاندھی کی اس اپیل پر سماعت کرنے والے ہیں۔
دی وائر نے اپنے ذرائع سے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 2018 میں جج کے طور پر تقرری پانے والے رابن پال موگیرا 2006 کے فرضی انکاؤنٹر کیس میں امت شاہ کے وکیل تھے۔ یہ معاملہ اس وقت سرخیوں میں رہا تھا، جہاں گجرات کے اس وقت کے وزیر داخلہ امت شاہ پر الزامات لگے تھے۔ موگیرا نے کم از کم 2014 تک اس کیس میں شاہ کی نمائندگی کی تھی ، جب ممبئی کی ایک سی بی آئی عدالت میں کیس کی سماعت ہو رہی تھی۔
جن ستا نےبھی پہلے بتایا تھا کہ 2014 میں سی بی آئی عدالت میں موگیرا امت شاہ کی طرف سے پیش ہوئے تھے۔ 2014 میں دی ہندو کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ شاہ کی شنوائی میں پیش ہونے سے چھوٹ کی اپیل کو لے کر سی بی آئی کی عدالت نے موگیرا کی سرزنش کی تھی، کیونکہ انہوں نے اس کے لیے اپنی درخواست میں اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی تھی۔
جج موگیرا سورت کے آٹھویں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہیں۔
چونکہ کانگریس کی جانب سے راہل گاندھی کی سزا اور اس کے بعد لوک سبھا کی رکنیت کی منسوخی کو بی جے پی کی مبینہ انتقامی سیاست کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے، ایسے میں اگر جج موگیرا گاندھی کے بارے میں کوئی مخالف فیصلہ صادر کرتے ہیں تو اس کو لے کر مفادات کے تصادم کے الزامات لگ سکتے ہیں۔
غورطلب ہے کہ تلسی رام پرجاپتی (28) ایک چھوٹا موٹامجرم تھا ، جو 2006 میں ایک فرضی انکاؤنٹر میں مارا گیا تھا، جسے سی بی آئی نے ‘بین ریاستی لیڈر-پولیس نیکسس’ کا حصہ بتایا تھا۔
سی بی آئی کی طرف سے سہراب الدین-کوثربی-تلسی رام پرجاپتی قتل کیس میں دائر ابتدائی چارج شیٹ میں 37 لوگوں کو نامزد کیا گیا تھا، جس میں امت شاہ، راجستھان کے سابق نائب وزیر اعلیٰ گلاب چند کٹاریہ، گجرات، راجستھان اور آندھرا پردیش کے کئی آئی پی ایس افسران اور نچلے درجے کے پولیس اہلکار شامل تھے۔ بعد میں تمام سیاسی ناموں اور سینئر آئی پی ایس افسران کو کیس سے ہٹا دیاگیا تھااور صرف نچلے درجے کے پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چلا۔
(اس خبر کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)
Categories: خبریں