خبریں

دہلی یونیورسٹی کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے امبیڈکر سے متعلق  کورس ہٹانے کی تجویز پیش کی، شعبہ فلاسفی کا احتجاج

تعلیمی امور سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی نے گریجویشن کے نصاب سے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے فلسفے پر ایک اختیاری کورس کو ہٹانے کی سفارش کی ہے۔ تاہم، شعبہ فلاسفی نے اس کی سخت مخالفت کرتے ہوئے وائس چانسلر سے کورس کو برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: دہلی یونیورسٹی (ڈی یو) کی ایک اسٹینڈنگ کمیٹی نے گریجویشن کے کورس سے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے فلسفے متعلق  ایک اختیاری کورس (الیکٹو کورس) کو ہٹانے کی تجویز پیش کی ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، شعبہ فلاسفی نے یونیورسٹی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے سامنے اس کی سخت مخالفت کرتے ہوئے وائس چانسلر یوگیش سنگھ سے نصاب کو برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔

ذرائع کے مطابق، سب سے پہلے بی اے (فلسفہ)سے کورس ختم کرنے کی تجویز 8 مئی کو پیش کی گئی تھی اور 12 مئی کو شعبہ کی پوسٹ گریجویشن اور گریجویشن کورسز کمیٹی کے اجلاس میں اس پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

شعبہ کی نصابی کمیٹی نے اس تجویز سے اس بنیاد پرشدید اختلاف کیا تھا کہ ‘امبیڈکر ملک کے اکثریتی عوام کےسماجی عزائم  کے ایک ملکی فکر کے نمائندہ ہیں’اور ان پر تحقیق  کا دائرہ بڑھ رہا ہے۔

اخبار کے مطابق اسٹینڈنگ کمیٹی کی تجویز قومی تعلیمی پالیسی 2020 کی بنیاد پر کیے جانے والے نصاب کے جائزے کے حصے کے طور پر سامنے آئی ہے۔

تاہم،کمیٹی کے ایک رکن نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ابھی تک کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے اور حتمی فیصلہ اکیڈمک کونسل کرے گی۔

اخبار کے ذریعے رابطہ کرنے پر کمیٹی کے چیئرمین اور ڈین آف کالجز بلرام پانی نے کہا، یہ (امبیڈکر کورس) ہٹایا نہیں جا رہا ہے اور یہ تجویز کمیٹی نے نہیں دی تھی۔ تجویز یہ تھی کہ نئے نصاب اور پرانے نصاب کو ایک ساتھ ملایا جانا چاہیے اور اسے اس طرح سے ڈیزائن کیا جائے کہ یہ طالبعلموں کے لیے دلچسپ ہو اور اسے اس طرح تیار کیا جائے کہ اسے کئی کالجوں میں بھی اپنایا جاسکے… ہم نے مشورہ دیا  تھاکہ تمام پس منظر کے مفکرین کے فلسفے کو یکجا کیا جانا چاہیے۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ اصل میں تجویز کورس کو ختم کرنے کی تھی۔

دریں اثنا، 8 مئی کی میٹنگ میں موجود فیکلٹی آف آرٹس کے ڈین امیتابھ چکرورتی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ،پہلے متعارف کرائے گئے فلسفے کے کورسز کے لیے بہت سی تجاویز پیش کی گئی تھیں۔ ایسی ہی ایک تجویز’ بی آر امبیڈکر کے فلسفہ’ کورس کے مواد کو بہتر کرنے کی تھی… اور ہندوستان کے دوسرے مفکرین کے مختلف نقطہ نظر اور نظریات کی نمائندگی کرنے والے کورسز متعارف کرانے کی تھی، تاکہ طلبہ کسی بھی مفکر،جن کو وہ پڑھنا چاہتے ہیں، کےانتخاب  کا اختیارہو۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فلاسفی کے ایک پروفیسر نے کہا، ‘دی فلاسفی آف امبیڈکر’ لازمی کورس نہیں ہے، بلکہ ایک اختیاری کورس ہے۔ طالبعلم اسے پڑھنے یا نہیں پڑھنے کا انتخاب کر سکتے ہیں… سوال یہ ہے کہ اس نئے نصاب کے تحت دوسرے مفکرین کو شامل کرنے کی تجویز کیوں دی جا رہی ہے۔

ڈی یو ساؤتھ کیمپس کے ڈائریکٹر اور اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن سری پرکاش سنگھ نے کہا، کچھ بھی نہیں ہٹایا گیا ہے۔ کمیٹی کا اگلا اجلاس منگل کو ہونا ہے اور حتمی فیصلہ اکیڈمک کونسل کرے گی۔

سوموار کوایک ذیلی کمیٹی، جسے اسٹینڈنگ کمیٹی نے نصاب کے نظرثانی پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے تشکیل دیا تھا، نے مشورہ دیا کہ امبیڈکر کے فلسفہ پر پیپر کو برقرار رکھا جائے اور طلبہ کے انتخاب کے لیے کچھ دوسرے مفکرین کوبھی  شامل کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق مہاتما گاندھی، سوامی وویکانند اور پیریار کچھ دوسرے فلسفیانہ مفکرین ہیں جو نئے نصاب میں زیر غور ہیں۔ یہ تجاویز منگل کو اسٹیڈنگ کمیٹی کے سامنے اور بعد میں اکیڈمک کونسل کے سامنے حتمی منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی۔

امبیڈکر فلسفہ پر کورس 2015 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس میں امبیڈکر کی زندگی اور ضروری تحریریں، ان کے تصورات اور ان کا تحقیقی طریقہ کار شامل ہے۔