کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ سے وابستہ سابق نوکرشاہوں نے صدر دروپدی مرمو کو لکھے ایک خط میں کہا ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت ’سول سروسز کے کردار کو بدلنے‘ اور نوکرشاہوں پر مرکز کے تئیں’خصوصی وفاداری کا مظاہرہ کرنے’ کا دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے۔
نئی دہلی: 80 سے زیادہ سابق نوکرشاہوں نے صدر دروپدی مرمو کو لکھے ایک خط میں کہا ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کی جانب سے ‘سول سروسز کے کردار کو تبدیل کرنے’ اور مرکزی حکومت کے تئیں’خصوصی وفاداری کا مظاہرہ کرنے’کے لیے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، کانسٹی ٹیوشنل کنڈکٹ گروپ سے وابستہ سابق بیوروکریٹس نے کہا ہے کہ سول سروسز کا خصوصی مقصد ‘آئین کے گرد ایک حفاظتی محاصرہ قائم کرنا تھا، جو سیاسی تبدیلیوں سے متاثر نہ ہو، علاقائی نقطہ نظر کے بجائے کل ہندتناظر میں اور خوف یا جانبداری کے بغیر ایک آزاد، غیر جماعتی نقطہ نظر کو برقرار رکھنا تھا، لیکن سول سروسز، بالخصوص آئی اے ایس اور آئی پی ایس کے کردار کو تبدیل کرنے کی’منظم کوشش’ کی جا رہی ہے۔
اس کھلے خط میں کہا گیا ہے کہ ‘اس بارے میں، ہم آپ سے طویل عرصے سے بات کرنا چاہتے تھے، جو ہمارے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہے اور ہم اس کوآپ کے نوٹس میں لانے کو مجبور ہیں۔’
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت افسروں پر دباؤ ڈالنے کی ‘بہت واضح کوشش’ کر رہی ہے کہ وہ انہیں ملےریاستی کیڈر کے بجائے مرکز کے ساتھ خصوصی وفاداری ظاہر کریں۔ دستخط کنندگان نے کہا کہ ایسا کرنے سے انکار کرنے والے افسران کے خلاف من مانی محکمانہ کارروائی کی گئی ہے اور مرکزی حکومت متعلقہ افسران یا ان کی ریاستی حکومتوں کی رضامندی کے بغیر مرکزی ڈیپوٹیشن پر مجبور کرنے کے لیے سروس رولز میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ،اس سے وفاقی توازن بگڑ گیا ہے اور متضاد وفاداریوں کے درمیان نوکر شاہوں کوپھنسا چھوڑ دیا گیا ہے، جس سے ان کے غیر جانبدار ہونے کی صلاحیت کمزور ہو گئی ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے، ‘جمہوریہ کے آئینی سربراہ کے طور پر، ہم آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ آپ ہمارے خدشات کو مرکزی حکومت تک پہنچائیں اور اسے اس بارے میں خبردار کریں کہ سول سروسز کے کردار کو بدلنے کی یہ کوشش خطرناک ہے اور جیساکہ سردار پٹیل نے کئی سال پہلے خبردار کیا تھا کہ یہ ہندوستان میں آئینی حکومت کی موت کی وجہ بنےگی۔’
سابق نوکر شاہوں کا مکمل خط اور دستخط کرنے والوں کے نام پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Categories: خبریں